عالمِ اسلام نے ایک حزن کے ساتھ عید الضحیٰ کا آغاز کیا ہے: صدر ایردوان

ایک طرف شام اور عراق کی جھڑپیں ہیں تو دوسری طرف رخائن کی جھڑپیں ، اپنے ملک کی طرف دیکھیں تو ہم دہشت گردی کے خلاف مصروفِ پیکار ہیں۔ یہ سب چیزیں نہ چاہتے ہوئے بھی عید کو عید کی طرح منانے میں رکاوٹ بن رہی ہیں: صدر رجب طیب ایردوان

799579
عالمِ اسلام نے ایک حزن کے ساتھ عید الضحیٰ کا آغاز کیا ہے: صدر ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ عالمِ اسلام نے ایک حزن کے ساتھ عید الضحیٰ کا آغاز کیا ہے۔

استنبول کی حضرت علی جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد اخباری نمائندوں کے لئے جاری کردہ بیانات  میں صدر ایردوان نے عالمِ اسلام میں درپیش مسائل  پر بات کی۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ایک طرف شام اور عراق کی جھڑپیں ہیں تو دوسری طرف رخائن کی جھڑپیں ، اپنے ملک کی طرف دیکھیں تو ہم دہشت گردی کے خلاف مصروفِ پیکار ہیں۔ یہ سب چیزیں نہ چاہتے ہوئے بھی عید کو عید کی طرح منانے میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ لیکن خواہ کچھ بھی ہو ہم اس جدوجہد کو  ملک کے اندر اور اپنی سرحدوں کے لئے کسی بھی خطرے کے خلاف پرعزم طریقے سے جاری رکھیں گے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ رخائن ایک مختلف تباہی کا سامنا کر ر ہا ہے 20 ہزار مظلوم ، مجبور اور بے بس انسانوں کے دیہاتوں کو، گھروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے یہ لوگ در بدر ہو کر بنگلہ دیش کا رُخ کر رہے ہیں، سینکڑوں روہینگیا مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ انسانیت کی نگاہوں کے سامنے ہو رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انسانیت اس کے مقابل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں، میں نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنماوں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس کے ساتھ مذاکرات کئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے مہاجر کونسل  کی سطح  پر بھی ہماری کوششیں جاری ہیں اور ہم ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔

فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون  کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں صدر ایردوان نے کہا کہ میں نہیں سمجھ سکا کہ ماکرون اس بیان میں کیا کہنا چاہتے ہیں اسے تو ماکرون سے ہی پوچھا جاسکتا ہے۔ میں تو یہ جانتا ہوں کہ ان کی ملاقات کی طلب کو میں رد نہیں کروں گا کیونکہ میں دوستوں کی تعداد کو بڑھانا  اور ہمارے لئے منفی نقطہ نظر رکھنے والوں کی تعداد کو گھٹانا چاہتا ہوں۔

امریکہ کے ترک سکیورٹی سے متعلق  الزامات کو قبول کرنے کا جائزہ لیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ یہ سراسر اسکینڈل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے مہمانوں کو تحفظ فراہم کرنا امریکہ کی سکیورٹی ٹیموں     کی ذمہ داری ہے ۔ اگر امریکہ کی سکیورٹی ٹیمیں ہمارے لئے اپنی ذمہ داری کو پورا نہیں کرتیں تو کیا وہاں موجود علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کے دہشت گردوں کے مقابل میرے  سکیورٹی گارڈ بھی  اپنے فرائض پورے نہ کریں؟ یقیناً  میرے سکیورٹی گارڈوں نے حملے کے مقابل  اپنی ذمہ داری کو پورا کیا ہے ۔ امریکہ کے ایک اٹارنی کا اس نوعیت کا الزامات پر مبنی بل تیار کرنا ہمیں پابند نہیں کر سکتا۔ اگر اس کے بعد امریکہ کا دورہ ہوا تو ہم پہلی فرصت میں صدر ٹرمپ کے ساتھ اس موضوع پر بات کریں گے اس وقت وزیر خارجہ اور وزیر انصاف موضوع سے متعلق ضروری مذاکرات کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔



متعللقہ خبریں