کیمیائی ہی نہیں روایتی اسلحے کے ساتھ کئے گئے حملوں کا بھی ایجنڈے پر آنا ضروری ہے: صدر ایردوان

کل جب حساب کتاب ہو گا تو آپ دیکھیں گے کہ کیمیائی اسلحے کے ساتھ 10 ہزار، 15 ہزار یا 20 ہزار ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ روایتی اسلحے کے ساتھ لاکھوں انسان ہلاک کر دئیے گئے ہیں آخر ہم اس پہلو کو کیوں ایجنڈے پر نہیں لا رہے: صدر ایردوان

708720
کیمیائی ہی نہیں روایتی اسلحے کے ساتھ کئے گئے حملوں کا بھی ایجنڈے پر آنا ضروری ہے: صدر ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے شام میں انتظامیہ کی ائیر بیس پر امریکہ کے حملے کا جائزہ لیتے ہوئے حملے کے لئے "تاخیر سے کیا گیا" اور "میں اسے سراہتا ہوں" کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

دو ٹیلی ویژن چینلوں کی مشترکہ براہ راست نشریات کے لئے جاری کردہ بیان میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ امریکہ کا حملہ نا کافی ہے کیوں کہ وہاں  قاتل اسد موجود ہے جو حکومتی دہشت گردی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں صرف کیمیائی اسلحے کے ساتھ کئے گئے حملوں کا  ہی نہیں روایتی اسلحے کے ساتھ کئے گئے حملوں کا بھی ایجنڈے پر آنا ضروری ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اگر  کسی دن اس قتل عام کا حساب کتاب کیا گیا اور یہ دیکھنے پر کہ ہلاک کئے گئے  ایک ملین انسانوں میں سے کتنے کیمیائی اسلحے کے ساتھ اور کتنے روایتی اسلحے کے ساتھ ہلاک کئے گئے ہیں  تو آپ دیکھیں گے کہ کیمیائی اسلحے کے ساتھ 10 ہزار، 15 ہزار یا 20 ہزار ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ روایتی اسلحے کے ساتھ لاکھوں انسان ہلاک کر دئیے گئے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ آخر ہم اس پہلو کو کیوں ایجنڈے پر نہیں لا رہے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں کیمیائی اسلحے کی  موجودگی کے بارے میں ہمارے پاس راڈار کی فراہم کردہ معلومات موجود ہیں اور یہ چیز بھی راڈار سے ثابت ہوئی ہے کہ یہ کیمیائی اسلحہ کس طیارے سے پھینکا گیا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ نیٹو کے پاس یہ معلومات موجود ہیں ۔ ہم اس برحق دعوے پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں  اور  ہماری خواہش یہ ہے کہ بات صرف امریکہ کے حملے تک ہی نہ رہے یعنی روس بھی عملی طور پر اس کام میں شامل ہو اور اسد کا دفاع کرنے کاپیچھا چھوڑے۔  



متعللقہ خبریں