ترکیہ اور توانائی 01

ترکیہ کے قدرتی وسائل اور بالخصوص عالمی مرکز توانائی بننے کے حوالے سے اہم معلومات

2083069
ترکیہ اور توانائی 01

سال  2023   میں توانائی دنیا اور  ترکیہ کے  ایجنڈے  کے اہم ترین معاملات میں سے ایک  رہا ہے۔ سال 2024 میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ہو گی۔

ترکیہ نے حالیہ برسوں میں یکے بعد دیگرے اقدامات کے ساتھ توانائی سے خود مختاری حاصل کرنے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں  تو یہ بین الاقوامی سطح پر  ایک مرکزی ملک بننے کے ہدف کی جانب  سرعت  سے پیش قدمی کر رہا  ہے۔

یورپ  کو ورس۔ یوکرین جنگ کی بنا پر  اہم سطح کے   توانائی بحران کا سامنا ہے۔

اس لیے  صدائے ترکیہ     پر  ہر پیر کے  روز   نشر کیے جانے والے " ترکیہ اور توانائی" کے  زیر عنوان یہ سلسلہ وار پروگرام    عالمی دلچسپی کے حامل توانائی کے معاملات کا احاطہ کرے گا۔

آیا کہ ترکیہ نے  شعبہ توانائی میں  کون کونسے اقدام اٹھائے ہیں؟

اس کی سنہ 2024 سے کیا کیا توقعات ہیں؟

آئندہ کے   ایام میں  کونسے اقدامات اٹھائے جائینگے؟

ترکیہ اپنے تمام سمندروں میں قدرتی گیس کی  کھوج لگانے  کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ابتدائی مرحلے میں بحیرہ اسود میں 710 بلین کیوبک میٹر قدرتی گیس کے ذخائر  تلاش کیے گئے۔ مشرقی بحیرہ روم میں جلد از جلد ڈرلنگ کا کام  شروع ہو جائے گا۔

جنوب مشرقی اناطولیہ کے علاقے میں تیل کے ذخائر کی خاصی مقدار پائی گئی ہے۔ شہید آئے بیوکے یالچن  فیلڈ  سے  یومیہ  ایک لاکھ  بیرل کی پیداواری صلاحیت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ  شہید اسماء  چیوک کنوئیں سے 12 بلین ڈالر  کی قیمت کے 150 ملین بیرل تیل کا ذخائر کی دریافت ہوئی ہے۔

ترکیہ قابل تجدید توانائی میں بھی اہم اقدامات  اٹھا  رہا ہے۔ اس وقت  55 فیصد برقی توانائی قابل تجدید وسائل سے پیدا کی جاتی ہے۔

آک قویو نیوکلیئر پاور پلانٹ کا پہلا ری ایکٹر  کو آنے والے مہینوں میں فعال بنانے کی  منصوبہ  بندی کی گئی ہے۔ 2028 میں  جب دوسرے ری ایکٹر بھی کام کرنا شروع کریں گے تو  یہا ں پر سالانہ 35 بلین کلو واٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس سال نئے جوہری پاور پلانٹس کے لیےنئے  اقدامات  کا منصوبہ ہے۔

تاہم، توانائی کے نئے منصوبے صرف نیوکلیئر کی  حد  تک محدود نہیں۔۔۔

7 بین الاقوامی قدرتی گیس پائپ لائنیں براستہ  ترکیہ یورپ پہنچتی ہیں۔ نئی لائنوں کی تعمیر بھی عنقریب شروع ہو سکتی  ہے۔ علاوہ ازیں  بہت جلد موجودہ لائنوں کی گنجائش کو بڑھا دیا جائے گا۔

ان سب عوامل کا  مقصد مرکز ِ توانائی  ملک کی حیثیت کو حاصل کرنا ہے۔

اس مقصد کے لیے روس کے ساتھ قریبی تعاون کیا جا رہا ہے۔ تھریس میں توانائی کے مرکز کے قیام کے ساتھ، یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یورپ کو  قدرتی گیس کی ترسیل  ترکیہ کے راستے  اور واحد  مرکز سے کی  جائے گی۔ یہ صورتحال ترکیہ کو قدرتی گیس کے نرخوں  کا تعین کرنے والے اہم ترین ممالک میں شامل کر دے گی۔

توانائی کے شعبے میں نئے اقدامات ترک دنیا کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ آذربائیجان نے آرمینیا کے زیر قبضہ قاراباغ کے علاقے  کو قبضے سے آزاد کرایا ہے۔ اس کے بعد زنگیزور راہداری  کو عملی جامہ پہنانے کا منصوبہ ہے۔ اس  راہداری کے قیام  سے ترکیہ اور ترک  برادری  بغیر کسی رکاوٹ کے ایک دوسرے سے جڑ جائیں گے۔ یہ صورتحال توانائی کی فراہمی کے تحفظ اور شراکت داری کے لیے کیا کیا مواقع  پیدا  کرے گی؟

خاصکر آذربائیجان کے بعد ترکمانی قدرتی گیس کو بھی براستہ ترکیہ  عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے امکانات پر غور کیا جا رہا ہے۔

 

 

 

 



متعللقہ خبریں