ہم امریکہ کی ونیزویلا میں مداخلت سے خوش نہیں، صدرِ بولیویا

ہ کسی بھی ملک میں باہر سے صدر کا تعین کرنےکی کوشش کرنا سامراجی دور میں گورنر متعین کرنے کے مترادف ہے

1180359
ہم امریکہ کی ونیزویلا میں مداخلت سے خوش نہیں، صدرِ بولیویا

 

 

بولیویا کے صدرمملکت ہوان ایوو مورالیس نے فوجی مداخلت کے خلاف ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ کی  جانب سےوینزویلا میں صدر متعین کرنے کے عمل سے ہرگز خوش نہیں ہیں۔

صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر ترکی کا دورہ کرنے والے بولیویا کے صدر مورالیس سے ایوان صدر میں بلمشافہ اور  بین الاوفود مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔

مورالیس نے دونوں ملکوں کے مابین گہری دوستی کے تعلقات قائم کیے جانے کے اہم ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ" مجھے یقین کامل ہے کہ ہم اس چیز میں کامیابی حاصل کر لیں گے  کیونکہ ہمارے  نظریات مشترکہ ہیں۔

 ترکی کے  وینزویلا سے متعلق موقف سے اتفاق کرنے پر زور دیتے ہوئے مورالیس نے بتایا کہ میں ونیزویلا کی حکومت، مملکت اور عوام کو بڑی اچھی طرح جانتا ہوں۔  ونیزویلا کے عوام بھی انقلابی  خصوصیات کے مالک ہیں۔ یہ معاشی مسائل کے باوجود اپنی آزادی اور ملکی حاکمیت کا دفاع کرنے والا ایک ملک ہے۔ یہاں کے عوام اپنی  عزت اور شناخت کا دفاع کرنے میں  پیش پیش رہتے ہیں،  اس بنا پر ہم ان کی حمایت کرتے ہیں۔"

انہوں نےلاطینی امریکی ممالک  کےعوام سے صدا بند ہوتے ہوئے کہاسیاسی نظریہ جائے کچھ بھی کیوں نہ ہو حکومتوں کو فوجی مداخلت کے سامنے اپنے  گھٹنے نہیں ٹیکنے چاہییں۔

 ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں باہر سے صدر کا تعین کرنےکی کوشش کرنا سامراجی دور میں گورنر متعین کرنے کے مترادف ہے، ہم امریکہ کی طرف سے  ونیزویلا  میں صدر متعین کرنے کی کوششوں سے ہرگز خوش نہیں ہیں۔

مورالیس نے علاوہ ازیں ترکی کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ کو اہمیت دینے کا ذکر کیا،  انہوں نے قیمتی دھاتوں کو نکالنے اور ان کو بروئے کار لانے کے حوالے سے وسیع  پیمانے کی سرمایہ کاری کی خواہش رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہم ترکی سے اس حوالے سے تعاون کی  توقع رکھتے ہیں۔

صدر رجب طیب اردوان کے گزشتہ برس کے اختتام پر تاجروں کے بڑے وقت کے ساتھ بولیویا کا دورہ کرنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے بولیویا کے صدر نے کہا ترک اور بولیویا کے کاروباری حضرات آپس میں سرمایہ کاری پر تعاون قائم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ترکی کو جاننے کے بعد  ان کی ترکی میں دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے اور میں صدر ایردوان کی جانب سے زیر لب لائے گئے تمام اصولوں کی حمایت کرتا ہوں ۔



متعللقہ خبریں