پاکستان کی دوستی اور ساتھ کوکبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے: صدر ایردوان

صدر رجب  طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اب دہشت گرد تنظیم  فیتو کے لیے پاکستا ن میں کوئی  جگہ نہیں رہی ہے۔"ترکی میں بغاوت کےبعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف ، صدر ممنون حسین اوروزیر اعلیٰ شہباز شریف کے فون آئے، ہم پاکستان اوریہاں کےعوام کا اخلاص نہیں بھول سکتے

612587
پاکستان کی دوستی اور ساتھ کوکبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے: صدر ایردوان

صدر رجب  طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اب دہشت گرد تنظیم  فیتو کے لیے پاکستا ن میں کوئی  جگہ نہیں رہی ہے۔

صدر ایردوان نے وزیراعظم ہاوس میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے کے بعد مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہا  کہ پاکستان کی دوستی اورساتھ کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے، پاکستان اورترکی مشکل وقت میں ایک ساتھ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ "ترکی میں بغاوت کے فوراً بعد مجھے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف ، صدر ممنون حسین اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے فون آئے، ہم پاکستان اور یہاں کے عوام کا اخلاص کبھی بھول نہیں سکتے"۔

ترک صدر نے کہا کہ "ہم اپنے تمام دوست ممالک  کو دہشت گرد تنظیم  فیتو سے  سے خبردار کررہے ہیں ، ہم اس معاملے پر پاکستان کی جانب سے دکھائی جانے والی یکجہتی اور اس گروپ کے خلاف فیصلہ کن موقف اختیار کرنے پر مشکور ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "اس تنظیم کو ختم کرنا ضروری ہے، یہ دہشت گرد تنظیم پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے"۔

وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات ہوئی، مسئلہ کشمیر کو کسی طرح بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور ترکی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے، دونوں ممالک مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرسکتے ہیں اور ترکی بھی اس مسئلے کی مذاکرات کے ذریعے فوری حل کی حمایت کرتاہے جب کہ  کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال پرتشویش ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہرمشکل میں ترکی کاساتھ دیا اورہم پاکستان کے خلوص کو نظرانداز نہیں کرسکتے جب کہ پاکستان کے ساتھ مختلف منصوبوں پرمعاہدوں پردستخط کئے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بہترتعلقات چاہتے ہیں جب کہ دہشت گردتنظیموں کاخاتمہ کریں گے اور امید ہے ہماری مخالف دہشت گردتنظیم کو پاکستان میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔

اس موقع پروزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اورترکی کےتعلقات منفرد ہیں اور ترکی کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں جب کہ مشکلات کے ماحول میں پاکستان اورترکی کے تعلقات اوربھی مضبوط ہوں گے اور یقین ہے امن اورخوشحالی کے لئے ترکی اپناکردارجاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری میں اضافہ ہوناچاہیے اور 2017 کے آخرتک ترکی کے ساتھ آزادتجارت کا معاہدہ چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی عوام ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہیں جب کہ ترک عوام نے اپنے مظبوط حوصلے اور جرات کے ساتھ فوجی بغاوت کو ناکام بناکر جمہوریت کے لیے نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں پاکستان کی رکنیت کے لیے ترکی کی حمایت قابل تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکوں کو دوسرا گھر ہے، ترکی میں بغاوت کی ہونے والی کوشش سے پاکستان کو دھکچہ پہنچا، پاکستانی قوم ترکی کی منتخب حکومت کو ہٹانے کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترک عوام نے بغاوت کی کوشش ناکام بناکر نئی تاریخ رقم کی۔

ترک صدر نے کہا کہ "پاک افغان تعلقات بہتربنانےکے لیے کردار ادا کریں گے، پاکستان، افغانستان اورترکی دوست ہیں۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "پاکستان اوربھارت مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل کرسکتےہیں، کشمیر کے معاملے پر پاکستان کےمؤقف کی تائیدکرتےہیں"۔

صدر ایردوان  نے کہا کہ کنٹرول لائن پر حالیہ کشیدگی بھی باعث تشویش ہے اور ہم اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کی کشیدہ صورتحال کشمیر میں موجود ہمارے بھائیوں اور بہنوں پر اثر انداز ہورہے ہیں اور اب ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے جبکہ اس بات کی توثیق کی کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان 2017 تک آزادانہ تجارتی معاہدہ ہوجائے گا۔



متعللقہ خبریں