ترکی  دہشت گرد تنظیموں اور دنیا کے درمیان ایک فصیل کا کام کر رہا ہے

اگر ہم  اس جدوجہد میں ناکام ہوتے ہیں  یعنی یہ فصیل مسمار ہوتی ہے تو دہشت گرد بالکل ایک سیلاب کی طرح پوری دنیا کو آگ اور خون میں ڈبو دیں گے. رجب طیب ایردوان

614849
ترکی  دہشت گرد تنظیموں اور دنیا کے درمیان ایک فصیل کا کام کر رہا ہے

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ" ترکی  دہشت گرد تنظیموں اور دنیا کے درمیان ایک فصیل کا کام کر رہا ہے"۔

صدر ایردوان نے استنبول میں نیٹو پارلیمنٹیرین اسمبلی کی موسم خزاں جنرل کمیٹی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ "ترکی، دہشت گرد تنظیموں اور یورپ سمیت  باقی ماندہ پوری دنیا کے درمیان حقیقی معنوں میں ایک فصیل کا کام کر رہا  ہے ۔ اگر ہم  اس جدوجہد میں ناکام ہوتے ہیں  یعنی یہ فصیل مسمار ہوتی ہے تو دہشت گرد بالکل ایک سیلاب کی طرح پوری دنیا کو آگ اور خون میں ڈبو دیں گے"۔

صدر ایردوان نے کہا کہ "میں کہتا ہوں کہ آئیے اس فصیل کو کمزور کرنے کی بجائے مضبوط بنائیں"۔

انہوں نے کہا کہ آج جس دنیا میں ہم رہ رہے ہیں اس میں کسی کو یہ کہنے کی  سہولت میسر نہیں ہے کہ آگ لگی ہے تو مجھے  کیا یہ آگ میرے گھر نہیں پہنچ سکتی۔حقیقت یہ ہے کہ  جلد یا بدیر یہ آگ ان تک بھی پہنچے گی۔

صدر ایردوان نے کہا کہ موجودہ  دور میں  خطرات گلوبل شکل اختیار کر چکے ہیں   لہٰذا موجودہ اداروں کو بھی اپنے اوپر نظر ثانی کرنا چاہیے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اس دائرہ کار میں نیٹو بھی محض دفاعی تنظیم نہیں ہے بلکہ جمہوری اقدار کے فروغ کے نظرئیے سے منسلک  حکومتوں کو ایک جگہ جمع کرنے والا ایک قابل اعتماد پلیٹ فورم بھی ہے۔

اس وسیلے سے 15 جولائی کے حملے کے اقدام کے بعد ترکی کے ساتھ تعاون کا مظاہرہ کرنے اور اتحاد و تعاون کے پیغامات بھیجنے والے ممالک کا ایک دفعہ پھر شکریہ ادا کرتے ہوئےصدر ایردوان نے کہاکہ15 جولائی کی رات ترکی نے اور پوری دنیا نے دہشت گردی کے ایک بالکل نئے چہرے کا اور اس کے خلاف جدوجہد کے ایک بالکل مختلف طریقے کا  مشاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ خواہ فیتو ہو خواہ داعش  یا پھر علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK  ہو انسانیت کی مشترکہ اقدار کے خلاف دشمنی کے موضوع پر مل کر کاروائی کرنے والی تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد میں ترکی کو زیادہ مضبوط تعاون کی ضرورت ہے ۔

صدر ایردوان نے کہا کہ داعش کے خلاف جدوجہد میں ترکی جتنا بڑا بدل ادا کرنے  اور ٹھوس نتائج حاصل کرنے والا کوئی اور ملک موجود نہیں ہے۔

ترکی کے اسی وجہ سے آزاد شامی فوج کے ساتھ مل کر شام میں داخل ہونے اور سرحدوں پر موجود اس خطرے کو رفو  کرنے کی کوشش کرنے کا   ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ عراق اور شام میں ترکی کی طرف سے دہشت گرد  اعلان کردہ تنظیموں کے پاس سے دوست ممالک کا ساختہ اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ اس اسلحے کے اپنے سیریل نمبر تک   پہنچنے تک سب کا ریکارڈ محفوظ کیا جا رہا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ داعش  کے خلاف مصروف جنگ  PYD/YPG  کو دہشت گرد قبول نہ کرنے والوں کو داعش کے خلاف مصروف جنگ النصریٰ کو بھی دہشت گرد قبول نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے کہ ایک دہشت گرد دوسرے دہشت گرد کے خلاف لڑ رہا ہے کیا آپ  اسے اچھا دہشتگرد کہہ سکتے ہیں؟ اس وقت عراق میں اور شام میں اسی چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے لیکن  یہ ایسے مسائل نہیں ہیں کہ ان پر قابو نہ پایا جا سکے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ اپنے مفادات کے دائرہ کار میں باہمی اتحاد و تعاون کے ساتھ حرکت کرنے کی صورت میں حالات خواہ کیسے ہی پیچیدہ کیو ں نہ ہوں ہم در پیش مسائل کے مقابل مضبوط  طرز عمل کا مظاہر کر سکتے ہیں۔ اس کام میں کامیابی حاصل کرنا نہ صرف ہمارے ممالک کے حوالے سے بلکہ بین الاقوامی معاشرے کے حوالے سے بھی ہمارا اہم ترین فریضہ ہے۔



متعللقہ خبریں