ترکی: ملک میں ترک فوجیوں کی مستقل تعیناتی کے لئے 3 افراد پر مشتمل فوجی وفد قطر پہنچ گیا

تین افراد پر مشتمل فوجی وفد قطر میں فوجی تعیناتی کی تیاریوں سے متعلق تحقیق و کوآرڈینیشن کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے

752242
ترکی: ملک میں ترک فوجیوں کی مستقل تعیناتی کے لئے 3 افراد پر مشتمل فوجی وفد قطر پہنچ گیا

ترکی قطر بحران کے حل کے لئے سفارتی اقدامات کو جاری رکھے ہوئے ہے اور اس  دوران 3 افراد پر مشتمل ایک فوجی وفد کو قطر  بھیجا گیا ہے ۔

ٹرکش جنرل اسٹاف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں ، ترک مسلح افواج  کی قطر میں مستقل تعیناتی کا امکان فراہم  کرنے والے ، ترکی اور قطر کے درمیان فوجی تعلیم ، دفاعی صنعت اور قطر کی زمین  پر ترک مسلح افواج کی تعیناتی کے موضوع پر تعاون سمجھوتے کے 15 جون 2015 کو نافذ العمل ہونے کی یاد دہانی کروائی گئی ہے۔

بیان میں قطر کی زمین  پر ترک مسلح افواج کی تعیناتی سے متعلق  عملی اطلاق کے سمجھوتے کے 28 اپریل 2016 میں طے پانے  اور اسے 7 جون 2017 کو ترکی کی قومی اسمبلی میں منظور کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوجی تعیناتی  کی کاروائی کے سلسلے میں 3 افراد پر مشتمل فوجی وفد کو قطر بھیجا گیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ وفد قطر میں فوجی تعیناتی کی تیاریوں سے متعلق تحقیق و کوآرڈینیشن کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

دوسری طرف صومالیہ نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب  کے مطالبات کو رد کر  دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ  قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات  کو منقطع نہیں کرے گا۔

قطر کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھانے والے ممالک میں مراکش بھی شامل ہو گیا ہے۔

مراکش کے شاہ محمد ششم نے فضائی راستے سے قطر کو خوراک بھیجنے کے لئے احکامات دئیے ہیں۔

اس دوران سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجوبیر  نے واشنگٹن میں امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ ملاقات کی۔

مذاکرات کے بعد جاری کردہ بیان میں الجوبیر نے کہا ہے کہ " ہم نے قطر کا محاصرہ نہیں کیا ، قطر کی بندرگاہیں کھلی ہیں ، ہوائی اڈے کھلے ہیں۔ ہم صرف قطری کمپنیوں کو  اپنے ہوائی اڈے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ دوسری کمپنیاں اس کے ہوائی اڈوں کو استعمال کر سکتی ہیں۔ اس کی بندرگاہوں میں بھی داخلہ و خروج کیا جا سکتا ہے لیکن ہم اپنے کھلے پانیوں میں قطر کے جہازوں  کی آمد و رفت کی اجازت نہیں دے رہے"۔

الجوبیر نے کہا کہ "یہ محاصرہ نہیں ہے بلکہ اگر ضرورت پڑی تو ہم قطر کو خوراک اور طبّی سامان کی امداد بھیجنے کے لئے تیار ہیں"۔

واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے کہا ہے کہ "ہم نے واشنگٹن انتظامیہ کو آگاہ کر دیا ہے کہ  قطر پر پابندیاں لگانے والے ممالک  کی اختیار کردہ حفاظتی تدابیر علاقے میں امریکی فوجی بیسوں کو متاثر نہیں کریں گی"۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ تدابیر میں قطر  کے خلاف فوجی آپریشن  شامل نہیں ہے۔

عتیبہ نے کہا کہ قطر سے طلب کی گئی مطالبات کی فہرست کو جلد از جلد واشنگٹن کو پیش کیا جائے گا۔

عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی   بھی زمانہ قریب میں سعودی عرب کا دورہ  کرنے کی تیاریوں میں ہیں اور اس سے قبل انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم قطر کا محاصرہ کرنے کے خلاف ہیں۔

عبادی نے کہا ہے کہ وہ ریاض سے دوہا کے خلاف عائد الزامات کی وضاحت  کا مطالبہ کریں گے۔



متعللقہ خبریں