ہماری بہادر عورتیں۔13

بُوجھو تو جانیں۔۔۔ بھلا میں کون ہوں؟

2120998
ہماری بہادر عورتیں۔13

بُوجھو تو جانیں۔۔۔ بھلا میں کون ہوں؟

مجھے ہر کوئی عشق کی علامت کے طور پر جانتا ہے۔ میرا رنگ سُرخ ہے اور میں ہر ایک پاس ہوں۔ اگرچہ میں آپ کے لئے ہر لمحہ کام کرتا ہوں لیکن خاص طور پر  ہیجانی لمحات میں یا پھر ورزش  کے دوران آپ مجھے واضح شکل میں محسوس کرتے ہیں۔ آزردہ ہونے پر اگرچہ آپ میرے ٹوٹنے کا ذکر کرتے ہیں لیکن اصل میں میں ٹھیک ہی ہوتا ہوں۔

 

میرا وزن یہی کوئی 300 گرام اور حجم آپ کی بند مٹھی جتنا ہے۔ اصل میں دیکھا جائے تو میں ایک پٹھا ہوں لیکن کوئی عام نہیں بلکہ  ایک جسم کا اہم ترین پٹھا ہوں۔ کچھ انسان مجھے جسم کا جنریٹر بھی قرار دیتے ہیں۔

 

جی ہاں بالکل ٹھیک پہچانا آپ نے میں آپ کا دِل ہوں اور آج میں آپ کو ایک نہایت اہم قلبی جراح سے متعارف کرواوں گا۔

 

دلیک گُر سوئے کو یورپ میں دِل کی پہلی منتقلی کرنے والی جراح کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ بلا شبہ اس کامیابی کے پیچھے اس کی اپنے پیشے سے وابستگی، عزم اور سب سے بڑھ کر سالوں کے تجربے کا بہت بڑا دخل  ہے۔

 

دلیک گُر سوئے، دسمبر  1976 کو جرمنی کے شہر نیوس میں پیدا ہوئی۔ وہ اپنی ماں 'زینب' اور والد 'علی گُر سوئے' کی تیسری  اور آخری اولاد  اور اکلوتی بیٹی ہے۔ کم سنی میں ہی اس نے پکاّ فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ بڑی ہو کر ڈاکٹر بنے گی۔

 

اس دور کے ترک سینما 'یشیل چام' کی فلموں میں ڈاکٹروں کے کرداروں اور ہسپتالوں میں اس کی والدہ کے معالج ڈاکٹروں نے اسے بے حد متاثر کیا۔ یہی نہیں ہسپتالوں کا مخصوص ماحول اور بُو نے بھی اس پر ہمیشہ مثبت اثرات مرتب کئے۔

 

ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد دلیک گُر سوئے نے 1997 میں ڈسلڈورف کی ہینریک ہین یونیورسٹی کے شعبہ طب میں داخلہ لے لیا۔ 2003 میں اس نے کامیابی سے ڈاکٹری کی تعلیم مکمل کر لی ۔  زمانہ طالبعلمی میں اسے دِل کا ایک  براہ راست آپریشن دیکھنے کا موقع مِلا۔ اس آپریشن نے اسے اس قدر متاثر کیا کہ اس نے اپنے اسپیشلائزیشن کے لئے قلبی جرّاحی کا انتخاب کر لیا۔

 

2003 میں اس نے بحیثیت اسٹینٹ ڈاکٹر کے یورپ کے بڑے ترین ہسپتال بیڈ انہاوسن کے شعبہ امراض قلب میں کام شروع کر دیا۔ پہلے پہل اس نے دل کی منتقلی کے شعبے میں تجربہ حاصل کیا بعد میں مصنوعی دِل کے شعبے میں مہارت حاصل کرنے کے لئے آپریشنوں میں شرکت کرنا شروع کر دی۔

 

دلیک گُر سوئے 2010 سے مصنوعی دل کے بارے میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے تھی۔ 2012 میں وہ یورپ میں مصنوعی دِل منتقل کرنے والی پہلی خاتون جرّاح کی حیثیت سے تاریخ کا حصّہ بن گئی۔  اس ماہر جراّح نے بہت سے ایوارڈ حاصل کئے اور حاصل کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہی نہیں جرمنی میں قلبی جراّحی کے شعبے میں اسے معروف ترین ڈاکٹروں کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔

 

لیکن اس کا اصل ہدف کچھ اور ہے۔ وہ ، دِل کی منتقلی کے منتظر مریضوں کو انتظار کروانے کی بجائے پورے اطمینان سے "انتظار کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے پاس مصنوعی دِل موجود ہیں " کہنے کی آرزو مند ہے۔ اس کے خیال میں موجودہ دور میں کہ جب خلاء میں سیاحتی سفر کئے جا رہے ہیں دِل کے مریضوں کے دُکھ کے مداوے کی خاطر  مصنوعی دِل کی فوری فراہمی ایک ضرورت بن گئی ہے۔

 

جی ، ٹھیک سمجھے آپ۔ میں  آپ کے جسم کے اہم ترین اعضاء میں سے ایک یعنی 'دِل 'ہوں۔ با خبر ہوشیار ۔۔۔ میری طرف سے کبھی لاپرواہی نہ برتیں اور میرا خیال رکھیں۔ میری تمنّا ہے کہ ڈاکٹر دلیک گُر سوئے جیسے ڈاکٹروں کے طفیل زمانہ مستقبل قریب میں سارے تھکے ہوئے دِلوں کا چارہ ممکن ہو جائے۔ آج کا پروگرام ہم ڈاکٹر گُر سوئے کو ہدیہ کرتے اور آپ سے اجازت چاہتے ہیں۔

 



متعللقہ خبریں