ترکیہ اور توانائی 07
شمسی توانائی کی تعریف سورج کے مرکز میں فیوژن کے عمل سے پیدا ہونے والی تابناک توانائی کے طور پر کی جاتی ہے
یہ ہمیں روحانی تسکین، چہروں پر مسکراہٹ، فصلوں کی نشوو نما کا وسیلہ بنتا ہے۔۔
دنیا محض اس کے گرد گھومتی ہے۔۔
"ترکیہ اور توانائی" اس سلسلے کا آج کا موضوع "سورج" ہے۔
سورج اسوقت ختم نہ ہونے والی اور ثابت توانائ کا واحد ذرائع ہے۔
علاوہ ازیں شمسی توانائی کا قیام اور استعمال آسان ہونے سمیت ماحولیات کی آلودگی اور مضر فضلات کا سد باب کرنے جیسی خصوصیات کی مالک گرین قابل تجدید توانائی کا منبع ہے۔
شمسی توانائی کی تعریف سورج کے مرکز میں فیوژن کے عمل سے پیدا ہونے والی تابناک توانائی کے طور پر کی جاتی ہے۔
گلوبل وارمنگ کے مسئلے کے باعث ، بین الاقوامی برادری اور ترکیہ نے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کو تیز کیا تاکہ ماحول کو نامیاتی وسائل سے پہنچنے والے نقصانات سے بچایا جا سکے۔
اس تناظر میں شمسی توانائی کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
اگرچہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے متعدد طریقہ کار ہیں، لیکن عمومی رجحان فوٹو وولٹک نظام پر مرکوز ہے، جس میں سورج کی روشنی براہ راست بجلی میں تبدیل ہوتی ہے۔
شمسی توانائی کے استعمال سے متعلق تحقیقات نےرفتار پکڑی، خاص طور پر 1970 کی دہائی کے بعد، شمسی توانائی کے نظاموں نے تکنیکی ترقی اور لاگت میں نمایاں کمی لانے جیسے عوامل کا مظاہرہ کیا۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری 2030 سے قبل تیل اور قدرتی گیس کے شعبوں میں کل سرمایہ کاری پر سبقت لے جائیگی۔
آئی ای اے کے اندازوں کے مطابق 2023 میں توانائی کے عالمی شعبے میں مجموعی طور پر 2.8 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جس میں سے 1.7 ٹریلین ڈالر صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز میں اور 1.1 ٹریلین ڈالر فوسل فیول کے شعبے میں خرچ کیے گئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق اس سرمایہ کاری میں شمسی توانائی کا حصہ 380 بلین ڈالر ہے۔
تو ترکیہ میں صورتحال کیسی ہے؟ سرکاری اور نجی شعبوں کی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کس سطح پر ہے؟
ترکیہ اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے شمسی توانائی کی ایک اہم صلاحیت رکھتا ہے۔
وزارت توانائی کے تیار کردہ "سولر انرجی پوٹینشل اٹلس" کے مطابق، ترکیہ میں سورج کی روشنی کا اوسط سالانہ کل دورانیہ 2 ہزار 741 گھنٹے ہے... اوسط سالانہ تابکاری کی سطح 1527.46 kWh/m2 ہے...
ترکیہ کی شمسی توانائی کی استعداد کو 2035 تک تقریباً 500 فیصد کے اضافے سے 52٫9 گیگا واٹ تک بڑھانے اور شمسی توانائی کو توانائی کے سب سے بڑے ذرائع کا درجہ دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
ترکیہ کی بجلی کی کھپت، جس میں 2000-2020 کی مدت میں سالانہ اوسطاً 4.4 فیصد اضافہ ہوا، توقع ہے کہ یہ 2035 تک سالانہ اوسطاً 3.5 فیصد اضافہ کے ساتھ 510.5 ٹیرا واٹ آور تک پہنچ جائے گی۔ یہ حساب لگایا گیا ہے کہ حتمی توانائی کی کھپت میں برقی توانائی کا حصہ، جو 2020 میں 21.8 فیصد تھا، 2035 میں 24.9 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ ترکیہ کی نصب شدہ بجلی، جو 2020 کے آخر میں 95.9 گیگا واٹ تھی، 2035 میں بڑھ کر 189.7 گیگا واٹ ہو جائے گی، اور کل نصب شدہ بجلی میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا حصہ 2020 میں 52 فیصد سے بڑھ کر 2035 میں 64.7 فیصد ہو جائے گا۔
اس دورانیہ میں قابل استعمال بنائے جانے والی 96.9 گیگا واٹ کی نئی بجلی کی صلاحیت کا 74.3 فیصد قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے تعلق ہونے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں سب سے زیادہ استعداد میں اضافہ شمسی توانائی میں ہونے کا منصوبہ ہے۔
ترکیہ کی شمسی توانائی کی استعداد جو 2020 کے آخر میں 6.7 گیگا واٹ تھی، 2035 میں بڑھ کر 52.9 گیگا واٹ ہونے کی توقع ہے۔
اس اضافے کا مطلب ہے کہ ترکیہ کی شمسی توانائی پلانٹوں کی صلاحیت، جو 2022 کے آخر میں 9.32 گیگا واٹ تھی، 2035 تک تقریباً 500 فیصد بڑھ جائے گی۔
اگر 2035 میں شمسی توانائی میں 52.9 گیگا واٹ کی استعداد حاصل کر لی جاتی ہے، تو ترکیہ کی کل نصب شدہ بجلی میں سب سے زیادہ حصہ شمسی توانائی کا ہوگا۔
متعللقہ خبریں
تجزیہ 40
ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے، ان کے ممکنہ نتائج اوراسرائیل کا متوقع جواب پر ایک خصوصی تجزیہ