صدر رجب طیب ایردوان کے رشین ٹیلیویژن کو اہم پیغامات

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کیخلاف جدوجہد میں ہمیں اپنے معزز دوست روس کی مدد کی ضرورت ہے ۔

595626
صدر رجب طیب ایردوان کے رشین ٹیلیویژن کو اہم پیغامات

 

 صدر رجب طیب ایردوان نے رشین ٹیلیویژن کو اہم پیغامات دئیے ہیں ۔

انھوں نے رشین ٹیلیویژن رشیا۔1  کے پروگرام میں شرکت کے دوران میخائل  گسمین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کیخلاف جدوجہد کے عمل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ علاقے میں دہشت گردی کیخلاف جدوجہد  میں ہمیں اپنے معزز دوست روس کی مدد کی ضرورت ہے ۔ اس بارے میں ہم روس کیساتھ ہر طرح کا  تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں ۔

صدر ایردوان نے  اس طرف توجہ دلائی کہ  اق کویو ایٹمی پاور اسٹیشن کا  پروجیکٹ ترکی کے لیے حیاتی اہمیت رکھتا  ہے ۔ ہمارا ہدف اس پروجیکٹ  کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانا ہے  لیکن اس معاملے میں کافی تاخیر ہو چکی ہے  ۔ جہاں تک   ترک سٹریم پروجیکٹ   کا تعلق ہے  ترک ۔روس اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے اجلاس جس   میں صدر ولادیمر پوتن  نے بھی  شرکت  کی تھی  ہم نے انہی خیالات کا اظہار کیا تھا ۔ ترکی کی طرف سے  اس پروجیکٹ  میں تاخیر کرنے والا کوئی قدم اٹھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

 انھوں نے اسطرف توجہ دلائی کہ سیاحتی شعبہ  ترکی اور روس  کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب تر لانے والا شعبہ  ہے  ۔ گزشتہ سال ترکی آنے والے سیاحوں کی تعداد ریکارڈ  توڑنے کے قریب تھی ۔امسال جرمن سیاحوں سے بھی زیادہ  روسی سیاح   ترکی آ سکتے تھے ۔ کچھ وقفہ دیا گیا  لیکن مجھے امید ہے کہ آئندہ سال روسی سیاحوں کی ترکی ریکارڈ آمد ہو گی اور روابط میں اضافہ ہو گا ۔  اسوقت ترکی کے سیاحتی علاقوں میں  سلامتی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے ۔سلامتی کے معاملے میں ہر طرح کی تدابیر اختیار کی جا چکی ہیں ۔ ہم سیاحوں کے منتظر ہیں۔ سیاح نہ صرف سمندر کے کناروں پر بلکہ اعتقادی ،ثقافتی اور طبی ، گولف اور کوہ پیمائی  جیسے شعبوں میں بھی پر کشش  تعطیلات گزار سکتے ہیں ۔

صدر ایردوان  نے کہا کہ ترکی میں ہر طبقے کو ڈیموکریخت حقوق حاصل ہیں۔  حکومت کے اندر کردی نژاد متعدد وزراء موجود ہیں ۔ ہمیں افسوس کیساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ کردی عوام کی قیادت کا دعوی کرنے والے کردی عوام کو ہی  نقصان پہنچا رہے ہیں  اور ان کی ہلاکت کا سبب بن رہے ہیں ۔ یہ لیڈر ترکی میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں  لیکن ہم ان کیخلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے ۔ 

انھوں نے  یورپی یونین کے ترکی کے بارے میں موقف پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ  ترکی 1963 سے یورپی یونین کیساتھ رکنیت کے مذاکرات کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔ یورپی یونین 53 سال سے  ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔ انھوں نے  شام کے بحران کیطرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ شام اور عراق سے تین میلین سے زائد مہاجرین ترکی آئے ہیں  ۔ بعض سول سوسائیٹیز کیساتھ مل کر  ان مہاجرین کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 20 ارب ڈالر خرچ کیے گئے ہیں ۔ یورپ نے امداد  دینے  کا جو  وعدہ کیا تھا  اسے پورا نہیں کر رہا ہے ۔ صرف اقوام متحدہ نے ترکی کو 53 میلین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے ۔ترکی نے مہاجرین کے بوجھ کو تنہا برداشت کیا ہے ۔

صدر ایردوان نے دہشت گرد تنظیم فیتو کیطرف سے 15 جولائی کی ناکام بغاوت  پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ  ناکام بغاوت کے دوسرےروز صدر پوتن نے مجھے فون  کیا کہ  ہم اس بغاوت کے خلاف ہیں   اور حکومت  ترکی  کے ساتھ ہیں ۔  صدر پوتن کے اس موقف کیوجہ سے میں حکومت اور ترک عوام کیطرف سے صدر پوتن کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔



متعللقہ خبریں