ترکی کیساتھ سفارتی بحران کے بعد ہالینڈ کا یو ٹرن
ترکی اور ہالینڈ کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی بحران کے بعد ہالینڈ نے یو ٹرن کیا ہے۔
ترکی اور ہالینڈ کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی بحران کے بعد ہالینڈ نے یو ٹرن کیا ہے۔
ہالینڈ میں ہونے والے انتخابات میں وزیر اعظم مارک روٹ کی پارٹی کی کامیابی کے بعد حکومت نے ترکی کے ساتھ بحران کو کم کرنے کے بارے میں بیانات دینے شروع کر دئیے ہیں ۔ وزیر دفاع نے دی ہیگ میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران ترکی کیساتھ جاری سفارتی بحران پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مزید مصالحتی موقف اپنانے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے ان دعوؤں کو مسترد کیا کہ وزیر اعظم روٹ نے ووٹوں کی تعداد کو بڑھانے کے لیے بحران پیدا کیا ہے لیکن سروے کیمطابق سفارتی بحران سے پہلے روٹ اور ولڈر کے ووٹوں کی تعداد مساوی تھی لیکن بحران کے بعد روٹ نے ان پر برتری حاصل کر لی ۔
یاد رہے کہ ہالینڈ نے ہفتے کے روز ریفرنڈم کی مہم کے دائرہ کار میں اس ملک جانے والے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کے طیارے کو اترنے کی اجازت نہیں دی تھی اور عائلی اور سماجی بہبود کی و زیر فاطمہ بتول کو روٹر ڈیم کے قونصل خانے میں جانے سے روک دیا تھا ۔
متعللقہ خبریں
ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ
فلسطین کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون، انصاف اور ضمیر کا تقاضا ہے
صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال
بیت الشباب کے نواحی علاقوں میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے رکن دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی