دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے کشمیراورفلسطین کے مسائل کا حل ضروری ہے: صدر ممنون حسین

ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اوراسے کسی مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہئے۔ استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اسلامی ملکوں کی طرف سے مربوط کوششوں کی ضرورت پر زوردیا

471304
دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے کشمیراورفلسطین کے مسائل کا حل ضروری ہے: صدر ممنون حسین

صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کا حل ضروری ہے۔


استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اسلامی ملکوں کی طرف سے مربوط کوششوں کی ضرورت پر زوردیا۔
ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے اور اسے کسی بھی مذہب کے ساتھ جوڑنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے لئے دہشت گردی ایک بہت بڑ ا خطرہ ہے اور جو عناصر مذہب کے نام پر قتل و غارت میںملوث ہیںانہیں ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔ ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان ہرطرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ترقی اور پرامن ہمسائیگی کے اصولوں پر مبنی ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بلا تعطل اورنتیجہ خیز مذاکرات کا خواہشمند ہے۔

صدرممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل حل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بلا تعطل ، پائیدار اور نتیجہ خیز مذاکرات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی حق خودارادیت کے حصول کی پرامن کوششوں میں ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد اوراقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کے حل کیلئے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کی حمایت چاہتے ہیں۔

صدر نے دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے جامع پالیسیوں اوربین الاقوامی تعاون پر زوردیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بے مثال قربانیاں دی ہیں انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب تمام دہشت گردوں کے خاتمے کے ہدف کی طرف کامیابی سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیر پا امن چاہتا ہے جو افغان حکومت کی زیر قیادت مصالحتی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔



متعللقہ خبریں