کیونکہ۔22

زلزلے آتے ہیں کیونکہ۔۔۔

2144641
کیونکہ۔22

آج ہم آپ کے ساتھ دنیا  کو درپیش ایک ایسے قدرتی حادثے کے بارے بات کریں گے جو اتنا ہی قدیم ہے جتنی کہ ہماری دنیا۔ یعنی آج ہمارا موضوع ہیں "زلزلے" ۔ تو آئیے بات شروع کرتے ہیں کہ "زلزلے آتے ہیں کیونکہ۔۔۔"

 

زمین کی پرتوں سے اچانک اور بڑے پیمانے پر انرجی کے اخراج کے نتیجے میں  ارتعاش پیدا ہوتا ہے جسے ہم زلزلہ کہتے ہیں۔ انرجی کا یہ اخراج عام طور پر زمین کی پرتوں کے اندر موجود چٹانوں  کی اچانک حرکت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ارضی تہیں، زلزلوں  کے ظہور میں  مرکزی کردار ادا کرنے والے عناصر میں، سرفہرست حیثیت رکھتی ہیں۔ کرّہ ارضی بہت بڑی بڑی اور مستقل حرکت کرتی ارضی تہوں  پر مشتمل ہے۔ ان ارضی تہوں کے ایک دوسرے سے الگ ہونے یا پھر ایک دوسرے  سے ٹکرانے کے نتیجے میں زلزلے آتے ہیں۔ خاص طور پر ارضی تہوں  کی باہمی رگڑ اور ٹکراو سے پیدا ہونے والی انراجی کے اخراج کو زلزلوں کے ظہور میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔

کرّہ ارضی کی تہوں کے درمیان کھسکاو  یا حرکت کے مقامات کو   فالٹ لائنیں کہا جاتا ہے۔ جہاں جہاں سے یہ فالٹ لائنیں گزرتی ہیں وہاں وہاں زلزلے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ارضی تہوں کی حرکت یا ٹکراو سے پیدا ہونے والی انرجی کو یہ فالٹ لائنیں باہر کی طرف خارج کرتی ہیں جس کے نتیجے میں سطح زمین پر شدید ارتعاش محسوس ہوتا ہے۔ یہی نہیں ارضی تہوں کی حرکت سطح زمین پر پہاڑ  یا گہرے گڑھے بننے کا بھی سبب بنتی ہے۔ سطح ارضی کی یہ تبدیلیاں بھی زلزلوں کے دوران وقوع پذیر ہوتی ہیں۔

 

اس کے علاوہ آتش فشاں بھی زلزلے کا سبب بنتے ہیں۔ زمین کے مرکزے میں موجود لاوا ارضی تہوں کی درمیانی خالی جگہ سے سطح زمین کی طرف ابھرتا اور دھماکوں کی شکل میں خارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ دھماکوں کے نتیجے میں اچانک دباو سے پیدا ہونے والی تبدیلیاں سطح زمین پر لرزش پیدا کرتی ہیں جسے ہم زلزلہ کہتے ہیں۔ زلزلوں کی ایک اور وجہ زمین کے اندر موجود آبی ذخائر  کا اخراج  یا پھر ان ذخائر کا مکمل طور پر بھرنا ہے۔ زمین کے اندر موجود آبی ذخیروں  کے دباو کے باعث ارضی تہوں میں آنے والی تبدیلی   بھی زلزلے لاتی ہے۔

حاصلِ کلام یہ کہ زلزلوں کا تعلق زمینی ساخت  سے اور اس ساخت میں جاری مستقل تغیر و تبدّل  سے ہے۔ کرّہ ارضی کے اندر یہ حرکت اور تبدیلیاں کروڑں سالوں سے جاری ہونے کی وجہ سے ہماری روزمرّہ زندگی کا ایک حصّہ شمار ہوتی ہیں۔ ازمنہ قدیم سے لے کر دورِ حاضر تک انسان ہمیشہ سے ہی زلزلوں سے واقف ہے۔  خاص طور قدیم زمانوں میں ان زلزلوں نے بہت سے اساطیر اور افسانوں کو بھی جنم دیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انسانی تجسس نے اسے تحقیق اور  تفّکر و تدّبر کی طرف مائل کر دیا ۔  علومِ ارضی کی بدولت انسان نے زمینی تہوں، ان تہوں کے درمیان رگڑ، ٹکراو اور حرکت  اور زلزلوں کی منطقی وجہ سے آگاہی حاصل کرنا شروع کر دی۔ 18 ویں اور 19 ویں صدی میں انسان نے جیو فزکس سائنسی کی بدولت ان زلزلوں کی شدت کو ریکارڈ کرنا اور ان پر تحقیق کرنا شروع کر دیا۔

 


ٹیگز: #کیونکہ

متعللقہ خبریں