عالم اسلام کے علاقے کے اعتبار سے ہم حقیقی معنوں میں تکلیف دہ دور سے گزر رہے ہیں: ایردوان

یہ دور ہمارے مستقبل کا تعین کرے گا لہٰذا اس دور میں ہمیں مسلمانوں کی حیثیت سے علاقے میں اپنے باہمی اتحاد کو زیادہ حساس شکل میں جاری رکھنا چاہیے: صدر رجب طیب ایردوان

794308
عالم اسلام کے علاقے کے اعتبار سے ہم حقیقی معنوں میں تکلیف دہ دور سے گزر رہے ہیں: ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان  نے کہا ہے کہ مسلمانوں  کے لئے ضروری ہے کہ وہ باہمی اتحاد کو زیادہ حساس شکل میں جاری رکھنے کے لئے باہمی تعاون میکانزم کو مضبوط بنائیں۔

اردن کے سرکاری  دورے کے دوران  صدر ایردوان اور اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے الحسینیہ پیلس میں دو طرفہ ملاقات  کے بعد بین الوفود مذاکرات میں شرکت کی۔

بین الوفود مذاکرات کے ذرائع ابلاغ کے لئے کھلے حصے میں صدر ایردوان نے 9 سال کے بعد اردن کے دورے پر ممنونیت کا اظہار کیا اور اپنے لئے اور اپنے وفد کے لئے توجہ کا مظاہرہ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

صدر   ایردوان نے کہا کہ اپنے بھائی شاہ عبداللہ کی مخلصانہ دعوت پر میں شخصی طور پر بھی اور اپنے ملک کے حوالے سے بھی مشکور ہوں۔

انہوں نے سال 2017 کے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کا 70 واں سال ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں اس سال کے دونوں ملکوں کے لئے خیر و برکت کا وسیلہ بننے کے لئے دعا گو ہوں۔ ہمارے  اردنی بھائیوں نے 15 جولائی  کے بغاوت کے اقدام کے موقع پر ترکی کے ساتھ جس اتحاد و تعاون کا مظاہرہ کیا  اس موقع پر میں اس کے لئے بھی شخصی طور پر ا ور اپنے ملک کے حوالے سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ حکومت اور ملت کے حوالے سے ہم ہمیشہ اردن کے باشندوں کے ساتھ رہے ہیں اور رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں خاص طور پر فلسطین کے موضوع پر اپنے بھائیوں کی حساسیت سے واقف ہوں۔ اردن بیت المقدس میں مسلمانوں کے مقدس مقامات  کے تحفظ کے لئے جو کردار ادا کر رہا ہے ہم اس کے ساتھ بھی تعاون کو جاری رکھیں گے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ  گذشتہ ماہ بیت المقدس میں جو حملہ ہوا اور انسانی حقوق کی جو خلاف ورزی کی گئی اس کی تکرار کے سدباب کے لئے ہم مل کر کام کرنا جاری رکھیں گے۔ عالم اسلام کے علاقے کے اعتبار سے  ہم حقیقی معنوں میں تکلیف دہ دور سے گزر رہے ہیں۔ یہ دور ہمارے مستقبل کا تعین کرے گا لہٰذا اس دور میں ہمیں مسلمانوں کی حیثیت سے علاقے میں اپنے باہمی اتحاد کو زیادہ حساس شکل میں جاری رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ باہمی اتحاد  کا زیادہ حساس شکل میں جاری رہنا باہمی مشاورت میں اضافہ کرنے اور باہمی تعاون کے میکانزم کو مضبوط بنانے سے ممکن ہے۔  میں یقین رکھتا ہوں کہ اس حوالے سے   آج کے دو طرفہ اور بین الوفود مذاکرات نہایت مفید ثابت ہوں گے۔

بعد ازاں صدر ایردوان نےشاہ عبداللہ کی طرف سے  ان کے اعزاز میں دئیے گئے اعشائیے میں شرکت کی اور اردن کی قومی اسمبلی کے اسپیکر عاطف تراونیف اور سینٹ کے سربراہ فیصل الفیض کے ساتھ ملاقات کی۔

صدر رجب طیب ایردوان وطن واپسی کے لئے  خصوصی طیارے "ANA" کے ذریعے شام 6 بجکر 30 منٹ پر اردن کے دارالحکومت عمان سے روانہ ہو گئے۔



متعللقہ خبریں