ہر کس نے ترکی کے کس قدر سنجیدہ ہونے کا اندازا کر لیا ہے، وزیر خارجہ

آپریشن کا ہدف  عفرین کو دہشت گرد وں سے پاک کرتے ہوئے اسے شامی عوام کے لیے ایک  با حفاظت مقام بنانا ہے

899767
ہر کس نے ترکی کے کس قدر سنجیدہ ہونے کا اندازا کر لیا ہے، وزیر خارجہ

وزیر ِ خارجہ میولود چاوش اولو  کا کہنا ہے کہ "ہم شاخِ زیتون کاروائی   کے دوران  مذاکرات کی میز اور میدان   میں ہمارا پلہ بھاری رہا،  ہم نے  میدان میں دہشت گردوں کا سر کچلا  ہے تو سفارتی  امور کو  اصولوں کے مطابق  سر انجام دیا ہے۔ "

وزیر  چاوش اولو نے ٹی آرٹی خبر میں "پریس کارڈ" پروگرام   میں ایجنڈے  کے حوالے سے سوالات کا جواب دیا۔

انہوں نے بتایا کہ شاخِ زیتون  آپریشن  منصوبے کے مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے ،  ہم  نے کئی  دیہاتوں، قصبوں اور تحصیلوں کو اپنے زیر کنٹرول لے لیا ہے۔  ترک اور آزاد شامی فوج  مختلف  بازوں سے آگے بڑہ رہی  ہے۔

چاوش اولو نے کہا کہ اس آپریشن کا ہدف  عفرین کو دہشت گرد وں سے پاک کرتے ہوئے اسے شامی عوام کے لیے ایک  با حفاظت مقام بنانا ہے۔  جیسا  کہ  فرات ڈھال آپریشن  کے بعد ہوا تھا  اسی طرح  اس آپریشن   کی تکمیل کے بعد    وہاں کے اصل مکین اپنے اپنے گھر بار کو لوٹنا شروع ہو جائیں گے۔

انہوں نے  واضح کیا کہ  ترکی نے اس کاروائی کے آغاز سے ہی عالمی رائے عامہ کوآگاہی کرائی تھی،  ہماری   یہ    کاروائی بین الاقوامی قوانین کے مطابق   ہے   اور  ہم شام کی ملکی سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے   وہاں پر موجود عناصر کو بار ہا متنبہ کیا تھا  ،  لیکن اس پر بعض حلقوں نے  تبصرے کرتے ہوئے  تھا کہ "ترکی اس چیز کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتا۔"

ان کا کہنا تھا کہ  اس آپریشن  کی بدولت   ہر کس نے  اس  حقیقت کا مشاہدہ کر لیا ہے کہ ترکی  اس  معاملے میں کسقدر سنجیدہ  ہے۔   اب کے بعد کے  سلسلے میں ہمارے دوست، اتحادی اور  وائے پی  جی کو امداد فراہم کرنے والے یہ جان چکے ہیں کہ ہم بعض معاملات میں  بلا ہچکچاہٹ   کام  لیتے ہیں۔

وزیر چاوش اولو نے  شاخ زیتون  کاروائی  کے  کب تک پایہ تکمیل کو پہنچنے   کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موسمی اور میدانی صورتحال کی بنا پر  اس بارے   میں کسی تخمینہ کو پیش کرنا  ایک مشکل کام ہے۔ کیونکہ ہمارا مقصد  علاقے کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر  پاک کرنا ہے۔

انہوں نے ایک دوسرے سوال کہ  شاخ زیتون  کاروائی اور  سلسلہ سوچی میں روس اور کے ترکی درمیان   کسی قسم کی  کشیدگی  پیدا  ہونے یا نہ ہونے کے  جواب  میں کہا کہ" اگر آپ میدان میں طاقتور ہیں تو پھر آپ مذاکرات کی میز پر بھی طاقتور ہی ہوتے ہیں۔  مذکورہ معاملات میں  ترکی کی  پوزیشن مضبوط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  آپریشن  سے قبل اور اس کے دوران  ہم نے   عالمی تنظیموں اور بعض ممالک کو معلومات فراہم کی   ہیں،  روس کے ساتھ سیاسی۔ فوجی اور خفیہ معلومات   پر مذاکرات کیے   ہیں، اسی طرح امریکہ سے  علاقے سے اپنے  طیاروں اور عناصر کو پیچھے ہٹانے  کی درخواست  کی گئی  ہے۔

ترکی  کا  شامی انتظامیہ  کے ساتھ براہ راست   رابطہ موجود نہ ہونے کی یاد دہانی   کرانے والے  چاوش اولو  نے مزید بتایا کہ "ہم نے  روس سے    کہا تھا کہ  ہماری کاروائی کے دوران ملکی انتظامیہ ہمارے مد مقابل مت آئے۔  ہم  ملکی انتظامیہ کی فضائی حدود یا پھر سرزمین  میں داخلے کے لیے    عفرین کاروائی نہیں کر رہے۔ ہم محض   ترکی کو در پیش خطرات کو  ختم کر رہے ہیں۔ یہ دہشت گرد  شامی سرحدوں اورملکی سالمیت  کے  لیے خطرہ تشکیل دیتے ہیں۔  جن کا خاتمہ شام کے مستقبل کے لیے بھی   اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ  شام میں پائدار حل  سیاسی حل میں پوشیدہ ہے۔ سوچی کے اجلاس میں شام  میں  اقوام متحدہ کی زیر نگرانی   مشروع اور  شفاف  سیاسی  سلسلے کے آغاز اور شام کو انتخابات کے لیے تیار کرنے کے حوالے سے  سنجیدہ  سطح کے اقدامات  اٹھائے جائینگے۔

 

 



متعللقہ خبریں