سلامتی کونسل کے اجلاس میں ترکی کی خارجہ پالیسیوں کے دوام کا عندیہ

اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں شام  کے علاقےآفرین میں   فوجی آپریشن کا اشارہ دیا گیا ہے

857476
سلامتی کونسل کے اجلاس میں ترکی کی خارجہ پالیسیوں کے دوام کا عندیہ

رواں سال کا آخری سلامتی کونسل  کا اجلاس صدر رجب طیب ایردوان کی صدارت میں  سر انجام پایا۔

ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہنے والے  اجلاس کے بعد  جاری کردہ اعلامیہ میں شام  کے علاقےآفرین میں   فوجی آپریشن کا اشارہ دیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں   اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ   "ترک مسلح افواج کے دستوں   کی عدلیب میں  تناؤ میں گراوٹ لانے  کا مقصد ہونے والے علاقوں  میں 'نگران  خدمات ' کامیابی سے جاری  ہیں۔ انہی خدمات کو مغربی حلب کے علاقے آفرین میں   سر انجام دیے جانے سے علاقے میں امن و امان   کا ماحول  پیدا ہو گا۔ "

اعلامیہ    میں   واضح کیا گیا ہے کہ پی وائے جی / پی وائے ڈی   کی جانب سے  شام کے قدیم ڈیموگرافک  ڈھانچے کو  خفیہ نسلی صفائی کے ذریعے بگاڑنا  اور علاقوں پر قبضہ جمانا بین الاقوامی  اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو کہ ایک  ناقابل  قبول  فعل  ہے۔  ترکی کے  اپنے تحفظ کے  زیر مقصد خاصکر سرحدی علاقوں میں  تمام تر لازمی تدابیر پر عمل   پیرا ہونے  کے عمل کو آئندہ بھی جاری رکھے گا۔

اعلامیہ میں علاوہ ازیں "ناروے  میں منعقدہ ٹرائی ڈینٹ جویلین 2017 نیٹو  جنگی مشقوں میں  جمہوریہ ترکی کے بانی غازی مصطفیٰ کمال اور ترک ملت و مملکت  کے  نمائندے صدر رجب طیب ایردوان   کو دشمن کی صف میں دکھائے جانے کی نازیبا حرکت  کو کسی بھی صورت قبول نہ کرنے  کی ایک بار پھر توضیح کی گئی ہےاور اس معاملے میں  تفتیش کو وسعت  دیے جانے کی توقع کا اظہار کیا گیا ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کو انسانی امداد کی ترسیل   ان کے اپنے گھر بار کو لوٹنے  کے لیے عالمی برادری کو کی گئی اپیل کا ایک بار پھر اعادہ کیے جانے والے اعلامیہ میں  کہا گیا ہے کہ "اس  ضمن میں تازہ پیش رفت کا قریبی  طور پر جائزہ لیا جا رہا ہے  اور ترکی  ایک  انسانی  امتحان کی ماہیت اختیار کرنے والے اس المیہ کے خاتمے کے  حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کو مصمم طریقے سے جاری رکھے  گا۔



متعللقہ خبریں