کیونکہ۔24

آج کا ہمارا سوال ہے کہ نظامِ شمسی کے آخر میں واقع سیّارے یورینس اور نیپچون آخر کس طرح برفانی بن گئے

2150888
کیونکہ۔24

آج ہم زمین سے کروڑوں کلو میٹر مسافت پر واقع سیّاروں یورینس اور نیپچون کے بارے میں بات کریں گے۔ ہمارا سوال یہ ہو گا کہ نظامِ شمسی کے آخر میں واقع یہ دو سیّارے آخر کیوں برفانی بن گئے ہیں۔

 

یورینس، سورج سے دُوری کے اعتبار سے، نظام شمسی کا ساتواں سیّارہ ہے۔ سورج سے دُوری کے باعث یورینس تک پہنچنے والی شمسی حدّت  نہایت درجے محدود ہے۔ سیارےکا ماحول ہائیڈروجن اور ہیلیئم جیسی ہلکی گیسوں پر مشتمل ہے۔ اس ماحول میں کم مقدار میں میتھین یا کوئلہ گیس بھی پائی جاتی ہے۔ یورینس کے اندر بھاری اور سخت برفانی طبقہ پایا جاتا ہے۔ یہ برفانی طبقہ پانی، ایمونیا اور میتھین  جیسے منجمد عناصر سے مل کر بنا ہے۔ یہ سیاّرہ اپنے مقناطیسی فیلڈ کی وجہ سے نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں کے مقابلے میں زیادہ جھُکے ہوئے مدار پر گردش کرتا ہے۔ سورج سے دُوری اور زیادہ جھُکا ہوا مدارایسے دو پہلو ہیں جن کے باعث یورینس کی برف کبھی نہیں پگھلتی۔

 

نظام شمسی کے سب سے دُور دراز سیّارے نیپچون کا ماحول بھی یورینس کے ماحول سے مشابہہ شکل میں ہائیدروجن، ہیلیئم اور میتھین جیسی گیسوں پر مشتمل ہے۔ نیپچون کی اندرونی ساخت بڑے پیمانے پر ہائیڈروجن، ہیلیئم، پانی، ایمونیا اور میتھین جیسے برفانی مرّکبات پر مشتمل ہے۔ اس بھاری بھرکم برفانی تودے کے انجماد کی وجہ سے نیپچون، نظام شمسی کے، طاقتور ترین مقناطیسی فیلڈوں میں سے ایک کا مالک ہے۔

 

ان برفانی سیاروں کی سطح گیسی سیاروں کی طرح ٹھوس نہیں ہے۔ یورینس اور نیپچون  گیسوں پر مشتمل لیکن ان گیسوں کے اندر موجود عناصر کی وجہ سے گیسی سیاروں سے مختلف  سیارے ہیں۔  ان برفانی سیاروں کی سطح برف سے بنی ہوئی سخت سطح نہیں ہے بلکہ برفانی عناصر ان کے انتہائی گرم مرکزے کے گرد ایک موٹی تہہ کی شکل میں پائے جاتے ہیں۔ ووئیگار 2 نامی ڈرون خلائی گاڑی کے ان کی سطح پر اترنے کے بعد سے نظامِ شمسی کے یہ دو برفانی دیو ہیکل سیارے  تحقیقی و تجزیاتی موضوع بن گئے ہیں۔


ٹیگز: #کیونکہ

متعللقہ خبریں