ترکی اور روس کے باہمی تعلقات ماضی کی جانب لوٹنے لگے

ترک۔ روس  اعلی سطحی   تعاون  کونسل کا چھٹا  اجلاس  روسی دارالحکومت ماسکو میں  اختتام پذیر ہو گیا

689312
ترکی اور روس کے باہمی تعلقات ماضی کی جانب لوٹنے لگے

صدر رجب طیب ایردوان  کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد تنظیم کی مدد سے   کسی دوسری دہشت گرد تنظیم کو ختم نہ کیے  جا سکنے کی حقیقت کو اب قبول  کرلینا چاہیے۔

ترک۔ روس  اعلی سطحی   تعاون  کونسل کا چھٹا  اجلاس  روسی دارالحکومت ماسکو میں  اختتام پذیر ہو گیا ہے۔

اجلاس کے بعد صدر ایردوان اور روسی صدر ولا دیمر پوتن  نے ایک مشترکہ پریس کانفرس کا اہتمام کیا۔

صدر ایردوان   نے اس موقع پر کہا کہ شامی بحران کے  حل   کے لیے  جاری جنیوا سلسلے   کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے  تمام تر طرفین کو مخلصانہ  مؤقف کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت  ہے۔

انہوں نے بتایا کہ"خاصکر  35 برسوں سے  دہشت گردی کے خلاف جدوجہد  کرنے والے ایک ملک کے طور پر  داعش سمیت  پی وائے ڈی ، وائے پی جی اور الا نصرہ کی طرح  کی  تنظیمیں  ہمیشہ  ہمارے سامنے  محاذ آرائی کرنے والی   تنظیمیں ہیں۔ شام کی زمینی   سالمیت اور قومی یکجہتی  کو  کسی کی بھی جانب سے خطرے میں نہیں ڈالا  جانا چاہیے۔ ہم  روس کے  ساتھ    مل کر   انصاف و  حقانیت  کی بنیاد پر    اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی  کوششوں  پر عمل پیرا رہیں  گے۔

ترکی کے عراق و شام کی زمینی سالمیت کے  حق میں ہونے کی وضاحت کرنے والے جناب ایردوان  کا کہنا تھا کہ  فرات ڈھال کاروائی  میں الباب  کے بعد  کے ہدف کے طور پر وضع کردہ  منبچ  کے حوالے سے ہم نےاتحادی قوتوں سے تعاون    کی   اپیل کی ہے۔

ترک ۔ روسی  تعلقات   کا بھی ذکر کرنے والے صدر  نے خاصکر  شعبہ  سیاحت میں امسال   ایک ریکارڈ  قائم کرنے کی تمنا  کااظہار  کرتے ہوئے  کہا کہ "میں  روسی   دوستوں  ترکی آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ آئیے  ترکی کی   تاریخی، سیاحتی اور  ثقافتی   اقدار  سے استفادہ کریں ۔"

صدر ترکی نے  مزید کہا کہ ایک ارب ڈالر  کے سرمائے  کےساتھ قائم کردہ  "ترک۔روسی  مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ"  دونوں  ملکوں کے باہمی تعلقات کو مزید تقویت دینے  کے لیے  ایک  طاقتور   قدم ہے۔

روسی صدر  پوتن نے  بھی ان کے ملک میں  سر گرم  ِ عمل ترک فرموں  کے لیے   ویزے کی پابندی  کے خاتمے کا مژدہ دیتے ہوئے کہا کہ "ترک شہریوں کے لیے ورک پرمٹ، ویزے کے حصول میں آسانیاں  اور ترک فرموں پر پابندیاں عنقریب ختم   کر دی جائینگی، اس حوالے سے سیاسی فیصلہ کر لیا   گیا ہے، جس پر   جلد از جلد   عمل درآمد  شروع  ہو جائیگا۔ "

مستقبل  کے حوالے سے منصوبوں  اور اہداف     کا تعین   کیا گیا ہے  اور  مختلف  دو طرفہ معاہدوں  پر دستخط کیے گئے ہیں۔

ہم    دہشت   گردی کے خلاف جنگ میں   مل  کر کام کرتے رہیں  گے خاصکر داعش کا قلع قمع کرنے میں ہم اٹل ہیں۔

ترکی اور روس  کے مابین خفیہ معلومات     کے تبادلے کے حوالے سے  سوال کا جواب دینے والے  پوتن نے  کہا ہم خفیہ معلومات    کے تبادلے  کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ہم ہر طرح کی دہشت  گردی  کی نفی کرتے ہیں چاہے اس کا مقصد کچھ بھی کیوں  نہ ہو۔

 



متعللقہ خبریں