فرانس کا بیان حد پار کرنے کے مترادف ہے، صدر ایردوان

دہشت گردوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے حتی ان کی محلوں میں  مہمان نوازی کرنے والوں کو اپنی اس غلطی کا ایک نا ایک دن ضرور  احساس ہو گا

941098
فرانس  کا بیان حد پار کرنے کے مترادف ہے، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ اگر  "ترکی اور سیریئن ڈیموکریٹک فورسسز  کے درمیان ہم ثالث بن سکتے  ہیں  بیانات درست ہیں  تو پھر  اسے کہنے والے نے اپنی  حد کو پار کیا  ہے۔ "

صدرِ ترکی نے  اپنی سیاسی جماعت آک پارٹی کے مرکزی دفتر میں توسیع  شدہ  ضلعی  چیئرمینوں کے اجلاس سے خطاب کیا۔

انہوں نے فرانسیسی صدر  امینول ماکرون  کی  سیریئن ڈیموکریٹک فورسسز   کی نمائندگی کرنے والے ایک وفد سے ملاقات کے  حوالے سے کہا کہ"ماضی سے  ان کے ملک میں آزادانہ طورپر اپنی کاروائیاں کرنے والے دہشت گرد تنظیم کے کارندوں کی کل ایک بار پھراعلی ترین سطح پر میزبانی کرنے والے یہ جان لیں کہ یہ چیز ترکی   سے خصومت  سے بڑھ کر کوئی دوسرا مفہوم  نہیں رکھتی۔ ترکی کے  اور دہشت گرد تنظیم کے درمیان ہم ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں کہنے والوں نے اپنی حد کو پار کیا ہے، ترکی   کو کب سے دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ  مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کا مسئلہ در پیش ہے؟  آپ نے یہ  معاملہ کس  سوچ کے ساتھ  اٹھایا ہے؟  آپ لوگ  ان  کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آسکتے ہیں  لیکن  ترکی  ان کے خلاف جدوجہد عفرین میں ہونے کی طرح  ہی کرے گا۔  ان کے دوست   وائے پی جی والے ہیں جو کہ ایک خونی ، بد اخلاق اور بد کردار  دہشت گرد  تنظیم ہے۔ اس تیور کے بعد فرانس کو کسی بھی دہشت گرد تنظیم،  دہشت گردوں  اور ان کی گھناؤنی کاروائیوں پر شکایت  کرنے کا حق حاصل نہیں  ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے حتی ان کی محلوں میں  مہمان نوازی کرنے والوں کو اپنی اس غلطی کا ایک نا ایک دن ضرور  احساس ہو گا۔آپ  کون ہیں  جو کہ ہمیں دہشت گرد تنظیم کے ساتھ  مذاکرات کی میز پر لانے کے درپے ہیں۔۔۔"

صدر ایردوان  کا کہنا تھا کہ عراق بھی دہشت گرد تنظیم کو نکال باہر کرنے اور ان کی کاروائیوں کا خاتمہ کرنے پر مجبور ہے، سنجار کے حوالے سے مختلف کہانیاں  بنائی جا رہی ہیں،  یہ  موضوع کیونکر ایجنڈے میں آیا ہے؟ سنجار قندیل کا متبادل ہے۔

صدرترکی نے ترک مسلح افواج کے عفرین  آپریشن کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  عفرین  کے مرکزی مقام  کا بھی کنٹرول سنبھالنے کے بعد ہم نے اپنے ہدف کو اہم سطح پر پا لیا ہے، اب تل رفات  سمیت گردو نواح کے علاقوں  پر کنٹرول  قائم کرنے کی کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ منبج کے حوالے سے ہمیں  ضمانتیں دی گئی ہیں،  صدر اوباما سمیت بعد میں بھی ہم سے کئی وعدے کیے گئے جن کو تاحال پورا نہیں  کیا گیا۔  سابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن  نے ہمیں  تجویز پیش کی تھی کہ شمالی  علاقہ جات آپ کے کنٹرول جبکہ جنوبی علاقے ہمارے کنٹرول میں رہیں۔میں کہتا ہوں کہ ہمارے کنٹرول میں کیوں رہیں جو اس سرزمین کے مالک ہیں یہاں پر انہی کا کنٹرول ہونا چاہیے۔

جناب ایردوان نے کہا کہ ہمارے سرحدی علاقوں میں دہشت گرد  ڈھیرے نہیں جما  سکتے،  ہم کسی بھی اتحادی ملک کو نقصان  پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ تعین کردہ ہر دہشت گرد کاقلع قمع کرنا ہماری ذمہ داری ہے، وگرنہ ہم اپنے عوام کو اس کا حساب  نہیں دے سکیں گے۔

 

 



متعللقہ خبریں