صدر ایردوان کی پاکستان روانگی سے قبل پریس کانفرس
یہ تنظیم 80 لاکھ مربع کلو میٹر کے ایک وسیع رقبے پر 400 ملین کی آبادی کے لیے بر سر پیکار ہے
صدر رجب طیب ایردوان نے اقتصادی تعاون تنظیم کی بلند استعداد کو بروئے کار لانے میں تاحال بعض مسائل در پیش ہونے کو قبول کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "تنظیم کے سرگرم ہونے والے علاقے کے عالمی نفوس میں 6 فیصد کو تشکیل دینے کے باوجود اس کا عالمی تجارت میں حصہ محض دو فیصد ہے۔"
جناب ایردوان نے اسلام آباد کے سرکاری دورے پر روانگی سے پیشتر اتاترک ہوائی اڈے پر پریس کانفرس کا اہتمام کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسلام آباد میں سربراہی اجلاس میں شریک مملکتی سربراہان سے دو طرفہ مذاکرات سر انجام دیں گے، انہوں نے اس امر کی بھی وضاحت کی کہ ترکی اقتصادی تعاون تنظیم کے بانی ملکوں میں شامل ہے۔
صدر ایردوان نے اس تنظیم کے باہمی تعاون اور ترقیاتی امور کو تقویت دینے کے زیر مقصد پاکستان ، ایران اور ترکی کی شراکت سے سن 1985 میں قائم کیے جانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ "اس کو دیگر دوست و برادر ممالک کے اشتراک سے وسعت و فروغ دیا گیا ہے۔ آج یہ تنظیم 80 لاکھ مربع کلو میٹر کے ایک وسیع رقبے پر 400 ملین کی آبادی کے لیے بر سر پیکار ہے۔ دس برادر ملک اس کے حصہ دار ہیں۔ اس حوالے سے بھی اس کی استعداد سنجیدہ سطح کی حامل ہے۔ اسلام آباد کا سمٹ نازک پیش رفت اور تاریخی خصوصیات کے حامل واقعات کے رونما ہونے والے ایک دور میں منعقد ہو رہا ہے، ہم عالمی سیاسی، تجارتی و اقتصادی سطح پر یوریشیا کے اپنے اثر ِ رسوخ میں اضافہ کرنے والے ایک دور سے گزر رہے ہیں۔ اس اعتبار سے بھی اس کی استعداد انتہائی اہم سطح کی حامل ہے۔ اسلام آباد سمٹ کا مرکزی عنوان علاقائی خوشحالی کے لیے مواصلات، خبر رسانی اور تجارتی راہداریوں کو ایک دوسرے سے ملائے جانے پر مبنی ہے۔
باکو۔ تبلیسی۔ قارس کی طرح کی ریلوے لائنوں کے بھی باہمی تعاون کے فروغ میں اہم خدمات فراہم کرنے پر بھی توجہ مبذول کرانے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ " تنظیم کا تجارتی حجم ، رکن ملکوں کی مجموعی خارجہ تجارت کے اندر معمولی سطح و شرح کا حامل ہے، اس ناقابل قبول چیز کو بدلنے کے لیے تمام تر رکن ملکوں پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