پاکستان ڈائری - بحرانوں کی زد میں پاکستان

پاکستان اپریل 2022 سے بحرانوں کی زد میں گھیرا ہوا ہے۔ سیاست ادارے معیشت اور عوام سب ہی بحران کا شکار ہیں۔ یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا

2121485
پاکستان ڈائری - بحرانوں کی زد میں پاکستان

پاکستان ڈائری

پاکستان اپریل 2022 سے بحرانوں کی زد میں گھیرا ہوا ہے۔ سیاست ادارے معیشت اور عوام سب ہی بحران کا شکار ہیں۔ یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا بات اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی سے شروع ہوئی تھی اس کے بعد سے بحران تھم نہیں رہے۔ پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ کسی منتخب وزیراعظم کو نکالا جاتا تھا تو عوام میں اسکو اس قدر بدنام کردیا جاتا تھا کہ عوام اس سے متنفر ہوجاتے تھے۔ اس کی سیاست ہی آگے چل نہیں ہو پاتی تھی۔ پر عمران خان برطرفی کے بعد عوام می‍ں مزید مقبول ہوگئے  اور عوامی ہمدردی بھی مزید انکے لیے پیدا ہوگئ۔ 

 پی ڈی ایم کی حکومت کو عوام پر مسلط کیا گیا۔ اس کے بعد جو کچھ پاکستان میں ہوا وہ ایک سیاہ دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ وہ جنہیں ہم جمہوری سمجھتے تھے انہوں نے اپنے نقاب اتر دئے۔دوسری طرف پنجاب میں جو کچھ ہوا وہ بھی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ہوٹل میں وزیراعلی کا منتخب ہونا پھر چند دن میں عہدے سے برطرفی پھر ایک طویل مدتی نگران حکومت آگئ۔ اس دور میں تحریک انصاف کے کارکنان پر شدید ظلم ہوئے اور چادرچار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ۔ عورتوں بچوں کی گرفتاریاں ہوئی مردوں کو مارا پیٹا گیا۔ ظل شاہ جیسا اللہ لوک قتل ہوا تو دوسری طرف عمار عباد جیسا معصوم بچہ مظالم کے بعد بیمار ہوگیا اور جان سے چلا گیا۔ عایشہ بھٹہ، صنم جاوید، عالیہ حمزہ اور یاسمین راشد اور سینکڑوں مرد کارکنان اب بھی جیل میں ہیں۔ جن کے مقدمات سست روی کا شکار ہیں اور ان کو رہا نہیں کیا جارہا. سوشل میڈیا پابندی کی زد میں ہے اور ایکس اب بھی بین ہے۔ جو کوئی تنقیدی بات کرتا ہے یا ٹویٹ کرتا ہے اسکو اٹھا لیا جاتا۔ نا صرف سیاسی کارکنان بلکے صحافیوں کو بدترین تشدد سہنا پڑا۔ 

عمران ریاض چار ماہ اغوا رہے ارشد شریف کو غیر ملک میں قتل کردیا گیا۔ بہت سے صحافی مقدمات میں جیل گیے اور تاحال ان پر یہ مقدمات چل رہے ہیں۔

بات کرنا یا اختلاف کرنا ایک سنگین جرم بن گیا ہے. جس کا خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہی‍ں۔ الیکشن دھاندلی کی نذر ہوگئے۔ جو لوگ جیتے نہیں تھے وہ ایوان میں پہنچ گیے. عوام یہ جمہوری تماشا دیکھ کر اکتا گئے ہیں۔ وہ اب کھل کر ان تمام اقربا پروری کرپشن موروثیت اور بلیک میلنگ کی مزمت کررہے ہیں۔ آپ سب کو یاد ہوگا کس طرح اعظم سواتی نے روتے ہوئے پریس کانفرنس کی تھی۔اب بھی اس طرح کے مسائل کا سامنے کرتے ہوئے اسلام آباد کے کچھ غیور ججز نے معاملہ سپریم کورٹ اور عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا.

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے سپریم کورٹ کونسل کو  لیٹر لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ حساس اداروں کے نمائندوں کی عدالتی امور میں مسلسل مداخلت پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔یہاں پر یہ بات بھی قبل ذکر ہے کہ اس لیٹر میں ان واقعاتنکا بھی زکر کیا گیا ہے جن کی وجہ سے ججز پر شدید دباو آیا جن میں ہراسانی، اغواء، اور گھروں سے ریکارڈنگ کے آلات کا ملنا شامل تھا۔یہاں تک کہ ایک جج کے بیڈ روم میں کیمرہ لگا ہوا تھا. کیسز میں مداخلت کے حوالے سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان کے علم میں بات لائی گی۔ تاہم کچھ نہیں ہوا اور ججز کو اپروچ کیا جاتا رہا.۔ اب یہ معاملہ بہت حساس اور سنگین ہے. اگر ججز کو ڈرایا جایے گا انکے اہل خانہ کو ہراساں کیا جائے گا تو وہ فیصلے کیسے کر پائیں گے۔ دوسری طرف ویڈیو آڈیوز لیکس کا دھندہ کون روکوائے گا۔ یہ بہت قبیح جرم ہے اور اس سلسلے کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ ایسی چیزیں ہمارے ملک کا عالمی چہرہ بگاڑ رہی ہیں۔ کویی بھی فارنر یہاں آکر سوچے گا میری کوئی ویڈیو چھپ کر تو نہیں بنائی جارہی۔ اس ہی طرح انصاف کے متلاشی بھی اس سوچ میں پڑ جایے گا کہ اسکو انصاف دینے والا دباو میں تو نہیں۔ ایسے نظام کیسے چلے گا. بہت عجیب صورتحال ہے اسکا کوئی حل موجودہ حکومت تو نہیں کرسکتی وہ تو ویڈیو آڈیوز کے سہارے یہاں تک پہنچے ہیں. پاکستان نا صرف معیشت بلکے معاشرتی اقدار کےطور پر بھی دیوالیہ ہورہا ہے ۔ بہت مشکل صورت حال ہے پر جب بھی اس ملک میں عوام کا اصل مینڈیٹ ایوان تک پہنچ گیااس دن سے امید کی نئی کرن نمودار ہوگی ۔ فلحال تو اندھیرا ہے جس میں صرف اقرپا پروری میرٹ کا قتل دھاندلی اور کرپشن نظر آرہی ہے ۔ سچائی کا سورج دور ہے لیکن جلد یہ طلوع ہوجائے گا۔

 



متعللقہ خبریں