تجزیہ 13

روس کے دارالحکومت میں دہشت گرد حملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا

2122253
تجزیہ 13

جمعہ 22 مارچ کو روس ایک بڑے دہشت گردانہ حملے سے لرز اٹھا۔ دارالحکومت ماسکو کے کروکس سٹی ہال میونسپل کلچرل سینٹر کے کنسرٹ ہال پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے ڈیڑہ سو کے قریب افراد کو  مار ڈالا  اور کنسرٹ ہال کو نذر ِ آتش کر دیا۔حملہ آوروں کا تعلق  داعش سے ہونے  کی خبروں کے بعد ، حملہ آور روس اور یوکرین کی سرحد کے قریب واقع علاقے میں ملک سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ اگرچہ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم روسی حکام یوکرین اور اس کی حمایت کرنے والے مغربی ممالک کو مورد الزام ٹھہرا رہے  ہیں۔

سیتا خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔

دو ہفتے پیشتر  روس کو ایک بڑے دہشت گرد حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ روس کے نقطہ نظر سے اسے تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک قرار دیا جا سکتا ہے۔ دارالحکومت ماسکو کے کروکس سٹی ہال میون پر مسلح عناصر نے دھاوا بول دیا اور کنسرٹ ہال کو آگ لگا دی ،  جس کے  نتیجے میں ڈیڑہ سو کے قریب  افراد ہلاک اور سینکڑوں  زخمی ہو گئے۔

حملہ آوروں کی شناخت کے حوالے سے سوالیہ نشان ہیں، 4 حملہ آور روس یوکرین سرحد پر پکڑے گئے۔ دریں اثنا، داعش کے خراسان گروپ نے ایک بیان کے ساتھ اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ اور اس  گھناونی حرکت کی  فوٹیج  نشر کی جس سے ایک بار پھر قتل عام  کا زخم تازہ ہو گیا۔ دوسری جانب روسی حکام نے داعش کے مسئلے کی مختلف  طریقے سے تشریح کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ حملہ تنظیمی طور پر داعش نے کیا تھا، یوکرین اور اس کی حمایتی  مغربی ممالک اس کے پیچھے کارفرما تھے۔

پوتن اور میدویدیف جیسے روسی  اعلی ترین حکام نے  بھی ایسے ہی بیانات دیے ہیں۔ درحقیقت، حالیہ  چند ماہ سے یہ دیکھا گیا ہے کہ داعش کا خراسان گروپ، جو اس وقت افغانستان میں  ڈھیرے جمائے ہوئے ہے آج کل اپنی حرکات و سکنات میں اضافہ کر رہا ہے  اور اس نے ترکیہ، ایران، پاکستان اور اب روس میں پے در پے دہشت گرد حملے کیے ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ حملہ آور تاجک تھے اوریہ بھی  نہیں بھولنا چاہیے کہ  تاجکستان چین کی سرحد پر واقع ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ گویا امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد یہ خطہ داعش کے لیے تیار کیا گیا ہو۔ یہ تنظیم عراق اور شام سے اپنے کچھ عناصر کو افغانستان منتقل کرنے میں بھی کامیاب رہی ہے۔ اس عرصے کے دوران جب امریکہ نے PKK کے ساتھ راقعہ کو گھیرے میں لیا تھا، یہ انکشاف ہوا تھا کہ داعش کے اہم رہنما اور عناصر ایک معاہدے کے ساتھ اس علاقے کو  چھوڑ کر افغانستان چلے گئے تھے۔ اب اس تنظیم  کے امریکہ کے ساتھ تنازعات ہونے والے ممالک کے خلاف  کارروائیاں  کرنا    مختلف تاثر دے رہا ہے۔  لہذا  ہو سکتا ہے کہ پوتن صحیح  جگہ کا اشارہ کر رہے ہوں ۔

ماسکو حملے نے روس میں شدید غم و غصہ پیدا کیا اور یوکرین کے خلاف اس  کا طیش جس پرالزام عائد کیا گیا ہے  مزید بڑھ گیا۔ اب روسی موسم اور زمینی حالات کے پختہ ہونے کا انتظار کر رہے ہیں اور غالباً  یہ یوکرین پر وسیع پیمانے کے حملے شروع کرے گااور روسی عوام پہلے سے کہیں زیادہ بڑی جنگ کے لیے تیار نظر آرہے ہیں۔  آئندہ کے مہینوں میں یوکرین  بھر میں وسیع پیمانے کی جھڑپوں کا احتمال قوی ہے۔  اگر مغربی ممالک نے  کہیں زیادہ  بامعنی طریقے سے  یوکرین  سے تعاون نہ کیا تو  اس بات کا قومی احتمال ہے کہ جنگ کی ڈگر   روس کے حق میں  بدل جائیگی۔



متعللقہ خبریں