ہم دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کئے جانے پر خاموش نہیں رہ سکتے: صدر ایردوان

کیا اس کی کوئی ضمانت ہے کہ جو اسلحہ آج علاقے میں تقسیم کیا جا رہا ہے اور آج جس کی نال ترکی کی طرف ہے  کل دنیا کے دیگر علاقوں میں  دہشتگردی کی کاروائیوں میں استعمال نہیں کیا جائے گا: صدر رجب طیب ایردوان

767170
ہم دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کئے جانے پر خاموش نہیں رہ سکتے: صدر ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے اراکین مغربی ممالک کو ایک محفوظ بندرگاہ سمجھتے ہیں لیکن ہم دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کئے جانے پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے جی۔20 سربراہی اجلاس کے بعد ہیمبرگ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سربراہی اجلاس کا اہم ترین موضوع دہشت گردی کے خلاف جدوجہد تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ گلوبلائز ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کا راستہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اصولی، پُر عزم اور فیصلہ کن طرزعمل سے گزرتا ہے۔ جب تک دہشت گرد تنظیموں کے خلاف دوہرے معیار کو ختم نہیں کیا جاتا  اور بین الاقوامی تعاون و اتحاد کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکے گی۔

صدر ایردوان نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم، اپنے ملک میں قتل کرنے والے، دہشتگردی کی کاروائیاں کرنے والے اور معصوم انسانوں کاخون بہانے والے  افراد کو پناہ دئیے جانے تحفظ دئیے جانے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس کی ٹھوس ترین مثال ہمارے ملک سے فرار ہونے والے فیتو دہشت گرد تنظیم کے اراکین ہیں۔ یہ دہشت گرد مغربی ممالک کو ایک محفوظ بندرگاہ خیال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنی سرحدوں کے بالکل ساتھ دہشتگرد تنظیموں  PKK/PYD کو تعاون فراہم کئے جانے، انہیں مسلح کئے جانے اور علاقے میں دہشت گردی کے جزائر تشکیل دئیے جانے پر ہم ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔ ترکی ملکی سلامتی کے لئے خطرہ تشکیل دینے والے عناصر کے خلاف خود مدافعتی کا حق استعمال کرنے میں کوئی تردد نہیں کرے گا۔

صدر ایردوان نے کہا کہ کیا اس کی کوئی ضمانت ہے کہ  جو اسلحہ آج علاقے میں تقسیم کیا جا رہا ہے اور آج جس کی نال ترکی کی طرف ہے  کل دنیا کے دیگر علاقوں میں  دہشتگردی کی کاروائیوں میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

شامی مہاجرین کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شامی مہاجرین کے مصارف 30 بلین تک پہنچ گئے ہیں اور یورپی یونین نے اس موضوع پر کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔

 قبرص مذاکرات پر بھی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے نتائج پر ہمیں افسوس ہے۔ ترک فریق کی مخلص  کوششوں اور معتدل طرز عمل کا وہ جواب نہیں دیا گیا کہ جس کا وہ حقدار تھا۔

قطر بحران کا ذکر کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ اس ملک پر لگائے جانے والے الزامات ناحق ہیں اور ہم قطر پر لگائی جانے والی پابندیوں کو درست خیال نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر ملک کی طرف قطر کی خود مختاریت کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔

ماہِ ستمبر میں عراقی کرد علاقائی انتظامیہ میں انتخابات  سے متعلق سوال    کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ان کا اتحاد وسالمیت نہایت اہمیت کا حامل ہے۔



متعللقہ خبریں