ترکیہ اور توانائی 12

ترکیہ۔ عراق تعلقات میں ایک نئے دور کے آغاز کے ساتھ ترکیہ کے توانائی مرکز بننے کی راہ میں مزید ایک اہم قدم

2116961
ترکیہ اور توانائی 12

ترکیہ-عراق تعلقات  میں حالیہ باہمی دوروں سے نمایاں  سطح کا اسراع آیا ہے۔ یہ اسراع بغداد میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس سے ایک نئی جہت پر پہنچ گئی۔ وزیر ِخارجہ حاقان فیدان، وزیر قومی دفاع یاشار گو لیر  اور  قومی خفیہ سروس کے ڈائریکٹر  ابراہیم قالن نے گزشتہ ایام میں  عراق کادورہ کرتے ہوئے  اپنے ہم منصبوں سے ملاقاتیں سر انجام دیں۔

مذاکرات کے  بعد جاری کردہ  مشترکہ  اعلامیہ میں اطلاع دی گئی ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان ماہ  رمضان کے بعد عراق کا دورہ کریں گے۔

مشترکہ اعلامیہ  میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے معاملے کو وسیع جگہ دی  گئی ہے ۔البتہ  یہ واحد تفصیل نہیں تھی۔انقرہ-بغداد لائن پر تعاون کو سرکاری حیثیت کے ساتھ انجام  دیے جانے پر  بھی اتفاق رائے قائم ہوا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں  مندرجہ ذیل عوامل کو جگہ دی گئی ہے:"دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مختلف شعبوں میں تعمیری فریم ورک کی تشکیل اور اس طریقے سے  باقاعدہ رابطہ میکانزم قائم   کرنے کے زیر مقصد کسی مفاہمت کی یادداشت پر کام تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جمہوریہ ترکیہ اور جمہوریہ عراق،  باہمی تعلقات کے لیے ایک اسٹریٹجک فریم ورک کو باہمی  تفہیم  سے تیار کریں گے، جس کی وساطت سے  دونوں ممالک کے حکام  نے  باہمی رابطے کی شکل میں  ، باقاعدہ  وقفوں  سے  نتیجے  کا  ہدف ہونے والی   مفاہمت  پر کام کرنے پر  مطابقت قائم کی ہے۔

اس تناظر میں مشترکہ قائمہ کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو انسداد دہشت گردی، تجارت، زراعت، توانائی، پانی، صحت اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں  پوری  توجہ  اور خصوصی طریقے سے  کام کریں گی۔"

سامعین ترکیہ اور توانائی کے سلسلے کی آج کی قسط میں ہم  نئی پیش رفت کی روشنی میں ترکیہ۔ عراق تعلقات  کے توانائی کے شعبے میں پہلووں کا مفصل جائزہ   پیش  کریں گے  اور نئی شراکت داری  کی کوششوں اور ارادے کا  قریبی طور پر  تجزیہ کریں گے۔

عراق، حالیہ  دور میں خاصکر ترکیہ کے ساتھ  مل کر سر انجام دیے جانے والے  "فاوّ بندر گاہ  اور ترقیاتی شاہراہ " نامی ایک منصوبے کو بڑی اہمیت دے رہا ہے۔

ترقیاتی شاہراہ منصوبہ  1,200 کلومیٹر ریلوے اور ہائی وے کی تعمیر  پر مبنی ہے۔

اس طرح خلیج فارس میں ترکیہ کی اسکندرون اور فاوّ بندر گاہیں   ریلوے اور  سڑک دونوں کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہو جائیں گی۔

اس منصوبے سے یورپی یونین سے لے کر خلیجی خطے کے ممالک تک  کا ایک وسیع رقبہ  متاثر ہوگا۔

عراق کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک سے یورپ تک گیس کی ترسیل میں کم وقت لگے گا اور بہت زیادہ کفایتی ہو جائے گی۔ اس طرح یہ ترکیہ  کے "توانائی کا مرکز" بننے  کے منصوبے میں  اہم سطح  تک معاون ثابت  ہو  گا۔

ترکیہ  عراق کے توانائی کے وسائل کی  عالمی منڈیوں تک پہنچ میں مدد دینے میں مزید فعال کردار ادا کرے گا۔

ترقیاتی شاہراہ منصوبہ علاوہ ازیں بحیرہ احمر میں رونما ہونے والی  پیش رفت اور بحری آمدورفت  میں نمایاں حد تک گراوٹ  لانے کے بعد سویز  نہر  کا بھی بڑا رقیب  بنے گا۔

صدر رجب طیب ایردوان کے دورہ  بغداد کے ساتھ اس منصوبے کی راہ میں اہم اقدام اٹھائے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

عراق کے ثابت شدہ تیل کے ذخائر کا تخمینہ تقریباً 145 بلین بیرل ہے۔

یہ ملک  دنیا کے تیل کے ذخائر کے تقریباً 8 فیصد کا مالک  ہے۔ عراقی تیل پیداواری لاگت اور معیار کے لحاظ سے دنیا کے سستے ترین پیٹرول میں شمار ہوتا ہے۔

صدر ایردوان کے دورے کے دوران علاوہ ازیں  گزشتہ ماہ اپریل میں  ترسیل کا عمل رکنے والیہ عراق-ترکیہ خام تیل کی پائپ لائن کو  دوبارہ  سے فعال  کرنے کی بھی توقع  کی جاتی ہے۔

کرکوک ۔ یومورتا لک  خام  تیل پائپ لائن کی سالانہ نقل و حمل کی گنجائش 70 ملین بیرل سے زیادہ ہے۔ آنے والے ایام  میں  اس لائن کی گنجائش کو بھی بڑھانے کا منصوبہ ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ترقیاتی  شاہراہ منصوبے  کے ساتھ ساتھ توانائی کی ترسیل کی نئی  لائنوں  کی تعمیر  بھی زیر غور ہے۔

ترکیہ اور عراق کے درمیان سالانہ تجارتی حجم تقریباً 25 بلین ڈالر  کی سطح پر ہے۔ فریقین کے درمیان بڑھنے والے باہمی روابط سے اس  حجم میں مزید اضافے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔



متعللقہ خبریں