شاہ سلمان خلیجی ممالک کے بڑے بھائی ہیں، عید کے موقع پر قطر بحران ختم ہونا چاہیے: صدر ایردوان

مسجد اقصیٰ تین ادیان کا  مقدس مقام ہے لہٰذا کوئی بھی یہ  کہنے کا حق حاصل نہیں ہے کہ یہ میری ملکیت ہے اور یہاں مسلمان داخل نہیں ہو سکتے: صدر رجب طیب ایردوان

798166
شاہ سلمان خلیجی ممالک کے بڑے بھائی ہیں، عید کے موقع پر قطر بحران ختم ہونا چاہیے: صدر ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اپنی صدارت کے تیسرے سال کے موقع پر ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن TRT کے خصوصی براہ راست پروگرام میں شرکت کی اور عہدہ صدارت کے تیسرے سال کا جائزہ  لیا۔

صحافی اعوز حق سیویر کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے میانمار کے موضوع پر بھی بات کی۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ہم میانمار میں مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کی شدت سے مذمت کرتے ہیں اور ہم اقوام متحدہ سمیت متعلقہ بین الاقوامی اداروں  کے وسیلے سے اس موضوع کو ایجنڈے پر لاتے رہیں گے۔

ترکی کے دنیا بھر میں ضرورت مند ملکوں کی  مدد کرنے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ دنیا میں پسماندہ ممالک کی مدد کے معاملے میں امریکہ پہلے نمبر پر ہے اور ترکی دوسرے نمبر پر ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم کم آمدنی والے  ممالک کو کارگو طیاروں اور بحری جہازوں کی مدد سے خوراک، ادویات، ملبوسات اور دیگر ہر طرح کی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ فلسطین اور غزہ  میں امداد بھیج رہے ہیں اور بھیجنا جاری رکھیں گے کیونکہ یہ ترکی کے شایان شان ہے۔

قطر اور دیگر عرب ممالک کے درمیان جاری بحران کے عید الضحیٰ کے موقع پر ختم ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ خادم حرمین  شریفین  سعودی عرب کے شاہ سلیمان کہ عمر میں ہم سے بڑے اور خلیجی ممالک کے بڑے بھائی کی اور ایک بزرگ کی حیثیت رکھتے ہیں اور آگے عید الضحیٰ بھی آ رہی ہے ہماری خواہش ہے کہ یہ مسئلہ اب ختم ہو جائے۔

اسرائیل کے مسجد اقصیٰ کو محاصرے میں لینے کے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس  صورتحال نے مکمل طور پر پرسکون شکل اختیار نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں پیش آنے والے واقعات  کے دوران اسرائیل کے ساتھ ڈپلومیٹک رابطے ہوئے جس کے نتیجے میں  واقعات زیادہ بڑھنے نہیں پائے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اس مسئلے میں ڈپلومیسی نے کیا کردار ادا کیا؟ صدر ایردوان نے کہا کہ جن دنوں یہ مسئلہ درپیش تھا ان دنوں ہم نے بھاری مذاکرات کو جاری رکھا ۔

فلسطین کے  صدر محمود عباس، اسرائیل کے صدر ریوین ریولین اور اردن کے شاہ عبداللہ دوئم  کے ساتھ مذاکرات  کرنے کی یاد دہانی کرواتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس مذاکراتی مرحلے نے صورتحال کا رُخ متضاد سمت میں موڑ دیا اور اس کی طفیل ہم موجودہ بہتر حالات  تک پہنچے ہیں۔ لیکن میں یہ کہنے کے مقام پر نہیں ہوں کہ کام مکمل طور پر ختم ہو گیا۔ میں نہیں جانتا کہ کس وقت ، کہاں اور کیسے یہ صورتحال پھر سے پھٹ پڑے گی۔

صدر ایردوان نے کہا کہ نیتان یاہو سمیت ہم سب  کا یہ  جاننا ضروری ہے کہ مسجد اقصیٰ تین ادیان کا  مقدس مقام ہے لہٰذا کوئی بھی یہ  کہنے کا حق حاصل نہیں ہے کہ یہ میری ملکیت ہے اور یہاں مسلمان داخل نہیں ہو سکتے۔

افریقی ممالک کے دوروں سے اہم اقدامات  کئے  جانے اور ان ممالک کی طرف رجوع کئے جانے کی یاد دہانی کروائے جانے پر صدر ایردوان نے کہا کہ جب ہم نے فرائض کا آغاز کیا تو افریقہ میں ہمارے 12 سفارت خانے تھے لیکن اس وقت ان کی تعداد 39 ہو چکی ہے۔ ہمارا ہدف پورے افریقہ میں سفارت خانے کھولنا ہے۔ اس موضوع پر وزارت خارجہ کی کاروائیاں جاری ہیں۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ افریقہ اور ترکی کا ہر میدان میں اتحاد جاری رہے تو مجھے یقین ہے کہ استحصالی علاقے کے طور پر استعمال کیا  جانے والا افریقہ اپنے پاوں پر کھڑا ہو جائے گا۔



متعللقہ خبریں