پاکستان ڈائری -2024-05

ووٹ کو عزت دو یہ نعرہ ہم کب سے یہ سن رہے ہیں اور لگتا بھی یہ تھا کہ انکو ووٹ کے تقدس کا احترام ہے۔ پر نعرہ لگانے والے شاید نوٹ کو عزت دو کہا کرتے تھے ہمیں ووٹ سنائی دیتا تھا

2099538
پاکستان ڈائری -2024-05

پاکستان ڈائری -2024-05

ووٹ کو عزت دو یہ نعرہ ہم کب سے یہ سن رہے ہیں اور لگتا بھی یہ تھا کہ انکو ووٹ کے تقدس کا احترام ہے۔ پر نعرہ لگانے والے شاید نوٹ کو عزت دو کہا کرتے تھے ہمیں ووٹ سنائی دیتا تھا۔ اس لئے اس ملک کے عوام بے حال ہیں اور اشرافیہ بہت آسودہ ہیں، کتنا عرصہ اس ملک میں الیکشن نہیں ہوسکے، چلتی ہوئی حکومت کو گھر بھیج دیا گیا ۔ڈیلز ڈھیل عام ہیں۔ وہ جن کو چور چور کہا جاتا تھا انکو اب مہاتما بناکر پیش کیا جارہا ہے۔ ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ وہ جیت جائیں۔

نظام کو ری بوٹ ہوکر دوبارہ اسٹارٹ کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ ہم سب نے 8 فروری کو ووٹ دیا لیکن سب سوچتے بھی رہے کہ میرا ووٹ کاسٹ بھی ہوا یا نہیں۔جس طرح بینک اکاونٹ کے لئے انگوٹھے کا نشان مشین پر لگایاجاتا ہے باقی ضروری معاملات کے لئے بائیومیٹرک ہوتا ہے اس طرح ووٹنگ بھی ہوسکتی ہے۔ پر ہمارے ہاں ٹھپہ لگا کر ووٹ دیا جاتا ہے پھر اسکو تہہ کرکے باکس میں ڈال دیا جاتا ہے بعد میں گنتی ہوتی ہے۔ بہت بار یہ شور مچ جاتا ہے کہ باکس غائب ہوگئے ووٹ ضائع ہوگئے۔ کبھی کبھی تو پورے کا پورا عملہ غائب ہوجاتا ہے اور ووٹوں سے بھری گاڑی لاپتہ ہوجاتی ہے۔ تاہم نظام میں پھر بھی تبدیلی نہیں آرہی جہاں دنیا بھر میں الیکٹرانک ووٹنگ ہورہی ہے وہاں ہمارے ہاں وہ ہی ٹھپہ سسٹم چل رہا ہے کتنے ہی لوگوں کو ووٹ ضائع ہوجاتا وہ تہہ لگاتے ہیں اور دوسری طرف بھی اینک کا نشان لگ جاتا ہے۔ پر کسی کی شاید توجہ ہی نہیں کہ الیکشن ریفارمز کتنے ضروری ہیں تب ہی ووٹ کو عزت مل سکتی ہے۔

شاید ووٹ کو عزت دو ایک نعرہ ہی ہے حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا کیونکہ عوام کے ووٹ کی قدر کسی کو نہیں ہے۔ عوام کسی کو ووٹ دے کر اسمبلی بھیجتی ہے لیکن محلاتی سازشیں اسکا مینڈیٹ چھین لیتی ہیں اورحقدار کی جگہ کوئی اور آجاتا ہے تب موروثی سیاست دان بہت خوش ہوتے ہیں اسکو پارلیمان کی فتح کہتے ہیں ۔ پر اگر کوئی یہ کہہ دے کہ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ مارا گیا یوں محلات میں ووٹ بینک کو تبدیل کرنا مناسب نہیں تو اسکو حوالات تک کی سیر کروادی جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسا بولنا منع ہے کیونکہ بولنے والا کا وہ حال کیا جاتا ہے کہ نشان عبرت بن جاتا ہے۔ 

میں صرف جمہوریت کو سپورٹ کرتی ہوں لیکن کرپٹ اور موروثی جمہوریت کو سپورٹ نہیں کرتی۔ جمہوریت کا مطلب چند خاندانوں کا نام نہیں ہے اب پرانے ووٹرز کے ساتھ نئے ووٹرزبھی انتخابی عمل کا حصہ بنے ہیں اور نیا ووٹر موروثی سیاست اور کرپٹ سیاستدانوں کو مسترد کررہا ہے۔ نوجوان ووٹر بہت ذہین ہے انہوں نے ووٹنگ کے عمل پر نظر رکھی اور پل پل کی رپورٹ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔ عوام ملک میں پارلیمانی نظام کے خواہاں ہیں۔ تاہم ووٹر کے ووٹ کو کوئی ایوان میں آکر بیچ دیتا تو یہ ووٹرز کے ساتھ دھوکہ ہے۔ اس بار عوام دوسرا چانس دینے کے موڈ میں نہیں ہے۔ اس لئے اپنی سیاست بچانے کا طریقہ یہ ہی ہے کہ جمہوریت کو چلنے دیں عوام کے ووٹ سے مت کھیلیں اور محلاتی سازشوں کا حصہ نہیں بنئیں۔ یہ لڑائیاں جوکہ سیاسی لیڈران کررہے ہیں وہ ہی معاشرے میں عدم برداشت پھیلارہی ہیں۔ عوام بھی ایک دوسرے سے الجھ رہے ہیں اس سلسلے کو روکیں۔ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کریں اور ایک دوسرے کو کام کرنے کا موقع دیں۔

 

 



متعللقہ خبریں