شمالی شام میں حفاظتی علاقے کی تجویز ٹرمپ کی نہیں صدرِ ترکی کی ہے، وزیر خارجہ

امریکی سیکورٹی قوتیں شام سے انخلاء نہ کرنے کے لیے ٹرمپ پر دباؤ ڈال رہی ہیں

1125327
شمالی شام میں حفاظتی علاقے کی تجویز ٹرمپ کی نہیں صدرِ ترکی کی ہے، وزیر خارجہ

وزیر  خارجہ میولود چاوش اولو نے شام میں محفوظ علاقے کے  قیام کی  تجویز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نہیں بلکہ ترکی سے  تعلق رکھتی ہے۔

ترک وزیر نے لگسمبرگ کے وزیر  خارجہ و یورپی یونین  جین آسیل بورن  سے  ملاقات کے بعد  وزیر خارجہ کی سرکاری رہائش  گاہ پر پریس کانفرس کا اہتمام کیا۔

چاوش اولو نے اس موقع  پر ٹرمپ کے "شمالی  شام میں 30 کلو میٹر طویل حفاظتی  علاقے" کے قیام کے بیانات  پر  اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا  کہ "30 کلو میٹر حفاظتی علاقے  کے قیام کے بارے میں امریکہ نے کوئی تجویز پیش نہیں   کی اور  نہ ہی  یہ معاملہ امریکہ نے اٹھایا تھا۔  ہمارے صدر ِ محترم رجب طیب ایردوان نے یہ تجویز تمام تر یورپیوں کے سامنے رکھی تھی جس میں روسی بھی شامل ہیں۔ حتی اس تجویز کو  ہر  متعلقہ اجلاس میں پیش کیا گیا، سابق صدر ِ امریکہ باراک اوباما  کی انتظامیہ اسے غیر حقیقی خیال تصور کرتی تھی۔   بہانہ بازی سے کام لیتے ہوئے کسی نے ہماری اس اہم تجویز کی حمایت نہ کی۔ اب جب انہوں نے ترکی کے عزم کا مشاہدہ کیا ہے تو خود اس سوچ کا واویلا مچانے لگے ہیں۔

شام سے انخلاء کے معاملے میں ٹرمپ پر شدید دباؤ ہونے   کا اشارہ دینے والے چاوش اولو نے بتایا کہ  امریکی سیکورٹی قوتیں شام سے انخلاء نہ کرنے کے لیے ٹرمپ پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔

ٹرمپ کے داخلی پالیسیوں کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ترکی مخالف بیانات کا بھی ذکر کرنے والے  چاوش اولو نے بتایا کہ "سٹریٹیجک شراکت دار سماجی رابطوں کے ذریعے ایک دوسرے سے بات چیت نہیں کرتے۔ ہم، ہمیشہ  باہمی صلاح مشورہ اور بات چیت کو فوقیت دیتے چلے آئے ہیں۔ ہم نے   کسی بھی دھمکی سے خوفزدہ نہ ہونے کا  کہا ہے ، معاشی دھمکیوں سے ہم کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکتے۔ "

خطے میں کردوں کے سب  سے مخلص دوست ترکی ہونے پر زور دیتے ہوئے چاوش اولو نے کہا کہ دہشت گردوں اور کردوں کے  ایک ہی صف میں شامل کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ملے گا،  جس کی یاد دہانی ہم ، ہمیشہ یورپیوں اور امریکیوں کو کراتے چلے آئے ہیں۔



متعللقہ خبریں