القدس برائے فروخت نہیں، ابراہیم قالن

اگر امریکی صدر ڈونلڈ   ٹرمپ کی انتظامیہ  در حقیقت مشرق وسطی میں قیام امن کی خواہاں ہے تو  اسے چاہیے کہ یہ اولین طور پر اسرائیل کے  سالہا سال سے جاری   قبضے کو ختم کرائے

869708
القدس برائے فروخت نہیں، ابراہیم قالن

ایوان ِ صدر کے ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ "بیت المقدس ، مقبولیت اور یک طرفہ  طور پر مبادلہ کیا جاسکنے والا ایک شہر یا پھر  کسی قیمت پر  برائے فروخت  نہیں   ہے۔

اگر امریکی صدر ڈونلڈ   ٹرمپ کی انتظامیہ  در حقیقت مشرق وسطی میں قیام امن کی خواہاں ہے تو  اسے چاہیے کہ یہ اولین طور پر اسرائیل کے  سالہا سال سے جاری   قبضے کو ختم کرائے اور فلسطینی عوام کی تحقیر اور  ان ملکیتوں کو چھیننے کی حرکتوں   سے اس ملک کو باز رکھے۔

قالن نے روزنامہ ڈیلی صبح میں "القدس برائے فروخت نہیں ہے"  کے عنوان سے ایک مقالہ  تحریر کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت  تسلیم کرنے اور امریکی سفاتخانے کو تل ابیب سے القدس  منتقل کرنے کے فیصلے  کی جانب اشارہ کرتے ہوئے  جناب قالن کا کہنا ہے کہ یہ  فیصلہ پہلے سے ہی نازک   موڑ پر کھڑے ہونے والے  سلسلہ امن مشرق وسطی اور عالمی ڈپلومیسی کے منہ  پر  لگایا جانے والا ایک طمانچہ ہے۔

انہوں  نے  اس بات پر زور دیا ہے کہ   تخمینے کی طرح  دنیا  بھر سے اس فیصلے کے خلاف رد عمل کا مظاہرہ کیا گیا ،  لہذا امریکہ کے پاس ابھی بھی وقت ہے یہ  اس فیصلے کو واپس لیتے ہوئے  اس غلطی کا ازالہ کرلے۔

انہوں نے  امریکی عہدیداروں کی جانب سے  کئی مہینوں سے امن مذاکرات کو دوبارہ جانبر کرنے      والے کسی منصوبے   پر کام کرنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ " تا حال  اس حوالے سے کوئی ٹھوس قدم سامنے نہیں آیا۔  اگر القدس کا فیصلہ اس نئی مفاہمت کا حصہ ہے تو پھر  یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکی منصوبہ  مردہ پیدا ہوا  ہے۔ "

قالن نے گزشتہ  برسوں میں  فلسطینیوں کی جانب سے سلسلہ مذاکرات کی زمین کو ہموار کرنے کے لیے  اپنی ذمہ داریوں کو  بڑھ  چڑھ کر نبھانے  کا بھی ذکر کرتے ہوئے  اس بات کی  بھی یاد دہانی کرائی  کہ سن 2017  کے اوائل میں خماس نے ایک نئی دستاویز جاری کرتے ہوئے سن 1967 کی سرحدوں کو قبول کرنے  اور یہودی  ازم و سیونزم کے درمیان قطعی  تفریق کرنے  کا  برملا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ گرمیوں  میں اسرائیل کی بعض اشتعال انگیز  سرگرمیوں کے ذریعے حرم شریف  کی حیثیت کو بدلنے کی کوشش  ، مقبوضہ  علاقوں میں اور امت مسلم  میں جھڑپے  ہونے کا موجب بنی تھی۔



متعللقہ خبریں