فیتودہشت گرد تنظیم سرطان کے خلیوں کی طرح ہے، صدرِ ترکی

ترکی کا طاقتور بننا اور اس کے مد مقابل کھڑا ہونا  مغربی ملکوں کی ایک ناخواہش کردہ ایک صورتحال ہے: صدر رجب ایردوان

545387
فیتودہشت گرد تنظیم سرطان کے خلیوں کی طرح ہے، صدرِ ترکی
cumhurbaşkanı erdoğan (2).jpg

صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ  فتح اللہ دہشت گرد تنظیم متوازی  نظام  (FETO/PDY) کے PKK ، شام  میں  اس کی شاخ  پی وائے ڈی اور داعش کی طرح کی تنظیموں  کے ساتھ تعاون   کے دلائل بھی منظر عام پر آنے شروع ہو گئے ہیں۔

صدرِ ترکی نے ٹی آرٹی خبر  چینل  پر    فیتو  دہشت گرد تنظیم کی  ناکام فوجی  بغاوت  اور اس کے بعد کی پیش رفت کے حوالے سے  جامع  معلومات فراہم کیں۔

انہوں   نے بتایا  کہ  اپنے بہنوئی سے اس واقع کی اطلاع پانے کے بعدان کی  ٹیلی فون کے ذریعے عوام کو مزاحمت کرنے کی اپیل  کے ساتھ ہی  قلیل مدت  میں  بغاوت کو کچل  دیا گیا۔ بعد ازاں باغیوں کی ایف۔16 طیاروں کی مدد سے  عوام کو حراساں کرنے کے عمل کو جاری رکھا اسی دوران  وہ  ایک خطرے کی فضا میں  استنبول  پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت  ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ دٖختر اور داماد اور ان کے بچے   موجود تھے ہم سب نے بڑے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ۔ہمیں سن 2010 سے  فتح اللہ دہشت گرد تنظیم کے منظم نیٹ ورک  کے کسقدر  وسیع  ہونے اور ان کے علاوہ  کے  طبقے کو  زندہ رہنے کا حق نہ  دینے کا علم تھا، پندرہ  جولائی کی شب   بغاوت کی اطلاع ملنے پر اس کے پیچھے یہی  تنظیم کار فرما ہونے  پر مجھے کوئی شک و شبہہ نہیں تھا۔

صدر ِ ترکی کا کہنا تھا کہ  اسوقت تنظیم کے تمام تر کارکنان  کا ترک مسلح افواج اور دیگر  سرکاری اداروں سے صفائی کا عمل   جاری ہے، اس حوالے سے قوانین  کے منافی کوئی اقدام نہیں اٹھایا جائیگا تا ہم  ان سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائیگی وگرنہ یہ  ہمارے شہیدوں اور غازیوں  کے ساتھ خیانت کا مفہوم رکھے گا۔

خفیہ اداروں کو ایک چھت تلے یکجا کرنے کے امور پر کام کیے جانے کی وضاحت کرنے والے جناب ایردوان نے کہا کہ حکومت عنقریب اس حوالے سے اہم اقدامات اٹھائے گی۔

فیتو کو  سرطان  کے خلیوں سے تشبیہہ دینے والے صدر کا کہنا تھا کہ "خطرہ ٹل چکا ہے  کہنے  کے لیے ان تمام تر سرطان کے خلیوں کی صفائی ایک لازمی امر ہے۔"

جناب ایردوان نے پندرہ جولائی  کو شہروں کے گلی کوچوں کی حاکمیت  کو اپنے  ہاتھ میں لینے والے  اور اس دوران اپنی  جانوں کا و طن کے لیے نذرانہ  پیش کرنے والے  ہم وطنوں  کے اہل خانہ کے پیغامات کو نشریات کے دوران سُنا جن سے ان کی آنکھیں  پُر نم ہو گئیں۔

