صدر ایردوان کا رائٹرز سے انٹرویو

ہ قومی سلامتی کونسل  اور کابینہ  کے اجلاس میں   شمالی عراق کی کردی انتظامیہ پر  پابندیوں کا فیصلہ کیا جائیگا، صدر ترکی

812129
صدر ایردوان کا رائٹرز سے انٹرویو

صدر رجب طیب ایردوان  کا کہنا ہے کہ ترک قومی اسمبلی  بیرون ملک فوجی بھیجنے کے لیے   اجازت نامے   کی منظوری   پر کام کرے گی۔

صدر ترکی نے امریکہ  میں  رائٹرز خبر ایجنسی   کے  سوالات کا جواب  دیا۔

 عراقی کردی علاقائی انتظامیہ  کے  25 ستمبر کو منصوبہ بندی کردہ آزادی   پولنگ   پر ترکی کے رد عمل     کا سوال  کیے جانے والے صدر  ایردوان نے کہا کہ   ترک قومی اسمبلی بروز  ہفتہ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرتے ہوئے  بیرون ملک فوجیوں کو روانہ کرنے کا اجازت نامہ نکالے گی۔

انہوں نے بتایا کہ قومی سلامتی کونسل  اور کابینہ  کے اجلاس میں   شمالی عراق کی کردی انتظامیہ پر  پابندیوں کا فیصلہ کیا جائیگا۔  

ایک دوسرے سوال کے جواب میں    جناب ایردوان نے بتایا کہ متحدہ امریکہ  جیسے ایک جمہوری ملک کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنا  باعث افسوس ہے۔

انہوں نے 15 جولائی سن 2016 کی ناکام بغاوت کے  فاعل  دہشت گرد تنظیم فیتو کے سرغنہ فتح اللہ گولن   جو کہ امریکہ  میں مقیم ہے  کو ترکی کے حوالے  کیے جانے  کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "اس حوالے سے 85 کارٹونوں پر مشتمل  دستاویز کو جناب اوباما کے دور میں   فراہم  کیا  اور  یہ اقدام اٹھاتے وقت  PKK  اس ملک میں منظم   ہونے لگی، اس  تنظیم نے  امریکہ میں سنجیدہ  سطح  کا نیٹ ورک بنا لیا ہے۔ اس پیش  رفت سے ہم  نے متعلقہ حکام کو آگاہی کرا     رکھی ہے۔  امریکہ کی طرح کے   جمہوریت کا گہوارہ ہونے کا  دعوی ٰ کردہ اس ملک میں دہشت گردوں کا ڈھیرے ڈالنا  ہمیں  رنجیدہ  کرتا ہے۔ جب ہم سے  کسی  دہشت گرد کی واپسی کا مطالبہ کیا جاتا  ہے  تو کہا جاتا ہے کہ اس  چیز پر  فی الفور عمل  درآمد کر دیا جائے۔  لیکن  جب ہماری باری آتی ہے تو ان کا تیور  بدل جاتا ہے، جو کہ سرا سر نا انصافی ہے۔   بغاوت اقدام کے دوران   دہشت گردوں نے میرے 250 ہم  وطنوں کو موت کا گھاٹ اتار دیا، انہوں نے  قومی اسمبلی،  ایوان صدر،  پولیس   مرکز  اور کئی دوسرے مقامات پر بمباری کی ، ان مذموم حرکات   کے مرتکب    مجرمین    کے خلاف  ہمیں  کاروائیاں کرنے میں  امریکہ کو معاونت فراہم کرنی چاہیے۔

امریکہ  کی  شام پالیسیوں میں بھی خطائیں موجود ہونے کا اشارہ دینے والے جناب ایردوان نے کہا کہ دہشت گرد  تنظیم داعش  کے خلاف کاروائیوں میں ایک دوسری دہشت گرد تنظیم  PKK کے شام میں بازو پی وائے ڈی  کے ساتھ تعاون کرنا  ایک فاش غلطی ہے۔

اس کو چاہیے کہ یہ  آزادی شامی فوج اور  ترکی کے  ساتھ  تعاون  قائم کرتے ہوئے   علاقے میں آپریشن کرے۔

صدر ایردوان نے ترکی۔ جرمنی تعلقات کے حوالے سے   ایک سوال  کے جواب میں کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ یہ تعلقات واپس اپنی سابقہ  ماہیت  کو اختیار کر لیں گے۔  جرمن عوام کے ساتھ  ہمیں کوئی مسئلہ نہیں،  جرمن انتظامیہ کے بعض  حلقے ترکی مخالف مہم کے ساتھ  ووٹ حاصل کرنے کے درپے  ہیں۔  حقیقت یہ ہے کہ جرمن چانسلر   کا مؤقف   ان حلقوں سے ہٹ کر اور ترکی مخالف  نہیں ہے۔

روس سے  ایس۔ 400  میزائل کی خرید کے  حوالے سے ایک سوال کے جواب  میں صدر ترکی نے کہا  اس حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے  اور روڈ میپ کا بھی تعین ہو گیا ہے، جب تک روس سے  اس  حوالے سے کوئی  منفی مؤقف سامنے نہ آیا تب تک ہم  انہیں  خریدنے میں  پر عزم ہیں ، یونان کے پاس ایس۔300 میزائل موجود ہیں   جس پر نیٹو یا پھر دیگر  رکن ممالک نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔

صدر ایردوان نے  پریس کی آزادی  اور اخباری  نمائندوں کی گرفتاریوں  پر سوالات    کیے جانے پر کہا کہ "آپ کے خیال  میں کیا  بلا کسی حد بندی کی اجازت ہو سکتی ہے؟  اسی  طرح کیا ہم  پریس مندوبین   کو لامتناہی   آزادی حاصل ہے کہہ سکتے ہیں؟   اگر  کوئی صحافی  دہشت گردی  میں ملوث ہوتا ہے  یا پھر چوری  کرتا ہے تو کیا ہم اس کے خلاف کاروائی نہیں کریں گے؟   اس حوالے سے فیصلہ کرنے کا میکانزم   سیاست نہیں  بلکہ قانونی مملکت اور عدالتوں کے   ہاتھ میں ہے،  قوانین   کے مطابق  اس حوالے سے چارہ جوئی کی  جائیگی۔

 

 

 



متعللقہ خبریں