معافی کی طلبی ہمارا نہیں خلاف ورزی کے حامل ملک کا فرض ہے:ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے سی این این کو دیئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ معافی مانگنے کا جہاں تک سوال ہے تو وہ ہمیں نہیں بلکہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ملک کو مانگنی چاہیئے

393837
معافی کی طلبی ہمارا نہیں خلاف ورزی کے حامل ملک کا فرض ہے:ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے سی این این کو دیئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ معافی مانگنے کا جہاں تک سوال ہے تو وہ ہمیں نہیں بلکہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ملک کو مانگنی چاہیئے۔
صدر ایردوان نے بتایا کہ روسی طیارے نے 5 منٹ میں دس بار ہماری حدود میں گھسنے کی کوشش کی جس کے بارے میں ہم نے پائلٹ کو متنبہ کیا لیکن اس نے ہماری نہ سنی۔
انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں ہمارے پاس تمام پیغامات محفوظ ہیں۔
جناب صدر نے کہا کہ ترکی ا ور روس کے درمیان تعلقات کافی قریبی نوعیت کے ہیں جن میں خرابی پیدا ہونے پر مجھے رنج ہوا ہے روسکے خلاف متعدد ممالک نے پابندیاں عائد کیں لیکن ہم نے ان کے ساتھ تجارت کو جاری رکھا ۔
انہوں نے کہا کہ روس شام میں داعش کے نہیں بلکہ مخالفین کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔
داعش کے پٹرول کے ترکی کی طرف سے خریدے جانے کے بارے میں روسی بیانات پر انہوں نے کہا کہ پٹرول خریدنے والی ہماری حکومت نہیں بلکہ اسمگلر ہیں جن میں سے بعض کو ہم نے گرفتار بھی کیا ہے۔
اس کے بعد صدر ایردوان فرانسیسی ٹی وی 24 سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ روس کے ساتھ ہماری حالیہ کشیدگی کسی جنگ کا پیش خیمہ نہیں ہے کیونکہ یہ جو بھی ہوا وہ عالمی قوانین کی روشنی میں ہوا ہے ، روس اور ایران نے شام میں اسد حکومت کی حمایت میں پیش قدمی کی ہے لیکن داعش کے خلاف ان کی کاروائی نہ ہونے کے برابر ہے ۔
صدر ایردوان نے شامی مہاجرین کےلیے یورپی امداد کی فراہمی کے موضوع پر کہا کہ یہ ہمارے بوجھ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی ۔
انہوں نے اس بات کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ شام میں دہشت گردی سے پاک علاقے کا قیام اہم ہے ۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں