مجھے صدر ٹرمپ سے ایسا کوئی تائثر نہیں ملا: صدر ایردوان

مجھے اس وقت تک صدر ٹرمپ کی طرف سے تو کوئی ایسا تائثر نہیں ملا کہ امریکہ ترکی پر پابندیاں لگا رہا ہے  لیکن نچلے طبقوں سے اس نوعیت  کی باتیں کی جا رہی ہیں: صدر رجب طیب ایردوان

1226062
مجھے صدر ٹرمپ سے ایسا کوئی تائثر نہیں ملا: صدر ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان  نے روس سے ایس۔400 دفاعی سسٹم  خریدنے کی وجہ سے امریکہ کی طرف سے ترکی پر پابندیوں کے احتمال  سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے صدر ٹرمپ سے ایسا کوئی تائثر نہیں ملا۔

صدر ایردوان نے کل، 28 سے 29 جون کو اوساکا میں متوقع جی۔20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے،جاپان روانگی سے قبل انقرہ ایسن بوعا ائیر پورٹ پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کی۔

ترکی کے روس سے ایس۔400 خریدنے پر امریکہ کی طرف سے پابندیوں کے دعووں اور پابندیوں کے نفاذ کی صورت میں ترکی کے بی پلان سے متعلق سوال کے جواب میں صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اس وقت تک ہم متعدد دفعہ کہہ چکے ہیں کہ ایس۔400 کی خرید کا معاملہ طے پا چکا ہے اب صرف اس کی ترکی کو فراہمی  کا مرحلہ چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی نیٹو کا رکن ملک ہے اسی طرح   امریکہ بھی  نیٹو کا رکن ہے۔ اگر نیٹو کے رکن ممالک ایک دوسرے پر پابندیاں لگانا شروع ہو جائیں تو نتیجہ کیا ہو یہ تو میں نہیں جانتا لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ اس وقت امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری کے دائرہ کار میں ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ مجھے اس وقت تک صدر ٹرمپ کی طرف سے تو کوئی ایسا تائثر نہیں ملا کہ امریکہ ترکی پر پابندیاں لگا رہا ہے  لیکن نچلے طبقوں سے اس نوعیت  کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا  کہ اوساکا میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں ہمیں دوبارہ ایس۔400 کے موضوع پر بات کرنے کا موقع ملے گا علاوہ ازیں ہم شام کی حالیہ صورتحال کا بھی  جائزہ لیں گے۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ منبج کے بارے میں امریکہ نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ علاقے پر قابض PKK/YPG کا فرات کے مشرق کی طرف پس قدمی کرنا ضروری ہے ۔ ہم اس معاملے پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں انہیں اپنے وعدے پورے کرنا چاہئیں۔

مشرقی بحر روم کے بارے میں امریکی سینٹ کے فیصلے سے متعلق انہوں نے کہا کہ جی۔20 سربراہی اجلاس میں یہ موضوع ایجنڈے پر آنے کی صورت میں ہم اس پر بھی بات چیت کریں گے۔ اس علاقے پر ترکی  اور شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے حقوق  موجود ہیں لیکن  سوال یہ ہے کہ مذکورہ ممالک  کے وہاں کیا اور کتنے حقوق ہیں؟ خاص طور پر امریکہ کا وہاں کیا حق ہے؟

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ قبرص میں ترکی کو ضامن ملک ہونے کا حق حاصل ہے لہٰذا شمالی قبرصی ترک جمہوریہ پر کسی بھی نوعیت کا حملہ کیا جاتا ہے تو ہم اس کے ضامن ہونے کی حیثیت سے آواز اٹھائیں  گے۔



متعللقہ خبریں