جرمن سیاست عوامیت پسندی، پرائے اور دشمن پسندی کی لہر سے شکست خوردہ ہے، ابراہیم قالن

جرمنی  اور یورپ کی جانب سے بنیادی اور  فوری توجہ طلب مسائل کو  نظرِ انداز کرتے ہوئے ترکی اور صدر  ۔ ایردوان   کو نشانہ بنایا  جانا ، یورپ میں دائرہ نظر میں تنگی آنے کا آئینہ دار ہے

800747
جرمن سیاست عوامیت پسندی، پرائے اور دشمن پسندی کی لہر سے شکست خوردہ ہے، ابراہیم قالن

صدارتی  ترجمان  ابراہیم قالن نے  کل شام جرمن چانسلر انگیلا مرکل اور سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما اور امیدوار چانسلر مارٹن شیلز کے درمیان انتخابی  ٹاکرا    پروگرام میں ترکی مخالف نکتہ چینیوں پر رد ِ  عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

قالن نے ٹویٹر اعلان میں لکھا ہے کہ اس پروگرام میں ترکی  اور صدر رجب طیب ایردوان  کے معاملے کو اچھالا جانا   ایک اتفاقیہ بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ "جرمنی  اور یورپ کی جانب سے بنیادی اور  فوری توجہ طلب مسائل کو  نظرِ انداز کرتے ہوئے ترکی اور صدر ایردوان   کو نشانہ بنایا  جانا ، یورپ میں دائرہ نظر میں تنگی آنے کا آئینہ دار ہے۔ "

قالن نے اس موضوع پر اپنے جائزے پیش کرتے ہوئے  بتایا کہ "اپنے آپ کی  کسی دشمن  کے سر پر تشریح کرنے والے معاشرے اپنی شناخت کو کبھی  بھی نہیں پا سکتے، یہ چیز  سب سے زیادہ  انہی کے معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔  جرمن سیاست  کا عوامیت پسندی ، غیر اور  دشمن پسندی  کے  سامنے گردن خم کرنا صرف اور صرف تفریق بازی اور نسل پرستی کو ہوا دے گا۔ PKK اور فیتو کی طرح کی دہشت گرد تنظیموں  سے کھلم کھلا  بغلگیر  ہونے والے جرمنی کو کیا اس چیز کا اندازا نہیں کہ ڈیموکریسی کے بجائے  دہشت گردوں اور باغیوں کا دفاع  کر رہا ہے؟"

قالن  کا کہنا ہے کہ جرمن انتخابات میں کس پارٹی کی کامیابی  کی زیادہ  اہمیت نہیں پائی جاتی کیونکہ  کس سوچ  کے کامیابی حاصل کرنے کی حقیقت اب واضح ہو چکی ہے، مرکل  ۔ شیلڑز   ٹاکرے کے دوران  تفریق بازی اور  بڑھنےو الی نسل پرستی   کا موضوع تک   نہ چھیڑا جانا  جرمن  سیاست کے موجودہ     چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔



متعللقہ خبریں