11اپریل سے قبرص مذاکرات کے دوبارہ آغاز سے قبل ترک فریق کا مثبت پیغام
اقوام متحدہ کو دونوں فریقین اور ضامن ملکوں کے درمیان وسیع پیمانے کی مؤثر ڈپلومیسی کرنی ہو گی
شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر مصطفیٰ آکنجی کا کہنا ہے کہ قبرص مذاکرات میں 11 اپریل سے شروع ہونے والے نئے دور میں کسی کو بھی ترک فریق کی جانب سے یکطرفہ اقدام اٹھانے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
مصطفی ٰ آکنجی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 11 اپریل کو نیک نیتی سے شروع ہونے والے نئے مذاکرات کے دور میں اقوام متحدہ پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ اسے دونوں فریقین اور ضامن ملکوں کے درمیان وسیع پیمانے کی مؤثر ڈپلومیسی کرنی ہو گی۔ ہم پُل قائم کرنے والی سوچ اور تجاویز کے منتظر ہیں۔
انہوں نے قبرصی یونانی انتظامیہ کی جانب سے انوسس ریفرنڈم کی سالگرہ کو اسکولوں میں منائے جانے کی قرار داد سے 7 اپریل کو پیچھے قدم ہٹانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ " ہم جس طرح غلط اقدام پر آواز بلند کرتے ہیں اسی طرح مثبت اقدام کی بھی پذیرائی کرنا جانتے ہیں۔ سلسلہ مذاکرات میں مل جل کر قدم اٹھاتے ہیں کسی نتیجے تک پہنچا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ ماہ اپریل اور مئی میں مذاکرات کے دوران کسی فریم کا منظر عام پر آنا ممکن دکھاءی دیتا ہے، اگر ایسا ہو ا تو پھر ہم اس فریم میں موزوں تصاویر لگانا آسان بن جائیگا۔
متعللقہ خبریں
وزارتِ خارجہ کے ترجمان اونجو کے چے لی کی فینر یونانی پیٹریاارک بارتھولومیوس ملاقات کی تردید
Öncü Keçeli نے یوکرین امن سربراہی اجلاس کے بارے میں کچھ خبروں کے بارے میں سوال کا تحریری جواب دیا