صدر ایردوان: ہم امید کرتے ہیں کہ باہمی تعلقات میں کٹھن دور اب ماضی بن جائیگا

جب تک  یورپی یونین منصفانہ موقف  نہیں  اپنائے گی  تب تک   مسئلہ قبرص   کا حل نکالنا  ناممکن ہوگا

938086
صدر ایردوان: ہم امید کرتے ہیں کہ باہمی تعلقات میں کٹھن دور اب ماضی بن جائیگا

صدر رجب طیب ایردوان  نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ترکی۔ یورپی یونین تعلقات میں ایک کٹھن دور اب ماضی بن جائیگا۔

صدر ایردوان نے بلغاری شہر وارنہ میں ترکی۔ یورپی یونین سربراہی اجلاس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرس   سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "عالمی طاقت بننے کے دعوے کے حامل خطہ یورپ کی جانب سے  ترکی کو اپنی توسیع پالیسیوں سے باہر رکھنا  ایک فاش غلطی ہو گا۔"

یورپی یونین  سے اس سے قبل کے مذاکرات میں مشترکہ مسائل کے حل  سے متعلق  دو طرفہ ضمانتوں کی  یاد دہانی کرانے والے  جناب ایردوان   نے بے ضابطہ نقل مکانی سمیت تمام تر ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے  نبھانے کی وضاحت کی۔

یورپی یونین کی جانب سے ترکی میں  پناہ گزین شامی شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے زیرِ مقصد  ترکی کو فراہم کیے جانے کی ضمانت دیے  جانے والے تین ارب یورو میں سے ایک ارب آٹھ سو ملین یورو کے حصے کی ادائیگی ہونے پر زور دینے والے  صدر نے بتایا کہ "انسانی  بحرانوں  میں بیوروکریسی   کی زحمتوں کو  برداشت  نہیں  کیا جا سکتا۔"

انہوں نے کہا کہ" یورپی  یونین   کو ترک شہریوں  کے لیے ویزے    کے حصول میں آسانیاں لانے کے  معاملے  میں فی الفور اقدام اٹھانے چاہییں، اس معاملے کو سیاسی آلہ کار نہیں  بنانا چاہیے۔ ہم نے کسٹم یونین معاملات  کی تجدید  کے حوالے سے  اپنی توقعات کو زیر لب لایا ہے۔"

اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کا بھی ذکر کرنے والے ایردوان  نے  کہا کہ ہماری یہ  کوششیں  بیک وقت  یورپی سلامتی  کے لیے  بھی ہیں،  دہشت گردی  کے خلاف کاروائیاں ضرورت پڑنے تک جاری رہیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ جب تک  یورپی یونین منصفانہ موقف  نہیں  اپنائے گی  تب تک   مسئلہ قبرص   کا حل نکالنا  ناممکن ہوگا، جزیرہ قبرص  کے  ارد گرد کے علاقے   میں موجود قدرتی وسائل  کے حوالے سے فیصلہ میکانزم  میں قبرصی ترکوں کو  بھی داخل کیا جانا عالمی قوانین کا تقاضا ہے، ہم  یورپی یونین کو مسئلہ قبرص  میں حقانیت سے کام لینے کی اپیل کرتے ہیں۔

صدرنے یورپی یونین ممالک  سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ"آئیے  خطہ بلقان میں مل کر کام کرتے ہیں،  بین الاقوامی معاملات میں باہمی تعاون کو وسعت دیتے  ہیں۔"

 

 



متعللقہ خبریں