ایران اور ترکی کے روابط بڑے ہی قدیم ہیں، داود اولو

ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں تو بھی خطے میں جھڑپوں کا سد باب کرنے کے لیے کسی مشترکہ پیش نظر کو فروغ دینا بڑی اہمیت کا حامل ہے،

445124
ایران اور ترکی کے روابط بڑے ہی قدیم ہیں، داود اولو

وزیر اعظم احمد داود اولو تہران پہنچ گئے ہیں۔

داود اولو نے وزیر اعظم کی حیثیت سے پہلے دورہ ایران کے دائرہ کار میں شام سمیت بعض علاقائی معاملات پر اہم اعلانات کیے۔

اس سے قبل صدر ایران کے نائب اول اسحاق جہانگیر نے صدا باد محل میں ایک سرکاری تقریب کے ساتھ وزیر اعظم احمد داود کا خیر مقدم کیا، اس موقع پردونوں ملکوں کے ترانے بجائے گئے بعد ازاں وزیر اعظم داود اولو کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

داود اولو اور جہانگیر نے بین الاوفود مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرس کا اہتمام کیا۔

اس دوران جناب داود اولو نے بتایا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں تو بھی خطے میں جھڑپوں کا سد باب کرنے کے لیے کسی مشترکہ پیش نظر کو فروغ دینا بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر ہم ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی وسیع استعداد کا جائزہ لیں تو ہمارے خطے میں اسوقت در پیش عدم استحکام ، دہشت گردی اور بھائی بھائی کے جھگڑے کے خاتمے کے لیے کسی مشترکہ زمین کے قیام میں آسانیاں آئیں گی۔"

انہوں نے کہا کہ" بعض معاملات پر ہمارے درمیان نظریاتی اختلافات ضرور پائے جاتے ہیں تا ہم ، ہم نہ تو اپنے ماضی کو اور نہ ہی جغرافیے کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ہمارے روابط بڑے ہی قدیم ہیں۔ ہم نے ان تمام تر پہلووں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باہمی بات چیت کے دوران اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔"

ترک وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ترکی ا ور ایران کا مل جل کر کام کرنا خطے کے مفاد میں ہو گا، ہمیں اس مقام کی تقدیر کا فیصلہ بیرونی اداکاروں کے ہاتھ پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ خطے میں پائدار امن، استحکام و آشتی کے لیے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات حیاتی اہمیت کے حامل ہیں، اس حقیقت سے ہر کس آشنا ہے۔ ہم نے مشکل ایام میں بھی ایران کا ساتھ دیا ہے اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔

ایرانی نائب صدر اول اسحاق جہانگیر نے بھی اس موقع پر کہا کہ " جناب داود اولو کا بطور وزیر اعظم یہ تہران کا پہلا دورہ ہے جو کہ ہمارے لیے ایک خصوصی اہمیت کا حامل ہے، یہ دورہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کے فروغ میں ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ایران اور ترکی کے تعلقات ہمیشہ ہمسائیہ گیری پر استوار رہے ہیں۔ حالیہ سیاسی مذاکرات ان تعلقات کو مزید آگے بڑھانے میں حد درجے موثر رہے ہیں۔ اسوقت خطے کو بڑے پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔



متعللقہ خبریں