ترکی ہر ممکنہ کوشش کر رہا ہے لیکن اس سے آپ یہ بھی خیال نہ کریں کہ ہم ہر قیمت پر حل کے خواہشمند ہیں
قبرص مذاکراتی مرحلے میں شمالی قبرصی ترک جمہوریہ نے مفاہمت کے لئے اپنے رجحان کا اظہار کر دیا ہے اور اب گیند جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ کے کورٹ میں ہے۔ وزیر خارجہ میولود چاوش اولو
![ترکی ہر ممکنہ کوشش کر رہا ہے لیکن اس سے آپ یہ بھی خیال نہ کریں کہ ہم ہر قیمت پر حل کے خواہشمند ہیں](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/9b6f/1b42/a8b0/59226b57c3d86.jpg?time=1719078093)
ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ قبرص مذاکراتی مرحلے میں شمالی قبرصی ترک جمہوریہ نے مفاہمت کے لئے اپنے رجحان کا اظہار کر دیا ہے اور اب گیند جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ کے کورٹ میں ہے۔
میولود چاوش اولو نے جنوبی قبرضی یونانی انتظامیہ کے روزنامہ فیلے لیفتھیروس کے لئے انٹرویو دیا۔
انٹرویو میں مسئلہ قبرص کے حل میں ترکی کے کردار کے بارے میں سوال کے جواب میں 1960 میں مشترکہ حکومت بنانے والے سمجھوتوں کی 5 ویں جہت کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا کہ نتیجتاً جزیرے میں جو نئی صورتحال سامنے آئے گی اُسے عملی جامہ پہنانا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جزیرے میں موجود دونوں فریقین کے لئے جو کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ تین ضامن حکومتوں یعنی ترکی، یونان اور برطانیہ کے ساتھ مل کر ایک جامع حل تک رسائی کے لئے ضروری پیش رفت کو یقینی بنائیں۔
چاوش اولو نے کہا کہ ترکی نے جزیرے میں منصفانہ اور پائیدار حل کے لئے ہمیشہ بھرپور کوشش کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس بارے میں آپ کو کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہر ایک کے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کے صورت میں ہم مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنا جاری رکھیں گے۔
چاوش اولو نے قبرصی یونانیوں کے سال 2004 میں عنان پلان کو رد کرنے پر صدر رجب طیب ایردوان کے مسئلہ قبرص کے حل میں ہمیشہ ایک قدم آگے رہنے کا وعدہ کرنے کی یاد دہانی کروائی اور کہا کہ ترکی نے ہمیشہ مذاکرات میں مثبت طرزعمل کا دفاع کرنے کے معاملے میں قبرصی ترک فریق کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
موجودہ مذاکراتی مرحلے کے پہلی دفعہ سال 2008 میں شروع ہونے کے بعد سے لے کر اب تک مختلف قبرصی ترک لیڈروں کے مسئلے کے حل میں سیاسی ارادے کو جاری رکھنے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے چاوش اولو نے کہا کہ اس معاملے میں ترکی کے تعاون اور حوصلہ افزائی کو رد نہیں کیا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ قبرصی لیڈروں کی طرف سے 11 فروری 2014 کو جاری کردہ اور مذاکرات کی دوبارہ بحالی سے متعلق مشترکہ بیان کے نتیجہ خیز ہونے میں بھی ترکی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
مسئلہ قبرص کے ابھی تک حل نہ ہونے کا اصل سبب قبرصی یونانی انتظامیہ میں سیاسی ارادے کی کمی ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ قبرصی یونانی انتظامیہ کی طرف سے حل کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو مستقل رد کئے جانے نے ہمیں مایوسی کا شکار کیا ہے۔
چاوش اولو نے کہا کہ ترکی مسئلے کے حل کے لئے ہر ممکنہ کوشش کر رہا ہے لیکن اس سے آپ یہ بھی خیال نہ کریں کہ ہم ہر قیمت پر حل کے خواہش مند ہیں۔ میرے خیال میں قبرصی یونانی انتظامیہ کی طرف سے صورتحال کو مستقل غلط مفہوم پہنانے کا نقطہ بھی یہی ہے۔
وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا کہ مذاکراتی حل کا انحصار دونوں فریقین کے خلوص پر مبنی ہو گا۔ قبرصی ترک فریق نے مفاہمت کے لئے اپنے رجحان کا اظہار کر دیا ہے اور اب باری قبرصی یونانی فریق کی ہے۔
متعللقہ خبریں
![ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/d431/4da4/2a0f/665576b9c9569.jpg?time=1719078093)
ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ
فلسطین کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون، انصاف اور ضمیر کا تقاضا ہے
![صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/cb09/0bb8/be30/667528251ad6f.jpg?time=1719078093)
صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال
بیت الشباب کے نواحی علاقوں میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے رکن دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی