یورپ میں بسنے والے ترکوں کی ناکام بغاوت کے خلاف  بون میں جمہوری میٹنگ

یورپ کے مختلف شہروں میں بسنے والے ترکوں نے جرمنی کے شہر بون میں    ناکام بغاوت کے خلاف   جمہوری میٹنگ منعقد کی ۔

541856
یورپ میں بسنے والے ترکوں کی ناکام بغاوت کے خلاف  بون میں جمہوری میٹنگ

 

 یورپ کے مختلف شہروں میں بسنے والے ترکوں نے جرمنی کے شہر بون میں    ناکام بغاوت کے خلاف   جمہوری میٹنگ منعقد کی ۔

جمہوری پلیٹ فارم کے زیر اہتمام  ڈوٹزر ورفٹ چوک میں منعقد  ہونے والی میٹنگ ترکی اور جرمنی کےقومی ترانوں کیساتھ شروع ہوئی ۔ اس میٹنگ میں دہشت گرد تنظیم فیتو کی طرف سے  15  جولائی کی انقلابی کوشش اور پیرس اور میونخ میں حملوں کے دوران شہید ہونے والوں کے لیے احتراماً خاموشی اختیار کی گئی ۔تقریباً 100انجمنوں کی حمایت سے منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں ترکی اور جرمن زبان میں  متن پڑھے گئے ۔  جرمن پولیس نے حفاظتی تدابیر کے دائرہ کار میں  2700 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے ۔ اس میٹنگ میں ترکی کے نوجوانوں اور کھیلوں کے وزیر  عاکف چاعتائی کلچ ،زراعت اور گلہ بانی کے وزیر مہدی ایکر اور اق پارٹی کے پارلیمانی نمائندے مصطفیٰ یینر اولو بھی شریک  ہیں  ۔

دریں اثناء صدر رجب طیب ایردوان   نے میٹنگ سے   ویڈیو کانفرنس سے خطاب  کرنا تھا لیکن برلن پولیس نے سلامتی کا جواز پیش کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان  کے ویڈیو کانفرنس سے خطاب کی اجازت نہیں دی ۔   جمہوری پلیٹ فارم نے آئینی عدالت سے رجوع کیا لیکن آئینی عدالت نے بھی برلن پولیس کے فیصلے کو حق بجانب  قرار دیا ۔

یورپی ترک ڈیموکریٹس یونین کے سربراہ ظفر سرا قایا نے کہا ہے کہ قانونی لحاظ سے یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے یہ سیاسی فیصلہ ہے۔جمہوریت میں انسانوں کواپنے خیالات اور نظریات کی وضاحت کا امکان فراہم کرنے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔ہم اس فیصلے کے خلاف ہیں لیکن ہم عدالت کے فیصلے  کی پابندی کریں گے ۔

   صدارتی ترجمان ابراہیم قالن  نے  بون میں  ناکام بغاوت کے خلاف   مظاہرے  میں صدر رجب طیب ایردوان  کے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب  پر پابندی لگانے پر اپنے شدید ردِ عمل کا  اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں  ،   مختلف این جی اوز  اور ترک باشندوں  کی شرکت سے  منعقد ہونے والے جلسے میں صدر رجب طیب ایردوان کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرنے  کی اجازت نہ دیا جانا   ہمارے لیے کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  دہشت گرد تنظیم فیتو کی ناکام بغاوت کے خلاف اٹھ کھرے ہونے والے عوام نے بہادری کی ایک نئی داستان تحریر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ   صدر ایردوان کے خطاب  کو  جرمن حکام اور آئینی عدالت کی جانب سے پابندی  لگائے جانے  کی اصل وجہ جاننے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جرمن حکام اس سلسلے میں  مطمئن    کرنے والی وضاحت پیش کریں گے۔

یورپی یونین کے وزیر اور چیف نیگوشیٹر عمر چھیلیک نے بھی  جرمن عدالت کیطرف سے بون میں    ناکام بغاوت کے خلاف منعقدہ     جمہوری میٹنگ  سے صدر رجب طیب ایردوان کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرنے  کی اجازت نہ د ینے پر رد عمل ظاہر کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ  نظریات کی آزادی اور جمہوریت کے خلاف ہے ۔



متعللقہ خبریں