ترکی کی ہوجا ایلی قتل عام کی ستائیسویں برسی پر مذمت

ترکی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری اعلامیے میں  ہوجا ایلی قتل عام کی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ " ہم  اس قتلِ عام  اور  آرمینیا کے آذربائیجان کی سرزمین پر قبضے کی شدید مذمت کرتے ہیں

1152738
ترکی کی ہوجا ایلی قتل عام کی ستائیسویں برسی پر مذمت

ترکی نے ہوجا ایلی قتل عام کی ستائیسویں برسی  اور   آرمینیا کے آذربائیجان کی سر زمین پر جاری قبضے کی  شدید مذمت کی ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری اعلامیے میں  ہوجا ایلی قتل عام کی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ " ہم  اس قتلِ عام  اور  آرمینیا کے آذربائیجان کی سرزمین پر قبضے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ہم اپنے آذری بھائیوں  کے ستائیس سال قبل  ہوجا ایلی  میں ہونے والے قتل عام کے دکھ کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں اور ان کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔"

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ  ستائیسویں  برسی  کے  موقع پر ہلاک ہونے والے باشندوں کے لئے  ہم اللہ تعالی سے مغفرت  کی دعا کرتے ہیں اور اپنے آذری بھائیوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔"

آرمینی فوجی دستوں نے 1991 کے اواخر میں ہوجا ایلی  کے علاقے کو اپنے محاصرے میں لے لیا تھا۔ہوجا ایلی   936 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جہاں  2 ہزار 605 خاندان سات ہزار افراد آباد تھے۔

 دسمبر 1991 میں قارا باغ کے دارالحکومت کے طور پر قبول کیے جانے والے شہر خانقند  پر قبضہ کرنے کے بعد آرمینیوں نے ہوجا ایلی   پر قبضہ کر لیا تھا۔

آرمینی دستوں نے ہوجا ایلی   کی تمام دیہاتوں اور  شاہراہوں کا محاصرہ کرتے ہوئے اس کا رابطہ دیگر علاقوں سے منقطع کر دیا تھا۔ ہوجا ایلی   کا واحد رابطہ صرف ہیلی کاپٹروں سے ممکن تھا اور یہ رابطہ بھی 28 جنوری 1992 میں شوشا - غدام کے درمیان پرواز کرنے والے ہیلی کاپٹروں پر آرمینی دستوں کی  جانب سےفائرنگ  کیے جانے کی بنا پر یہ رابطہ بھی منقطع ہو گیا تھا ۔

اس واقعہ میں خواتین  اور بچوں سمیت  کل  24  سویلین ہلاک ہو گئے تھے۔

انیس سو بانوے کے اوائل میں ہوجا ایلی   کو بجلی کی ترسیل بھی منقطع کردی گئی تھی علاقے میں مقیم لوگوں کے پاس ہلکی  قسم کا اسلحہ موجود تھا جس سے انہوں نے اپنے علاقے کا دفاع کرنے کی کوشش کی تھی۔

 25فروری 1992 میں ہوجا اہلی کا چاروں اطراف سے محاصرہ کرنے والے آرمینی دستوں نے روسی فوجیوں کے ہمراہ بھاری اسلحہ استعمال کرتے ہوئے علاقے میں گولہ باری اور ٹینکوں سے حملہ کر دیا تھا۔

 اس حملے کے ایک روز بعد انسانی ذہنوں میں صرف"  ہوجا  ایلی قتل عام"  کے مناظر نقوش ہوکر رہ گئے  تھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہوجا ایلی کے قتل عام میں 106 خواتین، ستر عمررسیدہ افراد اور 63 بچوں سمیت کل 613  آذری  باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔

اس قتل عام کے موقع پر 487 افراد شدید زخمی  بھی ہوئے۔

 آرمینی دستوں نےایک ہزار 275 افراد کو حراست میں لے لیا جن میں سے 150 کے بارے میں آج تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہیں۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

                                                                                                                

 



متعللقہ خبریں