انہوں نے مغربی ممالک میں سے کسی اعلی حکام کے ابتک   آتے ہوئے  یہاں کے حالات کا بذات خود مشاہدہ نہ کرنے  کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ "یہ لوگ ہمارے  ملک کے مستقبل کا تعین نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس کا بٹوارہ کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ ترکی کا طاقتور بننا اور اس کے مد مقابل کھڑا ہونا  مغربی ملکوں کی ایک ناخواہش کردہ ایک صورتحال ہے اور اس دوران ان سے ٹیلی فون پر رابطہ کرنے والے مغربی  رہنماوں نے   بغاوت کے دوران  شہید ہونے والے  239 افراد   کا بالکل ذکر نہیں کیا محض  گرفتار  کیے جانے والوں اور  نوکریوں سے معطل کیے جانے والوں کے حوالے سے اپنے  اندیشوں  کے ساتھ رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

سن 2023 کے  اہداف کی جانب ثابت قدمی سے آگے بڑھنے  کے عمل پر اٹل ہونے کا بھی ذکر کرنے والے   صدر کا کہنا تھا کہ  ملکی معیشت اور مالی منڈیوں میں کسی قسم کی  مشکلات اور مندی  زیر ِ بحث نہیں ہے۔

تنظیم کے  170 ملکوں میں  سر گرم عمل  تعلیمی اداروں  کو بند کیے جانے  کا عمل  شروع ہونے   کی بھی یاد ددہانی کرانے والے  صدر ایردوان نے بتایا  کہ "اگر ان ملکوں نے تدابیر اختیار نہ کیں تو یہ تنظیم  ان  کے سر پر  بھی بلا  بن کر  چھا جائیگی۔

فیتو  کے سرغنہ  کی ترکی کو حوالگی کے  معاملے  پر  آئندہ کے ایام میں  متحدہ امریکہ    سے مذاکرات کیے جانے  کی بھی اطلاع دینے والے  جناب ایردوان نے کہا کہ ابتک جب بھی  امریکہ نے ہم سے  کسی دہشت گرد کو اس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے ہم نے ثبوت  مانگے  بغیر  اس  پر عمل کیا ہے۔ لہذا واشنگٹن  انتظامیہ کو بھی اس مسئلے کو مزید طول نہیں  دینا چاہیے۔

دہشت گرد سرغنہ  فتح اللہ گولین  کے  امریکہ سے  فرار ہو سکنے  کے احتمال   پر بھی  بات کرنے والے  جناب   ایردوان نے   بتایا کہ "اب یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے ، یہ  لوگ  اس چیز کی کس طرح وضاحت کریں  گے  ہمیں  اس بارے میں  تجسس ہے۔"

ترکی  میں ماضی قریب میں پیش آنے والے ہر طرح کے مسائل کو فیتو سے منسلک کرنے  ایک  صحیح فعل نہ ہونے  کی بھی توضیح کرنے والے    صدر کا کہنا تھا  کہ "ان شر عناصر کو اسقدر بھی بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان کی  استعداد    اور طاقت  اس سطح پر  نہیں ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل کے برسوں کے دوران فیتو کے  سرغنہ کو ترکی  آنے کی ہم نے دعوت دی تھی لیکن اس نے  یہاں آنے کی زخمت نہ کی کیونکہ یہ سمجھتا تھا کہ امریکہ میں قیام  کرنے سے اسے افسانوی حیثیت ملے گی  جبکہ ترکی آنے پر اس  کا گھناؤنا چہرہ   بے نقاب ہو جائیگا۔ اس دور میں   فتح اللہ کو  ترکی   جانے کی اجازت نہ دینے والا ایک ماسٹر مائنڈ موجود  تھا جو کہ  اب بھی اسے   ہمارے وطن کے خلاف کسی مہرے کے  طور پر استعمال  کر رہا ہے۔"

ٹی آرٹی  کے نمائندے سے   نو اگست   کے  مجوزہ دورہ روس  کے حوالے سے  بھی اظہار ِ خیال کرنے والے  صدر ترکی کا کہنا  تھا کہ یہ ان کا  یہ دورہ گزشتہ برس  24 نومبر کو  طیارے کے بحران کے بعد کی منفی پیش رفت   کو دور کرنے   میں معاون ثابت ہو گا۔ ان کے  صدر روس ولادیمر پوٹن سے مذاکرات کے ایجنڈے  میں شامل اہم معاملات میں سے ایک  شام کا بحران ہو گا۔

 



متعللقہ خبریں