ہماری بہادر عورتیں۔23

آج آپ کو ایک ایسی کہانی سُناوں گی جو  کسی معجزے سے کم نہیں ہے

2149142
ہماری بہادر عورتیں۔23

مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو معجزوں پر یقین ہے کہ نہیں لیکن میں آج آپ کو ایک ایسی کہانی سُناوں گی جو  کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔  1941  کے ایک یخ بستہ دن انقرہ کے ایک محلّے میں ایک بچی نے جنم لیا۔ اس دن دنیا بھر میں، ترکیہ بھر میں بلکہ اس پورے  محلّے میں اور بھی بہت سے بچے پیدا ہوئے ہوں گے لیکن یہ ننھی بچی دوسروں سے بہت مختلف تھی۔

بلاشبہ ہر بچہ اپنے  ماں باپ، کنبے کے دیگر افراد  حتّی کہ اپنے ماحول کو  دیکھتے دیکھتے بڑا ہوتا اور انہی سے باتیں کرنا اور مختلف کام کرنا سیکھتا ہے۔

 

اس بچی نے بھی اپنے کنبے سے موسیقی سیکھی۔ اس بچی کی ماں بلکہ یوں کہیے کہ کنبے کے سب افراد شوقیہ ہی کیوں نہ ہو موسیقی سے دلچسپی لیتے تھے۔ ایسے میں کہ جب گھر کے سب افراد کسی نہ کسی شکل میں موسیقی سے دلچسپی لیتے ہوں بلکہ کچھ افراد موسیقی کے آلات بجاتے بھی ہوں تو آپ کے خیال میں اس گھر کا بچہ کیا کرے گا ؟ یقیناً گھر کا بچہ یا بچی بھی اپنے بڑوں کی تقلید کرے گا۔

اس بچی نے بھی پڑھنا لکھنا شروع کرنے سے پہلے اپنی ماں کی تقلید میں پیانو بجانا شروع کر دیا اور بڑی ہو کر ایک معروف پیانسٹ بن گئی۔ اس بچی کا نام ہے ادیل بیرٹ

 

ادیل بیرٹ  کی ماں لیمان خانم اگرچہ شوقیہ پیانو بجاتی تھی لیکن نہایت خوبی سے بجاتی تھی۔ صرف لیمان خانم ہی نہیں گھر کا ہر فرد موسیقی کے کسی نہ کسی آلے سے شغف رکھتا تھا۔

ایک دن لیمان خانم ہمیشہ کی طرح اپنی خالہ زاد کے ساتھ آلاتِ موسیقی کے بارے میں باتیں کر رہی تھیں کہ انہیں احساس ہوا کہ ننھی ادیل ان کی باتیں نہایت توجہ سے سُن رہی ہے۔ اس پر انہوں نے ادیل کو "لا"  کا سُر سکھا  کر اس کی معلومات کا امتحان  لیا۔ ادیل نے بغیر کسی غلطی کے سب سوالوں کے درست جواب دے دیئے۔ اس چھوٹے سے امتحان نے ماں باپ کو بچی کی صلاحیت سے آگاہ کر دیا۔ اس کے بعد مختصر عرصے میں ادیل نے تمام سُر سیکھ کر اپنی ماں کی طرح پیانو بجانا شروع کر دیا۔ یہی نہیں محض 4 سال کی عمر میں اس نے صدر عصمت انونو کے سامنے بھی پیانو بجایا۔ متعدد دفعہ چانقایہ پیلس میں جانےا ور سفارت کاروں کے سامنے پیانو بجانے کے بعد اس کے لئے اور اس جیسے غیر معمولی صلاحیتوں والے بچوں کے لئے "شاندار بچوں کا آئین" منظور کیا گیا۔ اس آئین کی وجہ سے ننھی ادیل کو 1948 میں سرکاری وظیفے کے ساتھ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کا موقع مِلا۔

 

حصول تعلیم کے لئے پیرس جانے سے قبل 5 سال کی عمر میں اس نے انقرہ  سرکاری موسیقی اسکول کے پیانو ڈپارٹمنٹ کے استاد  'مدحت فن مین' سے پیانو کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ موسیقی کے ماہرین نے مختلف ٹیسٹوں سے ثابت کیا کہ ادیل بہترین حسِ سماعت کی مالک ہے اور موسیقی کے معاملے میں اس کا سمعی حافظہ اتنا قوی ہے کہ جس کی مثال دنیا میں کم ہی ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوانی میں وہ سُروں کو یاد کرنے میں کچھ زیادہ دلچسپی نہیں لیتی تھی۔

 

سات  سال کی عمر میں اس نے  بیرون ملک حصول تعلیم کا آغاز کیا اور معروف فرانسیسی موسیقارہ نادیہ بولانگر  کی زیرِ نگرانی پیرس موسیقی اسکول  سے فارغ التحصیل ہوئی۔ بعد ازاں اس نے 20 ویں صدی کے سب سے بڑے پیانسٹوں الفرڈ کورٹوٹ اور ولہیلم کیمپف کے ساتھ کام کیا۔ ولہیلم کیمپف ہمیشہ "میری بہترین شاگرد "کہہ کر اس پر فخر کا اظہار کرتے تھے۔11 سال کی عمر میں ادیل نے ولہیلم کے ساتھ پیرس میں موزارٹ  کی دھنیں بجائیں۔15 سال کی عمر میں موسیقی کی تعلیم کو اوّل درجے میں مکمل کر کے 16 سال کی عمر سے اس نے دنیا کے  مختلف  مقامات پر کانسرٹ دینا شروع کر دیئے۔

دنیا کے معروف ترین پیانسٹوں میں شامل ادیل بیرٹ نے بے شمار اعزازات جیتے، کانسرٹ دیئے  اور اس کے فن اور شخصیت پر متعدد کتابیں اور مقالے لکھے گئے۔ اس وقت تک اس کی 130 سی ڈیز مارکیٹ میں آ چکی ہیں۔

2007 میں ادیل بیرٹ کو کوپن  کی دھن بجانے پر پولینڈ کے صدر کی طرف سے "اعلیٰ خدمات کا نشان" دیا گیا۔

 

ادیل کو اتفاق یا قسمت پر یقین نہیں ہے۔ اس کے نزدیک کامیابی کے لئے انسان کا پیدائشی طور پر چند خصائص کا حامل ہونا کافی نہیں بلکہ کامیابی کی اصل کنجی سخت محنت  ہے۔ لیکن ہمارے خیال میں سردیوں کے ایک یخ بستہ دن انقرہ میں ایک موسیقی کے دلدادہ کنبے کا ہاں پیدا ہونے والی اس بچی کا بے حد طاقتور سمعی حافظے کا مالک ہونا ۔ اس کے لئے تعلیمی آئین کی منظوری ،  بیرون ملک حصول تعلیم اور عالمی شہرت یافتہ موسیقاروں  کی صحبت میں تربیت   معجزہ یا پھر خوش قسمتی نہیں تو اور کیا ہے؟



متعللقہ خبریں