خاشقجی قتل کیس کی تفتیش ترکی میں کی جائے: میولود چاوش اولو

ویانا سمجھوتے کی رُو سے اس قتل کی کاروائی ترکی کے قانون کی  کے مطابق ہونی چاہیے: میولود چاوش اولو

1075542
خاشقجی قتل کیس کی تفتیش ترکی میں کی جائے: میولود چاوش اولو

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تحقیقات ترکی میں کی جانی چاہئیں۔

میولود چاوش اولو نے انقرہ میں فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی کے ساتھ ملاقات کے بعد منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

خطاب میں چاوش اولو نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھنے والی حکومت اور ملت کی حیثیت سے خاشقجی کے قتل کی تمام تفصیلات کو منظر عام پر لانے کے لئے ہم نے تمام ضروری اقدامات کئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ تمام عالمی ذرائع ابلاغ اور بین الاقوامی تنظیمیں اس موضوع پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں لہٰذا اس قتل کے تفتیشی مراحل کا نہایت شفاف ہونا ضروری ہے۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ تفتیشی مراحل  کے بارے میں معلومات حاصل کرنے والوں کو ہم نے قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ان تمام دلائل اور تفصیلات سے آگاہ کیا ہے جن کا ہم تبادلہ کر سکتے تھے۔

تاہم ابھی بہت سے جواب طلب سوال موجود ہیں۔ مثلاً سعودی حکومت نے 18 افراد کو کیوں گرفتار کیا ہے؟ ان 18 افراد کو کس نے احکامات دئیے تھے؟

خاشقجی کی لاش کے تا حال لاپتہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ اس وقت ایک جرم اور انسانی صورتحال کا سامنا ہے  اور خاشقجی کا کنبہ بھی اس صورتحال کو جاننا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے ادارے موضوع سے متعلق تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ویانا سمجھوتہ سب کے سامنے ہے ، یقیناً قتل سعودی حاکمیت کی جگہ یعنی قونصل خانے میں ہوا ہے لیکن ویانا سمجھوتے کی رُو سے اس قتل کی کاروائی ترکی کے قانون کی  کے مطابق ہونی چاہیے۔ اس طرح حراست میں لئے جانے والے 18 افراد اور قتل سے متعلق دیگر تمام افراد کا ترکی میں اور ترکی کے قانون کی رُو سے عدالتی کاروائی کا سامنا کرنا ضروری ہے۔

وزیر خارجہ چاوش اولو نے کہا ہے کہ اس وقت خاشقجی قتل کیس کو بین الاقوامی عدالت میں لے جانے  کی کوئی صورتحال موجود نہیں ہے لیکن اگر بین الاقوامی عدالت میں دعوی دائر ہوتا ہے تو ہم اپنے پاس موجود تمام دلائل عدالت کو پیش کرنے پر مجبور ہوں گے۔



متعللقہ خبریں