دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرنے کا راستہ اختلاف نہیں بلکہ اتفاق سے گزرتا ہے، ایردوان

شام، عراق، یمن، افغانستان، میانمار اور  اب قطر میں   پیش آنے والے واقعات  کسی  کے لیے بھی   سو د مند ثابت نہیں ہوں گے

749900
دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرنے کا راستہ اختلاف  نہیں بلکہ اتفاق سے گزرتا ہے، ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا  ہے کہ ہم قطر سے ہر طرح کا تعاون جاری رکھیں  گے۔

صدر ِ ترکی نے  اپنی سیاسی جماعت آق پارٹی کے استنبول   ضلعی   مرکزی دفتر  میں  منعقدہ ایک افطار پروگرام سے خطاب  میں  قطر  کا ذکر کرتے ہوئے اسلام جغرافیہ  میں  رونما ہونے والے  واقعات پر توجہ مبذول کرائی۔

مسلمانوں کے بیچ  لڑائی جھگڑوں اور فسادات سے تنگ آنے کا   کہنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ شام، عراق، یمن، افغانستان، میانمار اور  اب قطر میں   پیش آنے والے واقعات  کسی  کے لیے بھی   سو د مند ثابت نہیں ہوں گے،  ان تمام مسائل کا  جلد از جلد حل تلاش  کیا جانا چاہیے۔

قطر کے بارے میں روزانہ ایک نئی خبر پھیلنے  پر زور دینے والے  صدر  نے کہا کہ"یہ لوگ  قطر میں مختلف  فلاحی  خدمات کے لیے قائم کردہ ایک   انجمن   کو دہشت گرد قرار  دے دہے ہیں،  یہ  ایک  ناقابل قبول  فعل ہے، میں اس انجمن کی  سرگرمیوں سے  آگاہ ہوں ،   قطر کے  دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے  کا آج تک میں نے کبھی  بھی مشاہدہ نہیں کیا۔ "

انہوں نے کہا کہ گزشتہ    ایک دو ہفتوں   تک قطر کے ساتھ  اچھے  تعلقات  پائے جانے والے خلیجی ممالک  کی جانب سے دوست اور برادر    ملک کی نظر سے دیکھے جانے والے قطر کو    ایک دہشت  گرد ملک  قرار دینا ایک   ذی فہم بات نہیں ہے، ہم قطری  بھائیوں کو  تنہا     نہیں  چھوڑیں گے، ہم پر جو  ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ہم انہیں حق کی راہ میں  پورا کرنے سے  دریغ نہیں  کریں گے۔  بطور ترکی، ہم نے  خطے میں ہمیشہ سے ہی  استحکام، سلامتی، امن و آشتی کی  حمایت کی ہے۔ ہم بلا کسی تفریق کے  ہمارے بھائیوں کے  درمیان   تنازعات کو دور کرنے ، ان کو مشترکہ مفاد کے پلیٹ فارمز میں یکجا کرنے  کے زیر مقصد وسیع پیمانے کی سفارتی کوششوں میں مصروف ہیں۔ انشاءاللہ قلیل  مدت میں ہماری یہ کوششیں  رنگ لائیں  گی۔ سب سے زیادہ  ہمیں متاثر کرنے والے اور  مسلمانوں کے وقار  کو ٹھیس پہنچانے والی دہشت گرد تنظیموں  کا قلع قمع کیے جانے  کا راستہ اختلاف  نہیں بلکہ اتفاق سے گزرتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ  ریکس ٹیلرسن کے  کل شام   اعلانات    پر بھی اپنا جائزہ پیش کرتے ہوئے صدر ِ ترکی نے کہا کہ ٹیلرسن کے قطر پر   عائد کردہ  پابندیوں میں تحفیف لانے   کے حوالے سے اعلانات  اہم ہیں۔

انہوں نے اس ملک پر عائد تمام تر پابندیوں کو ہٹائے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ   اس حوالے سے  خلیجی ملکوں میں سے سب سے بڑے اور طاقتور ملک سعودی عرب  پر اس حوالے سے بھاری  ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

جناب ایردوان نے آخر میں یہ سوال بھی کیا کہ  اے خلیجی بھائیو امریکہ کا قطر  میں  فوجی اڈہ آیا کہ کیوں آپ کو بے چین نہیں    کرتا؟  وہاں پر دیگر ملکوں کے فوجی اڈے بھی موجود ہیں  یہ بھی آپ  کے لیے کیونکر   تشویش    ناک نہیں ہیں؟

 



متعللقہ خبریں