ترکی تقسیم شدہ شام کا خواہش مند نہیں ہے

100 سال قبل سائیکوس۔پیکوٹ نے علاقے کو تقسیم کیا اب ہمیں اس علاقے کو مزید چھوٹے علاقوں میں تقسیم ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔ وزیر اعظم احمد داود اولو

445796
ترکی تقسیم شدہ شام کا خواہش مند نہیں ہے

ترکی کے وزیر اعظم احمد داود اولو نے کہا ہے کہ ترکی تقسیم شدہ شام کا خواہش مند نہیں ہے۔۔۔

وزیر اعظم داود اولو نے کل برسلز روانگی سے قبل اتاترک ائیر پورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ٹکڑے ٹکڑے شام کے خواہش مند نہیں ہیں۔ میں نے ایران میں اپنے مذاکرات کے دوران اس بات کا اپنے ایرانی مخاطبین سے بھی ذکر کیا ہےکہ" 100 سال قبل سائیکوس۔پیکوٹ نے علاقے کو تقسیم کیا اب ہمیں اس علاقے کو مزید چھوٹے علاقوں میں تقسیم ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔ ہمیں ایسی کوششیں کرنا چاہئیں جو ہمارے علاقے کو زیادہ بڑی پیمائش کے ساتھ ایک دوسرے کے قریب لائیں۔ اس میں ترکی اور ایران دونوں کردار ادا کر سکتے ہیں"۔

داود اولو نے کہا کہ "ہم نے ہمیشہ اصولی طور پر علاقائی ممالک کے اپنے مسائل خود حل کرکے باہمی جھگڑوں کو ختم کرنے کی حمایت کی ہے۔ اس حوالے سے ہم نے شام میں بھی کوئی مختلف نقطہ نظر اختیار نہیں کیا۔ ہم نے شام میں بھی علاقائی ممالک کے ساتھ مشاورت کو اہمیت دی"۔

وزیر اعظم داود اولو نے کہا کہ شام میں فائر بندی کے لئے بھی ہم نے ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ مل کر مشترکہ کوششیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فائر بندی ایک نازک مرحلے میں ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ روس ابھی تک حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ متعدد مقامات پر انتظامیہ بھی فائر بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس موضوع پر ایران کا اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں بھی مخالفت پر اہم اثر و رسوخ حاصل ہے۔ لہٰذا ہم مل جل کر فائر بندی کے دوام کے لئے کوششیں کریں گے۔12

ترکی کے وزیر اعظم احمد داود اولو نے کہا ہے کہ ترکی تقسیم شدہ شام کا خواہش مند نہیں ہے۔۔۔

وزیر اعظم داود اولو نے کل برسلز روانگی سے قبل اتاترک ائیر پورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ٹکڑے ٹکڑے شام کے خواہش مند نہیں ہیں۔ میں نے ایران میں اپنے مذاکرات کے دوران اس بات کا اپنے ایرانی مخاطبین سے بھی ذکر کیا ہےکہ" 100 سال قبل سائیکوس۔پیکوٹ کا علاقہ تقسیم ہوا اب ہمیں اس علاقے کو مزید چھوٹے علاقوں میں تقسیم ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔ ہمیں ایسی کوششیں کرنا چاہئیں جو ہمارے علاقے کو زیادہ بڑی پیمائش کے ساتھ ایک دوسرے کے قریب لائیں۔ اس میں ترکی اور ایران دونوں کردار ادا کر سکتے ہیں"۔

داود اولو نے کہا کہ "ہم نے ہمیشہ اصولی طور پر علاقائی ممالک کے اپنے مسائل خود حل کرکے باہمی جھگڑوں کو ختم کرنے کی حمایت کی ہے۔ اس حوالے سے ہم نے شام میں بھی کوئی مختلف نقطہ نظر اختیار نہیں کیا۔ ہم نے شام میں بھی علاقائی ممالک کے ساتھ مشاورت کو اہمیت دی"۔

وزیر اعظم داود اولو نے کہا کہ شام میں فائر بندی کے لئے بھی ہم نے ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ مل کر مشترکہ کوششیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فائر بندی ایک نازک مرحلے میں ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ روس ابھی تک حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ متعدد مقامات پر انتظامیہ بھی فائر بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس موضوع پر ایران کا اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں بھی مخالفت پر اہم اثر و رسوخ حاصل ہے۔ لہٰذا ہم مل جل کر فائر بندی کے دوام کے لئے کوششیں کریں گے۔



متعللقہ خبریں