غزہ میں فائر بندی کو توڑنے کے خلاف رد عمل
وزیر خارجہ احمد داؤد اولو فلسطین میں محض تین گھنٹے تک جاری رہ سکنے والی فائر بندی کی خلاف ورزی کیے جانے کے پس پردہ اسباب کو جانننے کی خاطر بھاری سفارتی کوششیں صرف کر رہے ہیں
وزیر خارجہ احمد داؤد اولو نے فلسطین اور اسرائیل کے مابین طے پانے والی 72 گھنٹوں کی فائر بندی کو توڑے جانے پر رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے ساتھ تین گھنٹے تک بھی قائم نہ رہنے والی فائر بندی کا خاتمہ ہونے کے اعلان کے بعد داؤد اولو نے وسیع پیمانے پر سفارتی کوششیں صرف کیں۔
انہوں نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، حماس کے لیڈر خالد میشال اور قطری وزیر خارجہ خالد بن محمد الا عطیہ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
کل قونیا میں بعد از نماز جمعہ اظہار ِ خیال کرنے والے داؤد اولو نے فائر بندی کے عمل درآمد پر خاتمے کے حوالے سے فلسطین کے جواز کو پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "ستر کے قریب فلسطینیوں کے شہید ہونے کا موجب بننے والی فائر بندی کی خلاف ورزی کا مظاہرہ کیا گیا ، جس پر فلسطین کو اس کا جواب دینا پڑا۔
خالد میشال کے فائر بندی کے معاہدے پر کار بند رہنے کی وضاحت کرنے کا بھی ذکر کرنے والے وزیر داؤد اولو نے بتایا کہ اس دائرہ عمل میں فلسطینی فریق ایک اعلان جاری کرے گا۔
انہوں نے اس امر کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ علاقے میں اقوام متحدہ کے ایک مبصر وفد کی تعیناتی کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فائر بندی کو توڑنے والے فریق کا پتہ چلانا لازمی ہے ، لہذا میں اس ضمن میں اپنی سفارتی کوششوں کو جاری رکھوں گا۔
متعللقہ خبریں
![ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/d431/4da4/2a0f/665576b9c9569.jpg?time=1719121761)
ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ
فلسطین کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون، انصاف اور ضمیر کا تقاضا ہے
![صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/cb09/0bb8/be30/667528251ad6f.jpg?time=1719121761)
صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال
بیت الشباب کے نواحی علاقوں میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے رکن دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی