حماس کے بغیر پائدار فائر بندی ممکن نہیں :داؤد اولو

داود اولو نے کہا ہے کہ غزہ میں فائر بندی اس وقت ہی قائم ہو سکتی ہے جب اسے حقیقی فریقین کی رضامندی حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جب چاہے فائر بندی کا اعلان کردے اور جب چاہے حملہ کردے اس قسم کی سوچ اورمنطق بہت غلط ہے۔ اس سے مراد صرف غزہ کے عوام کی نمائندہ جماعت کو کسی قسم کی کوئی اہمیت نہ دینا ہے حالانکہ علاقے کے عوام کی اسے مکمل تائد و حمایت حاصل ہے

72103
حماس کے بغیر پائدار فائر بندی ممکن نہیں :داؤد اولو

اسرائیل کے غزہ پر جاری حملوں کو رکوانے اور فائر بندی کے قیام کے لیے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے پیرس میں موجود ترکی کے وزیر خارجہ احمد داود اولو نے کہا ہے کہ حماس کو نظر انداز کرتے ہوئے فائر بندی قائم نہیں کی جاسکتی ہے۔ یک طرفہ فائر بندی سے کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا جاسکتاہے۔
داود اولو نے پیرس میں ٹی آر ٹی نیوز اینڈ سپورٹس کے ڈائریکٹر نصوحی گیونگیور کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فائر بندی اس وقت ہی قائم ہو سکتی ہے جب اسے حقیقی فریقین کی رضامندی حاصل ہو۔ انہوں نے مصر اور اسرائیل نے ایک دوسرے سے مشورہ کرنے کے بعد زمینی کاروائی کے تھوڑے ہی عرصے بعد فائر بندی کے قیام کے اعلان کی یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ جب تک جنگ میں ملوث خود فریق فائر بندی قائم کرنے کے لیے مذاکرات نہیں کرتے اس وقت تک فائر بندی قائم کرنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل جب چاہے فائر بندی کا اعلان کردے اور جب چاہے حملہ کردے اس قسم کی سوچ اورمنطق بہت غلط ہے۔ اس سے مراد صرف غزہ کے عوام کی نمائندہ جماعت کو کسی قسم کی کوئی اہمیت نہ دینا ہے حالانکہ علاقے کے عوام کی اسے مکمل تائد و حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت فائر بندی کے قیام میں سب سے بڑی مشکل اور رکاوٹ فائر بندی کے مذاکرات کے مصر اور اسرائیل کے درمیان جا ری رکھنے کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے حماس کے ایک قومی تحریک نجات ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ حماس نے فائر بندی کو مسترد نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری توجہ 24 گھنٹوں کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی قائم کرتے ہوئے عید کے موقع پر قائم ہونے والی اس فائر بندی کو مستقل بنیادوں پر قائم کرنا ہے اور اس کے لیے ہم اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں