ترکی اور برطانیہ ایک نئے جنگی طیارے کے پروجیکٹ پر کام کریں گے

قومی لڑاکا طیارے کا پروجیکٹ TF-X  ترکی اور برطانیہ کے تعاون کا حامل ایک اہم منصوبہ ہے اور یہ منصوبہ دفاعی صنعت میں دونوں ممالک کی طاقت میں اضافہ کرے گا۔ یلدرم

661073
ترکی اور برطانیہ ایک نئے جنگی طیارے کے پروجیکٹ پر کام کریں گے

ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ترکی اور برطانیہ ایک نئے جنگی طیارے کی تیاری کے پروجیکٹ پر کام کریں گے۔

برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کی کل انقرہ آمد پر وزیر اعظم یلدرم نے چانکایہ پیلس میں سرکاری تقریب کے ساتھ  ان کا استقبال کیا۔

دونوں وزرائے اعظم نےدو طرفہ مذاکرات کے بعد بین الوفود مذاکرات میں شرکت کی۔

مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم یلدرم نے کہا کہ دفاعی صنعت میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے قومی لڑاکا طیارہ پروجیکٹ  کی تیاری میں ترک ایوی ایشن اینڈ اسپیس انڈسٹری TAI برطانیہ کی دفاعی کمپنی BAE سسٹم کے درمیان فریم ورک ایگریمنٹ طے پا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی لڑاکا طیارہ بنانے کا پروجیکٹ TF-X  ترکی اور برطانیہ کے تعاون کا حامل ایک اہم منصوبہ ہے اور یہ منصوبہ دفاعی صنعت میں دونوں ممالک کی طاقت میں اضافہ کرے گا۔

دہشت گردی کے موجودہ دور کے سب سے بڑا خطرہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم یلدرم نے کہا کہ ترکی میں 15 جولائی کو حملے کے اقدام میں ملوث دہشتگرد تنظیم فیتو پوری دنیا کی طرح  برطانیہ میں بھی  کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم نے اس موضوع  پر وزیر اعظم تھریسا مے کو معلومات فراہم کیں ہیں اور ان سے اس تنظیم کی شاخوں  کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

مسئلہ قبرص پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  قبرص میں مسئلے کا حل  پائیدار، منصفانہ ، دونوں فریقین کی توقعات کے مطابق اور دو حکومتی نقطہ نظر کے مطابق ہونا چاہیے۔ ایسا  ہونے پر ضامن ممالک کی حیثیت  سے برطانیہ اور ترکی  سب سے زیادہ مسرت  محسوس کریں گے۔

علاقے میں شام اور عراق میں حکومتی خلاء کے نتیجے میں پیدا ہونے والے دہشت گردی کے اقدامات کے خلاف باہمی تعاون  کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے  کہا کہ اس معاملے میں ترکی نے جو ذمہ داری اٹھائی  ہے اس میں تمام ممالک کی طاقت مشترکہ سطح پر ہونی چاہیے۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں بھی کاروائیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ ترکی اور برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ  اور  خود مختار باہمی تعلقات کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کے مہاجرین کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دینے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے  کہا کہ انسانی حقوق سودے بازی کا موضوع نہیں بنیں گے۔

وزیر اعظم یلدرم نے کہا کہ مہاجرین کا مسئلہ دیوار چنوانے سے حل نہیں ہو گا بلکہ مسائل پر قابو پانے اور انہیں زیادہ بڑھنے سے پہلے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے بھی ایک نئے اشتراک کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت داری خبروں کے تبادلے ، فضائی سکیورٹی اور ملک کے اندر سکیورٹی  کے قیام میں مفید ثابت ہو گی۔

مے نے کہا کہ یہ شراکت داری ترکی کی مددگار ہو گی کیوں کہ ترکی اس وقت بتدریج بڑھتے  ہوئے  دہشتگردی کے حملوں کی زد میں ہے۔ ہمیں یہ پہلو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ حالیہ 18 ماہ میں ایک ہزار 500 سے زائد ترک سکیورٹی اہلکار  اور فوجی ہلاک کر دئیے گئے ہیں۔



متعللقہ خبریں