پاک بھارت کشیدگی ختم کروانے میں ترکی کے ثالثی کی پیشکش کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں: سفیر پاکستان

سفیر ِ پاکستان نےان خیالات کا اظہار ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولیہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ترکی پاکستان کا بڑا قریبی دوست  اور  برادر ملک ہے اور دنیا میں اس کو بڑا اہم مقام حاصل ہے

1155239
پاک بھارت کشیدگی ختم کروانے میں ترکی کے ثالثی کی پیشکش کا ہم خیر مقدم  کرتے ہیں: سفیر پاکستان

ترکی میں  پاکستان کے سفیر  محمد سائرس  سجاد قاضی  نے  کہا ہے کہ پاکستان اورہندوستان کے درمیان  موجود   کشیدگی  کو دور کرنے میں  ترکی کے ثالثی کے کردار کی پیش کش کا  ہم  خیر مقدم کرتے  ہیں۔

سفیر ِ پاکستان نےان خیالات کا اظہار ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولیہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے درمیان مقبوضہ جموں کشمیر میں بموں کے حملے کےنتیجے میں دو ہفتوں سے جاری کشیدگی دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے طیارے گرانے کے نتیجے میں مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔

انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لئے ترکی کے رول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی پاکستان کا بڑا قریبی دوست  اور  برادر ملک ہے اور دنیا میں اس کو بڑا اہم مقام حاصل ہے۔ ترکی صرف دونوں ممالک  کے درمیان موجودہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان وجہ تنازع بننے والے اور جنوبی ایشیا کو متاثر کرنے والے مسئلہ کشمیر کے بارے میں مذاکرات کروانے اور علاقے میں پائیدار امن کےقایم کے لیے جو کوششیں صرف کرہا ہے ہم اس پر  ترکی کے شکر گزار ہیں۔

سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے فریقین کو ایک جگہ یکجا ہونے  اور  مذاکرات کرتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

 وزیراعظم پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے ورنہ حالات ان کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے اور دونوں  ممالک کے غلط اندازے پورے خطے کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

پاکستان بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی مقبوضہ جموں کشمیر میں 14 فروری کو بھارت کی پیراملٹری فورس پر کئے جانے والے خودکش حملے جس میں 44 افراد ہلاک ہوگئے تھے شدت اختیار کر گئے تھے۔  

بھارتی انتظامیہ نے پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کیا تھا جب کہ پاکستان میں دہشت گردی کے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔

بھارت نے پاکستان کا ایک طیارہ گرانے کا بھی دعوی کیا تھا جسے حکومت پاکستان نے مسترد کردیا  تھا ۔

بھارت نے 26 فروری کو  آزادکشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپ   پر بمباری کرتے ہوئے اسے تباہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان نے بھارت کی جانب سے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے نتیجے میں بھارت کے دو طیارے گرانے  کی اطلاع دی تھی۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان نے دونوں  ممالک کے درمیان  کشیدگی کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان پر بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

 بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ترکی، یورپی یونین، جرمنی، برطانیہ، چین  اور روس نے دونوں ممالک سے اقتدار پسندی سے کام لینے کی ضرورت پر زور دیا ہے

 

 

 

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں