ترکی کے صدارتی انتخابات

ترکی کی تاریخ میں پہلی بار عوام  دس اگست کوبراہ راست صدر کے انتخاب کے لے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے

76415
ترکی کے صدارتی انتخابات

رجب طیب ایردوان:

 

 

انتخابی اعلامیہ


وزیراعظم اور صدارتی امیدوار رجب طیب ایردوان نے اپنی امیدواری کا اعلان کرتے وقت اپنے ویژن کو پیش کردیا ہے۔
وزیراعظم ایردوان نے کہا ہے کہ "ہماری قوم ، مملکتِ ترکی اور قومی اتحاد کی نمائندگی کرنے والے صدر کو پہلی بار براہ راست منتخب کررہے ہیں ۔ یہ ایک تاریخی واقعہ ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں نئے ترکی پر زور دیا ہے۔
جمہوریہ ترکی کے قیام کی صد سالہ سالگرہ 2023ء کو اپنے ہدف کے طور پر پیش کرنے والے ایردوان نے 2023 میں چار بنیادی اہداف کا اعلان کیا ہے۔
جمہوریت کو مزید فروغ دینا
سیاسی اور سماجی بہبود کا نارمل سطح پر لانا
معاشرتی رفاہ کے معیار کو مزید بلند کرنا
دنیا کے سر فہرست ممالک کی فہرست میں شامل ہونا
نئے ترکی کا ویژن
رجب طیب ایردوان نئے ترکی کے ویژن کے خلاصے کو کچھ یوں پیش کررہے ہیں:
"نیا ترکی مملکت کے عوام کے ساتھ ملنے، تاریخ اور جغرافیہ کے ملاپ ہی کا نام ہے ۔ نیا ترکی ایک عظیم ، ترقی یافتہ اور طاقتور ترکی ہے۔ نیا ترکی معاشرتی رفاہ ، عظیم اقتصادیات ، سیاسی استحکام اور جدید جمہورت پر عمل درآمد کرنے والا ترکی ہے۔ نیا ترکی تمام انسانوں کے اپنے ترکی کا باشندہ ہونے پر فخر محسوس کرنے ہی کا نام ہے ۔ نیا ترکی تمام دنیا کے لیے اپنے دروازے کھولنے والا اور شفاف ترکی ہوگا۔ نیا ترکی علاقائی اور عالمی امن ، انصاف اور حقوق کی خدمت کرنے والا ترکی ہوگا۔ نیا ترکی علم پیداوار اور انتظامیہ کے ساتھ ایک لیڈر ملک ہوگا۔
نیا ترکی عظیم اور رہبر ترکی ہوگا"
رجب طیب ایردوان کون ہیں؟
1969 سے لیکر 1980 کے 12 ستمبر کے فوجی انقلاب کے بعد تک شوقیہ فٹبال کھیلنے والےرجب طیب ایردوان سیاست میں بھی گہری دلچسپی لے رہے تھے ۔وہ ہائی اسکول اور یونیورسٹی کے زمانے میں بھی ترک طالب علموں کی یونین کے لیڈر رہے تھے۔ 1976 میں انھیں قومی سلامت پارٹی کے بے اولو نوجوانوں کی شاخ اور استنبول نوجوانوں کی شاخ کا سربراہ منتخب کیا گیا۔1980 کے انقلاب تک وہ یہ فرائض انجام دیتے رہے لیکن 1980 کے انقلاب کے بعد جب تما م پارٹیوں کو بند کر دیا گیا تو انھوں نے پرائیویٹ سیکٹر میں مشیر کے طور پر فرائض ادا کرنے شروع کر دئیے ۔
رجب طیب ایردوان 1983 میں قائم ہونے والی رفاح پارٹی میں شامل ہو گئے اور انھیں 1984 میں استنبول کی تحصیل بے اولو کا سربراہ اور 1985 میں استنبول شہر کا سربراہ منتخب کر لیا گیا ۔27 مارچ 1994 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں وہ استنبول بلدیہ کے چیرمین منتخب ہو گئے ۔
رجب طیب ایردوان کو 12 دسمبر 1997میں ضلع سرت میں عوام سے خطاب کے دوران وزارت تعلیم کیطرف سے اساتذہ کو پڑھنے کا مشورہ دی جانے والی ایک کتاب سے ایک شعر پڑھنے کیوجہ سے قید کی سزا دی گئی اور جس کے بعد انھیں بلدیہ کے چیر مین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔
چار ماہ سزا پانے کے بعد جب وہ جیل سے نکلے تو انھوں نے ایک نئی پارٹی تشکیل دینے کے لیے کوششوں کا آغاز کر دیا ۔انھوں نے 14 اگست 2001 میں اپنے ساتھیوں کیساتھ مل کر جسٹس ایند ڈیویلپمنٹ پارٹی قائم کی اور انھیں پارٹی کا چیرمین منتخب کر لیا گیا ۔ تین نومبر 2002 میں ہونے والے عام انتخابات میں انھیں دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی اور ان کی پار ٹی نے تنہا اقتدار سنھبال لیا۔ عدالت کے فیصلے کیوجہ سے وہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہ لےسکے مگر بعد میں بعض آئینی تبدیلیاں کرتے ہوئے انھیں سرت سے 9 ماچ 2003 میں پارلیمانی نمائندہ منتخب کر لیا گیا ۔
رجب طیب ایردوان 15 مارچ 2003 میں وزارت عظمی کےعہدے پر فائز ہوئے جس کے بعد انھوں نے اہم منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا اور داخلی اور خارجی پالیسیوں میں فعال کردار ادا کیا ۔ان کی قیادت میں جسٹس ایند ڈیویلپمنٹ پارٹی نے ہرانتخاب میں شاندار کامیابی حاصل کی ۔ 22 جولائی 2007 میں ہونے والے عام انتخابات میں ان کی پارٹی نے 46٫6 فیصد اور 12 جون 2011 میں ہونے والے انتخابات میں 49٫8 فیصد ووٹ حاصل کیے ۔
رجب طیب ایردوان شادی شدہ ہیں اور چار بچوں کے باپ ہیں ۔

 

اکمل الدین احسان اولو:


صدارتی امیدوار اکمل الدین احسان اولو نے اپنے جس ویژن کا اعلان کیا ہے اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:
"ملکی اور بیرونی مسائل کو ایک دوسرے سے محبت ، احترام اور پوری قومی اسمبلی کے تعاون سے حل کرنا ۔
علوی ، سنی، کرد، ترک مذہبی ، سیکولر جیسے نظریات کو دوغلے پن سے دور رہتے ہوئے "اتحاد اور یکجتی " سے اس کا دفاع کرنا۔
جمہوری اقدار ، قوانین کی بالادستی ، قوتوں کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کرنے، عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری ، ہر طرح کے حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کرنے کے بارے میں سب کے سامنے دیوار کی مانند کھڑا ہوجانا۔
قرضہ اور کریڈٹ کارڈ کے قرضے کو قومی اسمبلی میں موجود پارٹیوں کے اشتراک سے ختم کروانے کی کوشش کرنا "
پروفیسر اکمل الدین احسان اولو کون ہیں؟
اکمل الدین احسان اولو 26 دسمبر 1943 میں قاہرہ میں پیدا ہوئے ۔ مصر میں ہدویہ کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد عین شمس یونیورسٹی کی فیکلٹی اف آرٹس سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔
سن 1970 میں وہ ترکی واپس آئے اور انقرہ یونیورسٹی میں فرائض ادا کرنا شروع کر دیئے۔ سن 1972 میں انہوں نے ایک دوا فروش فوسون بیلگیچ سے شادی کر دی جس کے بعد ان کے تین بچے پیدا ہوئے۔ سن 1974 میں انہوں نے انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ فنونِ لطیفہ سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد برطانیہ کی ایکزیٹر یونیورسٹی سے اعلی تعلیم حاصل کی ۔
سن 1980 میں اسلامی تعاون تنظیم کی تجویز پر استنبول میں اسلامی تاریخ و فنو ثقافت پر مبنی ایک تحقیقاتی مرکز قائم کیا گیا جس کی انہوں نے صدارت کی ۔
سن 1984 میں استنبول یونیورسٹی کے شعبہ فنونِ لطیفہ میں انہوں نے بطور پروفیسر اپنے فرائض ادا کیے ۔
احسان اولو نے سن 2004 تا 2014 کے درمیان اسلامی تعاون تنظیم میں بطور سیکریٹری جنرل بھی ذمہ داریاں سنبھالیں۔


صلاحتین دیمر تاش:

 

انتخابی اعلامیہ

صدارتی امیدوار صلاحتین دیمر تاش نے اپنے انتخابی منشور کو کچھ یوں بیان کیا ہے:
"ہم حکومت کے چھوٹے اور ہم وطنوں کے بڑے ہونے والے کسی نظام کے قیام کا ہدف رکھتے ہیں۔یہ حکومت کے بجائے عوامی نگرانی کا حامل ایک نظام ہو گا۔ کُرد مسئلے کا حل ترکی کے جمہوری نظام کے حصول کے ساتھ بیک وقت جاری رہنے والا ایک سلسلہ ہے۔ ہر کس کو اپنی مادری زبان میں عبادت کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ہر فرد کو سماجی طور پر آزادانہ طریقے سے زندگی گزارنے کر سکنے کی راہ ہموار کی جانی چاہیے۔منظم ہونے کی راہ میں در پیش تمام تر رکاوٹوں کو دور کیا جائیگا۔
صلاحتین دیمر تاش کا تعارف
صلاحتین دیمر تاش دس اپریل سن 1973 میں ایل آزی کی تحصیل پالو میں پیدا ہوئے۔
یہ شادی شدہ اور دو بچوں کے والد ہیں، انہوں نے انقرہ یونیورسٹی کی لاء فکیلٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کچھ مدت تک وکالت کی۔ دیمر تاش نے حقوقِ انسانی انجمن کی دیار بکر برانچ کی صدارت کی خدمات کے بعد ترکی حقوق انسانی اوقاف اور بین الاقوامی معافی تنظیم کے شعبہ ترکی کے منتظمین کے بھی فرائض ادا کیے۔
آپ ترک قومی اسمبلی کے تیئسویں دور کے دیار بکر سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور یکم فروری سن 2010 سے امن و ڈیموکریسی پارٹی کے شریک چیئرمین کے فرائض ادا کرتے چلے آرہے ہیں۔ دیمر تاش 12 جون سن 2011 کو منعقد ہ عام انتخابات میں امن و ڈیموکریسی کی طرف سے حمایت حاصل ہونے والے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حقاری سے امیدوار کھڑے ہوئے اور دوبارہ رکن اسمبلی بننے میں کامیاب ہو گئے۔
بائیس جون سےعوامی ڈیموکریٹک پارٹی کے شریک چیئر مین کی حیثیت سے اپنی سیاسی زندگی کو جاری رکھنے والے دیمر تاش اس جماعت کے صدارتی امیدوار ہیں۔

 

 



ٹیگز:

متعللقہ خبریں