ایران اور ترکی کے مابین سیاسی اور تجارتی تعاون

دونوں ملکوں نے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور خطے میں امن و امان کے قیام میں مشترکہ خدمات ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے

88932
ایران اور ترکی کے مابین  سیاسی اور تجارتی تعاون

انقرہ ایک اہم مہمان کی میزبانی کر رہا ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی جو کہ انقرہ کے سرکاری دورے پر تشریف لائے ہیں کا صدر عبداللہ گل نے سرکاری طور پر خیر مقدم کیا۔
بلمشافہ اور بین الافود مذاکرات کے بعد کئی معاہدوں پر دستخظ کیے گئے۔
صدر گل کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں علاقائی معاملات پر غور کیا گیا ہے۔
جوہری توانائی کا عنوان ایجنڈے کا ایک دوسرا اہم معاملہ تھا۔
صدر ترکی نے اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ" ہم خطے میں کسی بھی ملک کے جوہری اسلحہ کا مالک بننے کے حق میں نہیں ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی دفاع کرتے ہیں کہ پر امن مقاصد کے لیے بروئے کار لائی جانے والی توانائی کےا ستعمال سے کسی ملک کو بھی نہیں روکا جا سکتا۔
اس دورے کے دونوں مملکتوں کے باہمی تعلقات کے فروغ میں معاون ثابت ہونے پر زور دینے والے روحانی نے علاقے کی تازہ پیش رفت کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ "ہم نے مصر اور شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ان دونوں ملکوں میں استحکام اور سلامتی کا قیام ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ ہم فی الفور جنگوں اور خونریزی کے واقعات کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔"
روحانی نے بعد ازاں وزیر اعظم ایردوان سے کھانے پر ملاقات کی۔
ایردوان اور روحانی نے بلمشافہ مذاکرات کے بعد ترکی ۔ ایران پہلے اعلی سطحی حکمتِ عملی تعاون کونسل کے اجلاس کی صدارت کی۔ جس کے بعد انہوں نے پریس بریفنگ دی۔
وزیر اعظم ایردوان نے اس موقع پر کہا کہ "تیس ارب ڈالر کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ہم سیاسی طور پر اٹل ہیں، ہماری کاروباری شخصیات بھی ایران کے ساتھ کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ قدرتی گیس کے نرخوں میں گراوٹ کے معاملے میں دونوں ملکوں کے وزراء توانائی کا رابطہ جاری رہے گا۔
ایرانی صدر روحانی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کا تعاون اقتصادی حد تک ، پر تشدد واقعات اور انتہائ پسندی کے خلاف جدوجہد کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں