عفرین کو دہشت گردوں سے پاک کرتے ہوئے اس کے اصلی مالکوں کے حوالے کیا جائے گا: صدر ایردوان

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "ہم  ترکی میں پناہ لیے ہوئے  ساڑھے تین ملین شامی پناہ گزینوں کو  مستقل طور پر آباد کرنے  کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ہم ان پناہ گزینوں کی جلد از جلد واپسی کے خواہاں ہیں"

906474
عفرین کو دہشت گردوں سے پاک کرتے ہوئے اس کے اصلی مالکوں کے حوالے کیا جائے گا: صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان  نے کہا ہے کہ  شام کے علاقے عفرین سے دہشت گردی کا خاتمہ کرتے ہوئے  اس علاقے کو  اس کے اصلی مالکان کے حوالے  کردیا  جائے گا۔

صدر ایردوان  نے ان خیالات کا اظہار   صدارتی محل میں کونسلروں   سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ  عفرین کے علاقےسے ترک فوج نے  کافی بڑے رقبے کو  دہشت گرد تنظیم پی کے کے/کے سی کے /پی وائی ڈی -وائی پی جی  سے  تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کا صفایا کرتے ہوئے   علاقے میں مقیم دوست اور بردار عوام کو ان  دہشت گردوں کے ظلم وستم سے بچانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ  ترک مسلح افواج  نے فرات ڈھال  فوجی آپریشن کے      دوران داعش کے    تین ہزار   دہشت گروں کو جنم رسید کیا ہے۔  

انہوں نے کہا کہ  اسی قسم      کی کاروائی کا اب عفرین میں جاری رکھا  جا رہا ہے اور یہاں سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا کریں گے  اور ادلیب  کے مسئلے کو بھی حل کریں گے تاکہ علاقے کو ترک کرنے پر مجبور ہونے والے پناہ گزین بھائیوں کو واپس لا کر ان کے  اپنے علاقے  میں  آباد کیا جائے۔ ہم  ترکی میں پناہ لیے ہوئے  ساڑھے تین ملین شامی پناہ گزینوں کو  مستقل طور پر آباد کرنے  کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ہم ان پناہ گزینوں کی جلد از جلد واپسی کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے  متعدد ممالک کی   جانب سے ترکی کے شام سے فوجیوں کے   انخلا کے  بارے میں اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ   یہ ممالک   دور بیٹھے شام میں  جب چاہیں  اپنے فوجی بھیج سکتے ہیں  حالانکہ ان تمام ممالک کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کی شام کی ترکی کے ساتھ  911 کلو میٹر طویل سرحد موجود ہے  اور ہمیں اپنی سرحدوں کے تحفظ کے لیے بھی کراوائی کانے کا بین الاقوامی قوانین کے تحت حق حاصل ہے۔ شام سے ترکی پر 700 بار حملے کیے گئے ہیں   ایک سو  کے لگ بھگ  ہمارے  ہامرے باشندے شہید ہوئے ہیں۔  کیا ہم ابھی بھی خاموش تماشائی ہی بنے بیٹھے رہیں گے؟

ہم نے امریکہ سے کئِ بار علاقے میں  مشترکہ طور پر کاروائی کرنے کی اپیل کی ہے  لیکن امریکہ نے دہشت گردوں کے  ساتھ مل کر مشترکہ کاروائی کرنے کو ترجیح دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی دہشت گردوں کے خلاف اپنے ذرائع اسستعمال کرتے ہوئے فوجی آپریشن کو جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ  آئندہ اس فوجی  آپریشن کو  مزید وسعت دیتے ہوئے   دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک اس آپریشن کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔



متعللقہ خبریں